قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے اپنے حلقے این اے 18 ہری پور کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہری پور میں پی ٹی آئی کا ورکرز کنونشن: عمران خان کی رہائی کے لیے ہر کال پر لبیک کہیں گے،عمر ایوب

یاد رہے کہ19  اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس جسٹس سرفراز ڈوگر نے این اے 18 ہری پور سے متعلق حکم امتناع ختم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس حلقےمیں دھاندلی تحقیقات کی اجازت دے دی تھی۔

عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے اُس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا جس میں کہا گہیا ہے کہ الیکشن کمیشن 60 روز کے اندر ہی دھاندلی سے متعلق تحقیقات کر سکتا ہے اُس کے بعد نہیں۔

عمرایوب نے این اے 18 میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کی کارروائی اور 10 جولائی کے آرڈر کو چیلنج کیا تھا۔ سابق چیف جسٹس عامرفاروق نے الیکشن کمیشن کی کارروائی پرحکم امتناع جاری کیا تھا جبکہ موجودہ قائم مقام چیف جسٹس نے 19 اپریل کو حکم امتناع ختم کر دیا تھا۔

مزید پڑھیے: یاد رکھنا عمران خان دوبارہ وزیراعظم بنیں گے، عمر ایوب کی بیوروکریسی کو دھمکیاں

سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں عمر ایوب نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے آئینی مینڈیٹ سے تجاوز کرتے ہوئے کارروائی شروع کی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکا جبکہ حالیہ فیصلے میں الیکشن کمیشن کو کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کا معاملہ، عمر ایوب کھل کر سامنے آگئے

عمرایوب نے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ  کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے لہٰذا مذکورہ فیصلہ اور الیکشن کمیشن کی کارروائی کالعدم قرار دی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ دھاندلی کی تحقیقات سپریم کورٹ عمر گل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ دھاندلی کی تحقیقات سپریم کورٹ عمر گل اسلام ا باد ہائیکورٹ الیکشن کمیشن عمر ایوب نے سپریم کورٹ کر دیا

پڑھیں:

اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔

درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔

بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • این اے 18 انتخابی دھاندلی معاملہ، عمرایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
  • اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • 138قیمتی گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ: سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب؛ فیصلہ ہوچکا، فائنل آرڈر پاس نہیں کریں گے، چیف الیکشن کمشنر
  • ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت نہ ہونے پر عمر ایوب کا اظہار تشویش