پاکستان بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، بھارت میں موجود پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت نے پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان کردیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستانیوں کو سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جارہے ہیں۔ بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں موجود بھارتی شہری یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے راستے واپس آسکتے ہیں۔۔بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن میں تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے دیا جبکہ بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر دیا جائے گا، بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کردیا جائے گا۔بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی سارک ویزہ استثنیٰ پروگرام کے تحت بھارت کا سفر نہیں کرسکیں گے، سارک اسکیم کے تحت جو بھی ویزے جاری کیے گئے وہ منسوخ سمجھے جائیں گے، سارک اسکیم کے تحت بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں واپس جانا ہوگا۔
ناران کو سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستانیوں کو بھارت نے کے تحت
پڑھیں:
پہلگام واقعہ: بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل اور واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
یہ افسوسناک واقعہ مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ہوا جو مسلمان اکثریتی علاقے میں واقع ہے، پہلگام میں موسم گرما کے دوران ہزاروں سیاح وادی کی خوبصورتی دیکھنے کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
اے ایف پی نے ایک ہسپتال کی فہرست کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 26 ہے جو تمام مرد تھے جب کہ پولیس نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملے میں مزید 17 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
بھارت کا واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان
دوسری جانب، بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھارت میں موجود تمام پاکستانیوں کو 48گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
بھارت نے واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے منسوخ کردیے۔
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے ’سندھ طاس‘ معاہدہ طے پایا تھا۔
وائس آف امریکا کی 2016 کی رپورٹ کے مطابق دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے ’سندھ طاس‘ معاہدہ طے پایا تھا، اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔
معاہدے کے تحت بھارت کو پنجاب میں بہنے والے تین مشرقی دریاؤں بیاس، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملے گا یعنی اُس کا ان دریاؤں پر کنٹرول زیادہ ہو گا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا تھا، اس کے تحت ان دریاؤں کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کا حق ہے۔
بھارت کو ان دریاؤں کے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں ہے، جبکہ راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھات کے ہاتھ میں دیا گیا تھا۔
دفتر خارجہ کا ردعمل
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پہلگام حملے میں سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش ہے، ہم مرنے والوں کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں، زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک تمنائیں ہیں۔
مودی نے دورہ سعودی عرب مختصر کر دیا
ادھر، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے واقعے کے بعد اپنا دو روزہ دورہ سعودی عرب مختصر کرکے واپس بھارت پہنچ گئے تھے۔
بھارتی ادارے انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جدہ میں سعودی عرب کی طرف سے دیے گئے سرکاری عشائیے میں شرکت نہیں کی، جہاں انہوں نے اپنے دورے میں سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان سے ملاقات کی، نئی دہلی کی وزارت خارجہ کے مطابق نریندر مودی اور سعودی ولی عہد نے پہلگام حملے پر تبادلہ خیال کیا۔
اس سے قبل نریندر مودی کو وزیر داخلہ امت شاہ نے پہلگام میں حملے کے بارے میں بریفنگ دی تھی، انہوں نے امیت شاہ سے کہا تھا کہ وہ تمام مناسب اقدامات کریں اور جائے وقوعہ کا دورہ کریں۔
ایکس پر کی گئی پوسٹ میں نریندر مودی نے پہلگام حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کو نہیں چھوڑیں گے۔
بھارتی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس گھناؤنے فعل کے پیچھے لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، انہیں بخشا نہیں جائے گا! ان کا ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہوگا، دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور یہ مزید مضبوط ہوگا۔
بھارتی میڈیا کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملے کے معاملے پر بھارتی میڈیا کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا، حملہ ہوتے ہی بھارتی میڈیا اور بالخصوص ’را‘ سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاکستان کے خلاف زہر اُگلنا شروع کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں مذہب کا استعمال کرتے ہوئے غیر مسلموں کو نشانہ بنانے کا ڈراما بھی رچایا جارہا ہے، بھارت کسی غیر ملکی سربراہ کے دورے یا اہم موقع پر اس قسم کے فالس فلیگ کا ڈراما رچاتا رہتا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق پہلگام حملہ 3 بجے ہوا، بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے 3 بج کر 5 منٹ پر پاکستان پر الزام لگا دیا۔
حملے کے 30 منٹ بعد بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاکستان مخالف ٹوئٹس کا آغاز کر دیا، واقعے کے 30 منٹ سے 60 منٹ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں جے پی نڈڈا اور امت شاہ نے ٹوئٹس کر دیے۔
واقعے کے ایک سے 3 گھنٹوں بعد جعلی انٹیلی جنس رپورٹس لیک کی جاتی رہیں، جس پر آر ایس ایس کے ٹرول اکاؤنٹس بڑے پیمانے پر ری ٹوئٹ کرتے رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حیران کن طور پر پہلگام واقعے کے پہلے 15 منٹ میں بی جے پی سپورٹر کی جانب سے 500 بھارتی اکاؤنٹس سے ایک جیسے ٹوئٹس کیے جاتے ہیں۔
30 منٹ میں PakistanTerrorError# ٹاپ ٹرینڈ بن جاتا ہے، جس میں جعلی کشمیری ناموں سے ٹوئٹس کیے گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کے ایک گھنٹے کے بعد میجر گوینڈا جیسے فوجی اکاؤنٹس ردعمل دینے لگے تھے، پرانی ویڈیوز کو تازہ واقعے سے جوڑ کر دکھانا بھارتی میڈیا کا بھونڈا وطیرہ ہے۔
بھارتی میڈیا شواہد کے بغیر ایسے حملوں کو پاکستان مخالف جذبات بھڑکانے کے لیے استعمال کرتا آیا ہے۔
حملے کا پس منظر
مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں کے ساتھ پیش آنے والا یہ بدترین واقعہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب نائب امریکی صدر جے ڈی وینس اپنی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ بھارت کے دورے پر تھے۔
حملے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد بھارت کے شہری تھے جو بھارت کی مختلف ریاستوں سے آئے تھے تاہم ایک شخص نیپال میں مقیم تھا۔
بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کی رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک نیوی افسر بھی شامل تھا جب کہ کچھ کا تعلق بھارت کے دور دراز علاقوں سے تھا، جن میں تمل ناڈو، مہاراشٹرا اور کرناٹک شامل ہیں۔
کشمیر ریزسٹنس نے حملے کی ذمہ داری قبول کی
’کشمیر ریزسٹنس‘ نامی ایک غیر معروف گروپ نے مبینہ طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
گروپ کی جانب سے جاری پیغام میں اس بات پر ناراضی کا اظہار کیا گیا کہ خطے میں 85 ہزار سے زائد ’آؤٹ سائیڈر‘ (باہر کے لوگوں) کو آباد کیا گیا ہے، جس سے ’ڈیموگرافک تبدیلی‘ رونما ہو رہی ہے۔
گروپ کی جانب سے کہا گیا کہ اسی وجہ سے غیر قانونی طور پر آباد ہونے کی کوشش کرنے والوں پر تشدد ہوگا۔
یاد رہے کہ اس نوعیت کا واقعہ سال 2000 میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے دوران پیش آیا تھا، جس میں 36 بھارتی شہری مارے گئے تھے، تاہم اس واقعے کے ذمہ داروں کے بارے میں تاحال اختلاف پایا جاتا ہے۔