حکومت اور نجی اموات کے اعداد و شمار کے درمیان یہ بڑا فرق سنگین سوالات اٹھاتا ہے کہ گرمی سے ہونے والی اموات کی حکومتی سطح پر درست اطلاعات کیوں نہیں دی جا رہی۔ اسلام ٹائمز۔ گرمی کی لہروں کے دوران ہونے والی اموات کے سندھ حکومت اور نجی اداروں کے اعدادوشمار میں بڑا تضاد پایا گیا ہے۔ اموات کے اعدادوشمار سرکاری سطح پر چھپائے جاتے ہیں اور گرمی سے ہونے والی اموات کو اسپتال میں brought death کہا جاتا ہے، تاکہ یہ معلوم نہ ہو سکے کہ یہ اموات گرمی سے ہوئی ہیں۔ ادھر محکمہ صحت ہیٹ ویو کا سرکلر جاری کرکے اپنی جان چھڑا لیتا ہے، محکمہ صحت اور حکومت سندھ دونوں ہیٹ مینجمنٹ پلان جاری کرتے ہیں، جس میں ایمرجنسی الرٹ کا لفظ استعمال کرکے دونوں ہی اپنی جان چھڑا لیتے ہیں، لیکن حکومت اور محکمہ صحت کی جانب سے عملی طور پر اس حوالے سے کوئی اقدامات دکھائی نہیں دیتے۔ گزشتہ پانچ برسوں سے کراچی میں گرمی کی لہریں مسلسل شدت اختیار کر رہی ہیں اور ہر سال درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 2019ء میں کراچی میں درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، جس کے دوران سرکاری طور پر تقریباً 60 اموات اور نجی تخمینوں کے مطابق تقریباً 200 اموات ہوئیں۔

سال 2020ء میں درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، جس کے دوران سرکاری طور پر تقریباً 30 اموات اور نجی تخمینوں کے مطابق تقریباً 150 اموات ہوئیں۔ سال 2021ء میں درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، جس کے دوران سرکاری طور پر تقریباً 45 اموات اور نجی تخمینوں کے مطابق تقریباً 180 اموات ہوئیں۔ سال 2022ء میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، جس کے دوران سرکاری طور پر تقریباً 50 اموات اور نجی تخمینوں کے مطابق تقریباً 220 اموات ہوئیں۔ سال 2023ء میں درجہ حرارت 43.

5 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، جس کے دوران سرکاری طور پر تقریباً 35 اموات اور نجی تخمینوں کے مطابق تقریباً 170 اموات ہوئیں۔ حکومت اور نجی اموات کے اعداد و شمار کے درمیان یہ بڑا فرق سنگین سوالات اٹھاتا ہے کہ گرمی سے ہونے والی اموات کی حکومتی سطح پر درست اطلاعات کیوں نہیں دی جا رہی۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اموات اور نجی تخمینوں کے مطابق تقریبا جس کے دوران سرکاری طور پر تقریبا حکومت اور نجی اموات ہوئیں اموات کے

پڑھیں:

افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کیلئے سنگین خطرہ ہے:عاصم افتخار  

ویب ڈیسک:اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے افغان سرزمین سے ہونے والی  دہشت گردی کو پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے  سنگین خطرہ قرار دیدیا۔

 پاکستان کے مستقل مندوب  عاصم افتخار نے افغانستان کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں واضح کیا کہ  آج افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں اور  ان کے پراکسی عناصر کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے۔

باغبان پورہ کی خواتین نے بلاول سے سیاست چھڑوا دی، اسکے بعد کیا باتیں ہوئیں؟ دلچسپ رپورٹ

 انہوں نے کہا کہ افغانستان سے ہونے والی دہشتگردی کے تباہ کن نتائج اس کے ہمسایہ ممالک، خصوصاً پاکستان، کے لیے شدید سکیورٹی چیلنج بن چکا ہے اور یہ دہشتگردی  خطے سے باہر تک اثرات مرتب کر رہے ہیں۔

  پاکستانی مندوب نے سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ  داعش خراسان ،القاعدہ، ٹی ٹی پی، ای ٹی آئی ایم ، بی ایل اے اور  مجید بریگیڈ سمیت متعدد دہشت گرد تنظیمیں افغانستان کی سرزمین پر محفوظ پناہ گاہوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر فلسطینیوں کیلئے 100 ٹن امدادی سامان روانہ

 انہوں نے کونسل کو آگاہ کیا کہ افغانستان میں درجنوں دہشت گرد کیمپ موجود ہیں جو سرحد پار دراندازی اور  خودکش حملوں سمیت تشدد آمیز  کارروائیوں کو ممکن بناتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے بھی تصدیق کی ہے، کہ ٹی ٹی پی تقریباً 6 ہزار جنگجوؤں کے ساتھ افغان سرزمین پر موجود ہیں اور طالبان کی صفوں میں موجود کچھ عناصر  ان دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر رہے ہیں اور انہیں آزادانہ اور بے خوف سرگرمیوں کے لیے محفوظ راستے فراہم کر رہے ہیں۔

ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے; بلاول بھٹو زرداری

  سفیر نے کہا کہ ایسے ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں کہ یہ دہشت گرد گروہ باہمی تعاون کر رہے ہیں جس میں مشترکہ تربیت، غیر قانونی اسلحہ کی تجارت، دہشت گردوں کو پناہ اور افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف مربوط حملے شامل ہیں۔

 انہوں نے بھارت کا نام لیے بغیر کہاکہ ایک بدخواہ، موقع پرست اور ہمیشہ کی طرح بگاڑ  پیدا کرنے والا ملک،  پاکستان کے خلاف سرگرم دہشت گرد گروہوں اور پراکسیوں  کی مادی، تکنیکی اور مالی سرپرستی میں مزید شدت لانے کے لیے تیزی سے متحرک ہو گیا ہے۔

جعلی ڈگریوں کا ملک گیر نیٹ ورک بے نقاب، 10 لاکھ سے زائد افراد کو جعلی ڈگریاں دینے کا انکشاف

 سفیر نے افغانستان اور خطے میں غیر قانونی تجارت، چھوٹے اور  ہلکے ہتھیاروں کے غیر مستحکم کرنے والے پھیلاؤ اور ان کی منتقلی کو روکنے کے لیے  کوششوں کو مزید مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا۔

 عاصم افتخار نے واضح کیا کہ طالبان کو  اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس اور قابل تصدیق کارروائیاں کرنا ہوں گی، بصورت دیگر پاکستان اپنے شہریوں، اپنی سرزمین اور اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری دفاعی اقدامات کرے گا۔

جاپان؛ ایک بار پھر زلزلے کے شدید جھٹکے

 عاصم افتخار نےکہا کہ افغانستان میں جنگ ختم ہو چکی ہے، ہماری توقع ہے کہ افغان شہری باوقار،  مرحلہ وار اور منظم انداز میں اپنے وطن واپس لوٹیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اشتہاری ملزمان کے خلاف چھاپے کے دوران فائرنگ سے سی سی ڈی کے افسر سمیت 4 اہلکار شدید زخمی
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا ٹرانسپورٹ کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کا فیصلہ
  • 12 سال قبل دورانِ ڈکیتی چھینے جانے والی موٹر سائیکل کا چالان شہری کو موصول
  • کراچی: بریک فیل ہونے پر چلتی بس سے چھلانگ لگانے والی خاتون جاں بحق
  • جھل مگسی: جیپ ریلی کے دوران تیل پہنچانے والی گاڑی حادثے کا شکار، چار افراد زخمی
  • شدید گرمی بچوں کی ذہنی نشوونما کے لیے سنگین خطرہ بننے لگی: تحقیق
  • گلگت، نیٹکو میں ہونے والی کرپشن کیخلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ
  • جماعت اسلامی کا ڈمپر و ٹینکرز سے اموات کیخلاف کل نمائش چورنگی پر دھرنے کا اعلان
  • ای چالان کے خلاف درخواستیں، سندھ ہائیکورٹ میں حکمِ امتناع کی استدعا مسترد، حکومت سے رپورٹ طلب
  • افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پاکستان کیلئے سنگین خطرہ ہے:عاصم افتخار