واشنگٹن ڈی سی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2025ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے جغرافیائی سیاسی صورتحال، تجارتی تقسیم اور تحفظ پسندی جیسے عالمی اقتصادی چیلنجز کے تناظر میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے،صوبوں سے اشتراک کے تحت قومی مالیاتی معاہدہ پر عملدرآمد کے ذریعے پائیدار اقتصادی بنیادیں استوار کر رہے ہیں۔

یہ بات انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف ) اور عالمی بنک کے موسم بہارکے سالانہ اجلاس کے دوسرے دن اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران کی ،ملاقاتوں میں پاکستان کی معاشی استحکام، جاری اصلاحات اور سرمایہ کاری کے مواقع پر توجہ مرکوز کی گئی۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ نے دن کا آغاز جی-24 وزرائے خزانہ و مرکزی بینک گورنرز کے اجلاس میں شرکت سے کیا، جہاں انہوں نے بطور سیکنڈ وائس چیئر پاکستان کی نمائندگی کی۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مضبوط بنکاری نظام اور مسلسل ساختی اصلاحات کے ذریعے کلی معیشت کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے عالمی اقتصادی چیلنجز جیسے جغرافیائی سیاسی صورتحال، تجارتی تقسیم اور تحفظ پسندی کے تناظر میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی، علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت بھی بیان کی۔

وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی زیرِ صدارت’’درمیانی مدت میں ریونیو موبلائزیشن‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک مذاکرے میں زراعت، ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل جیسے شعبوں سے جی ڈی پی کے تناسب سے محصولات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی حکمت عملی بیان کی۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکمت عملیوں میں اہم معاشی شعبوں سے محصولات میں اضافہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کی بہتری، ٹیکس دہندگان اور افسران کے مابین براہِ راست روابط میں کمی، نفاذ اور تعمیل کو مضبوط بنانا، اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے حسبِ ضرورت آڈٹس شامل ہیں۔

وزیر خزانہ نے معروف امریکی تھینک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں فائر سائیڈ چیٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے’’2025 اور اس کے بعد پاکستانی معیشت کے چیلنجز اور مواقع ‘‘پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن، صوبوں کی ٹیکس وصولی میں شمولیت، اور زرعی آمدن ٹیکس پر صوبائی قانون سازی جیسے اصلاحاتی ایجنڈے پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اخراجات میں کفایت شعاری اور صوبوں سے اشتراک کے تحت قومی مالیاتی معاہدہ پر عملدرآمد کے ذریعے ہم پائیدار اقتصادی بنیادیں استوار کر رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے موسمیاتی تبدیلی اور آبادی جیسے چیلنجز پر بھی گفتگو کی، اورعالمی بنک کے پاکستان کے لیے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا ذکر کیا۔ انہوں نے حکومت کے پانڈا بانڈ کے اجراء کے عزم کا اظہار کیا اور مالیاتی اداروں کی جانب سے خطرات کے تجزیے میں تعاون کو سراہا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان سٹیٹ بینک کے ذریعے گرین ٹیکسانامی فریم ورک کو حتمی شکل دے رہا ہے جس سے گرین بانڈز، گرین سکوکس اور پاکستان کے پہلے پانڈا بانڈ جیسے جدید مالیاتی آلات کی راہ ہموار کرے گا، جن کی آمدنی پائیدار ترقی کے اہداف سے ہم آہنگ منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بہتری کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ جلد ہی ایک اعلیٰ سطح پاکستانی وفد امریکہ کا دورہ کرے گا تاکہ تجارتی عدم توازن جیسے مسائل پر تعمیری روابط قائم کیے جا سکیں۔

ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات میں، وزیر خزانہ نے پاکستان کے معاشی منظرنامے، مالی و زری پالیسیوں اور اصلاحاتی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نےکلی معیشت کے استحکام اور کریڈٹ ریٹنگ کی بین الاقوامی ایجنسی ’’ فچ‘‘کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو اجاگر کیا، جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا اور پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی کے راستے کھلے۔

وزیر خزانہ نے عالمی بنک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائزر سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کی منظوری پر شکریہ ادا کیا اور اس کے فوری نفاذ، نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ اور منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر خزانہ نے ڈوئچے بینک کی ٹیم سے ملاقات کی، جس کی قیادت مینا ریجن کی منیجنگ ڈائریکٹر میریئم اوآزانی کر رہی تھیں۔

وزیر خزانہ نے بہتر معاشی استحکام اور کریڈٹ ریٹنگ کی بنیاد پر پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی، بشمول پانڈا اور ای ایس جی بانڈز کے اجراء میں دلچسپی ظاہر کی۔موڈیز کی کمرشل ٹیم سے علیحدہ ملاقات میں وزیر خزانہ نے مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، کم ہوتی ہوئی مہنگائی، مستحکم ایکسچینج ریٹ، اور زرمبادلہ کے ذخائر پر روشنی ڈالی۔ پانڈا بانڈ کے منصوبے پر بھی بات ہوئی اور دونوں فریقین نے مستقبل میں تعاون کے امکانات پر اتفاق کیا۔

وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سلطان بن عبد الرحمن المرشد سے اہم اور نتیجہ خیز ملاقات کی۔ انہوں نے سعودی عرب میں ابھرتی ہوئی معیشتوں کی کانفرنس اور سعودی وزیر خزانہ سے اپنی سابقہ ملاقات کا حوالہ دیا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کے بہتر ہوتے میکرو اکنامک اعشاریوں، بشمول موڈیز کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری سے آگاہ کیا۔وزیر خزانہ نے حکومتوں اور نجی شعبے کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے، سعودی آئل سہولت کے تحت فنڈز کی فوری فراہمی کی درخواست کی اور تیل کی شپمنٹ سے متعلق دستاویزات کی بروقت فراہمی کی یقین دہانی کروائی۔

فریقین نے موجودہ پورٹ فولیو کا جائزہ لیا اور پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا، جبکہ وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ سے این ۔25 منصوبے کے لیے مالی معاونت کی درخواست کی۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کریڈٹ ریٹنگ پاکستان کی پاکستان کے نے کہا کہ کی ضرورت تعاون کو کے ذریعے انہوں نے

پڑھیں:

وزیرخزانہ کا اصلاحات کا تسلسل برقراررکھنے کے عزم کا اعادہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک میں اصلاحات کا تسلسل برقرار رکھنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا ہے۔واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کے دوران انہوں نے عملے کی سطح پر معاہدہ طے پانے اور Resilience and Sustainability Facility کے تحت نئی سہولت کے آغاز پر آئی ایم ایف کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔عالمی بینک گروپ کے صدر اجے بانگا سے ملاقات میں وزیر خزانہ نے ملکی شراکت داری کے لائحہ عمل کے نفاذ کیلئے جامع حکمت عملی اور مؤثر منصوبہ وضع کرنے میں عالمی بینک کی مسلسل معاونت کو سراہا۔

وزیر خزانہ نے امریکی محکمہ خزانہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری Robert Kaproth سے بھی ملاقات کی اور انہیں پاکستان کے معاشی اشاریوں میں بہتری سے آگاہ کیا۔انہوں نے ٹیکس نظام، توانائی، نجکاری، سرکاری اداروں ، پنشن اور قرضوں کے انتظام سے متعلق جاری اصلاحات پر بھی روشنی ڈالی۔امریکہ پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے امریکی ایوان صنعت میں دئیے گئے ظہرانے میںانہوں نے علاقائی تجارت، مارکیٹ میں تنوع اور شعبہ جاتی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔

دریں اثنا ء وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن کی علاقائی نائب صدر Hela Cheikhrouhou اور ان کی ٹیم سے ملاقات کی۔اجلاس میں نجی شعبے میں اصلاحات، توانائی کی منتقلی، میونسپل فنانس اور مکمل روزگار کے شعبوں میں تعاون پر غور کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے بلوچستان میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ مائن پراجیکٹ کے لئے اڑھائی ارب ڈالر قرض کی فنانسنگ میں عالمی مالیاتی کارپوریشن کے اہم کردار کو سراہا۔دریں اثنا ء وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں بین الاقوامی فرم ڈیولائٹ کی ٹیم سے بھی ملاقات کی۔اجلاس میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات، اہم معدنیات کی تلاش اور مارکیٹنگ، نجکاری، ٹیکنالوجی، کرپٹو پالیسی اور کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کو فعال کرنے کے شعبوں میں تعاون پر غور کیا گیا۔

اشتہار

متعلقہ مضامین

  • آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے نجی شعبے کے تعاون کی ضرورت ہے،محمد اورنگزیب
  • وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات
  • امریکہ کے ساتھ معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ
  • وزیر خزانہ کی عالمی بنک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر مارٹن رائزر سے ملاقات، سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے پر اتفاق
  • وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں اہم مالیاتی اداروں سے ملاقاتیں
  • وفاقی وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینکنگ وفود سے اہم ملاقاتیں
  • وزیرخزانہ کا اصلاحات کا تسلسل برقراررکھنے کے عزم کا اعادہ
  • امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، محمد اورنگزیب
  • وزیر خزانہ کی ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات، اصلاحات جاری رکھنے کی یقین دہانی