پی ٹی آئی سے اتحاد نہیں مگر پارلیمنٹ میں تعاون کرینگے: کامران مرتضیٰ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) جے یو آئی (ف) کے سینئر رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نے پی ٹی آئی سے اتحاد سے معذرت کرلی لیکن پارلیمنٹ کے اندر ایشو ٹو ایشو تعاون کریں گے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے کامران مرتضیٰ نے کہاکہ دونوں پارٹیوں کے درمیان طے پایا تھا کہ ایک دوسرے سے بتائے بغیر اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں ہوگی تاہم پی ٹی آئی کے اہم رہنما اعظم سواتی نے بات چیت کا اعتراف کرلیا جس کے بعد اتحاد ممکن نہ رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی نے پی ٹی آئی سے اتحاد سے معذرت کرلی لیکن پارلیمنٹ کے اندر ایشو ٹو ایشو تعاون کریں گے۔
دوسری جانب ایک اور پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حافظ حمداللہ نے کہا کہ 3 مہینے پہلے بانی پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان کو مسلسل پیغامات بھیجے کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایک اتحاد کی شکل میں ایک ہی پیج پر آجائیں ، اس پیغام کو جے یو آئی نے ویلکم کیا مگر اپنے کچھ تحفظات بانی پی ٹی آئی کو بھجوائے جو باہمی اعتماد کے لئے ضروری تھے مگر ہمیں اس کا جواب ہی نہیں ملا۔
حکومتی کارکردگی کے نظام کی بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل،وزیر خزانہ کنوینر مقرر
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
پانی چاروں صوبوں کا ہے، اس کے حامی اور مخالف بھی ہیں
لاہور:گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ پرائم منسٹر صاحب کو اگر چند دن وطن عزیز میں رہنے کا موقع ملے تو اس ایشو کو حل کر لیناچاہیے،انھوں نے پہلے ہی بہت تاخیر کر دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آج اینٹری ڈالی ہے اور ہے کہ ہمارے پاس توکوئی نہر ہی نہیں ہے خیبر پختونخوا کو بھی نہر دی جائے انگلی کٹوا کر انھوں نے بھی شہیدوں میں نام لکھوا دیا،(ن) لیگ کے لیے یہ سمجھنے کی چیز ہے کہ پیپلزپارٹی اس ایشو میں بہت بری طرح پھنس گئی ہے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا شہباز شریف شریف آدمی ہیں آپ ان کے پیچھے پڑ گئے اس پورے معاملے میں وہ نہ لینے میں ہیں اور نہ دینے میں ہیں، ان بے چاروں نے کیا کرنا ہے ، پیپلزپارٹی پارٹی نے ڈرانے کے لیے ہلکی سی چنگاری چھوڑنے کی کوشش کی تھی قوم پرستوں کی لیکن یہ چنگاری اب شعلہ بن چکی ہے،میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ ایشو کالا باغ ڈیم بن گیا ہے اور کالا باغ ڈیم آج تک بن نہیں سکا۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہاکہ یہ اب صرف سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کی کہانی نہیں ہے اب بات کافی آگے تک نکل گئی ہے، سندھ میں جو احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں، مزے کی بات یہ ہے کہ وہ وکلا کر رہے ہیں، ایشو یہ ہے کہ یہ بات اس نہج تک پہنچی کیسے؟اس میں پیپلزپارٹی بھی برابر کی شریک اور اس میں گورنمنٹ بھی برابر کی شریک ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ جب بغداد تباہ ہو رہا تھا تاتاری حملہ کر کے بیٹھے ہوئے تھے تو کہانیاں یہ بتائی جاتی ہیں کہ اس وقت وہاں پر بحث ہو رہی تھی کہ انڈا پہلے کہ مرغی، یہ سمجھ نہیں آتی تھی کہانی، یہاں پر ہر ایک نے اپنے سیاسی سودے کیلیے گیم لگائی ہوئی ہوتی ہے کبھی کالا باغ ڈیم کے نام پہ، ابھی یہ چھ نہروں کے نام پہ،پانی چاروں صوبوں کا ہے اس کے حامی بھی ہیں اور مخالف بھی ہیں،کسی کو آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے یہ سچ بول رہا ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ مسئلہ تو جیسے سب کہہ رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی اس ایشو میں صحیح پھنس گئی ہے اتنا گورنمنٹ نہیں پھنسی جتنا پیپلزپارٹی پھنسی ہے حالانکہ آصف زرداری خود اس معاملے کو سامنے لیکر آئے، میڈیا پر بات کی کہ نہروں پر بات چیت کرنی چاہیے۔