آئی ایم ایف نے پاکستان کی خام ملکی پیداوار کی شرح نمو کے تخمینے میں کمی کردی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
عالمی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف نے مالی سال 2025 کے لیے پاکستان کی خام ملکی پیداوار یعنی جی ڈی پی کی شرح نمو کی پیش گوئی کو کم کر کے 2.6 فیصد کر دیا ہے، جو کہ جنوری 2025 میں عالمی ادارے کی جانب سے لگائے گئے 3 فیصد کے تخمینے سے کم ہے۔
تاہم 2026 کا تخمینہ 3.6 فیصد پر قدرے پر امید دکھائی دیتا ہے، ’پالیسی کی تبدیلیوں کے درمیان ایک نازک موڑ‘ کے عنوان سے اپنی تازہ ترین ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں آئی ایم ایف نے افراط زر کی توقعات کی بھی نظر ثانی کی ہے-
یہ بھی پڑھیں: بجٹ برائے مالی سال 26-2025: معاملات آئی ایم ایف ہی طے کرے گا
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان میں افراط زر کی شرح مالی سال 2024 میں 23.
آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق بے روزگاری میں بتدریج کمی متوقع ہے، جو 2024 میں 8.3 فیصد سے 2025 میں 8 فیصد تک پہنچ جائے گی ، جس میں 2026 کے مالی سال میں مزید کمی کے ساتھ 7.5 فیصد تک متوقع ہے۔
مزید پڑھیں:آئی ایم ایف کی ادائیگی کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی
ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2024 میں منفی 0.5 فیصد کے مقابلے میں 2025 میں جی ڈی پی کے منفی 0.1 فیصد تک محدود رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کے بارے میں 2026 میں منفی 0.4 فیصد تک محدود رہنے کا بتایا گیا ہے۔
حکومت کے قرضے میں آسانی پیدا ہونے کا امکان ہے، جو 2025 میں جی ڈی پی کے منفی 5.6 فیصد پر آ جائے گا جو 2024 میں منفی 6.8 فیصد تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف افراط زر جی ڈی پی خام ملکی پیداوار شرح عالمی مالیاتی فنڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نظر ثانی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف افراط زر جی ڈی پی خام ملکی پیداوار عالمی مالیاتی فنڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ا ئی ایم ایف مالی سال جی ڈی پی فیصد تک
پڑھیں:
آئندہ مالی سال 26-2025 کیلئے 7 ہزار 222 ارب روپے کا وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ
وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے لگادیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق آئندہ مالی سال سود کی ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس ترقیاتی منصوبوں، دفاع، تنخواہوں، پینشن، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر تمام اخراجات کے لیےصرف 2 ہزار 225 ارب روپے بچنے کا تخمینہ ہے، جس کے نتیجے میں وفاقی حکومت کو اخراجات پورا کرنے کے لیے قرضوں پر انحصار کرنا پڑسکتا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 5 اعشاریہ 5 فیصد لگایا گیا ہے، تاہم صوبائی سرپلس کے لیے ایک ہزار 360 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔
صوبائی سرپلس شامل کرکے مجموعی بجٹ خسارے کا تخمینہ کم ہوکر 5 ہزار 862 ارب روپے یا مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 4 اعشاریہ 4 فیصد رہ جائے گا۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے ہے، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس آمدنی 15 ہزار 270 ارب اور 3 ہزار 841 ارب روپےکی نان ٹیکس آمدنی کا تخمینہ ہے۔
تاہم این ایف سی ایوارڈ کےتحت صوبوں کو ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں سے 8 ہزار 780 ارب روپےکی منتقلی کے بعد وفاقی حکومت کے پاس خالص آمدنی 10 ہزار 331 ارب روپے رہ جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال میں خالص آمدنی میں سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کے بعد یعنی وفاق کے پاس باقی تمام اخراجات کے لیے محض 2 ہزار 225 ارب روپے ہی بچ سکیں گے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کے مجموعی اخراجات کا تخمینہ 17 ہزار 553 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
اخراجات میں سب زیادہ سود کی ادائیگی کے اخراجات ہوں گے، باقی اخراجات میں دفاع، پنشن، تنخواہیں، ترقیاتی بجٹ، سبسڈیز اور گرانٹس سمیت دیگر خرچے شامل ہیں۔
Post Views: 1