مقبوضہ جموں و کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرتے ہوئے بدھ کی صبح نئی دہلی لوٹ گئے ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم  نے پہلگام کے دہشت گردانہ حملے کے پس منظر میں نئی دہلی پہنچنے  کے فوراً بعد وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول، خارجہ سیکریٹری وکرم مصری اور دیگر حکام کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس میں شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا دورہ سعودی عرب کیا معاہدے طے پائے؟

وزیر اعظم نریندر مودی بدھ کی رات اپنی اصل طے شدہ وطن واپسی کے بجائے منگل رات گئے جدہ سے واپس وطن روانہ ہوئے، میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے سعودی حکام کی جانب سے دیے گئے سرکاری عشائیے میں بھی شرکت نہیں کی۔

بھارتی وزیر اعظم کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بارے میں بریفنگ دی، جس کے بعد وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو مناسب اقدامات سمیت جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کی ہدایت کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں نریندر مودی نے لکھا کہ حملہ آوروں کو بخشا نہیں جائے گا۔

مزید پڑھیں:

‘میں پہلگام، جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، ان لوگوں کے سے تعزیت کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے، میں دعا کرتا ہوں کہ زخمی جلد صحت یاب ہو جائیں، متاثرہ افراد کو ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔’

وزیراعظم نریندرمودی کے مطابق اس گھناؤنے فعل کے پیچھے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، انہیں بخشا نہیں جائے گا، ان کا شیطانی ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہوگا، دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور یہ مزید مضبوط ہوگا۔

پہلگام میں سیاحوں پر یہ حملہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سب سے بدترین حملہ ہے، جو منگل کی دوپہر 2.

30 بجے کے قریب اس وقت ہوا جب دہشت گردوں کے ایک گروپ نے پہلگام سے 5 کلومیٹر دور وادی بیسران میں، جسے منی سوئٹزرلینڈ بھی کہا جاتا ہے، سیاحوں پر فائرنگ کی۔

مزید پڑھیں:

میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹیلی جنس ذرائع نے منگل کے حملے میں 5 سے 6 دہشت گردوں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے، مبینہ طور پر اس گروپ میں غیر ملکی دہشت گرد شامل تھے، جنہوں نے سیاحوں پر حملہ کرنے سے چند دن پہلے وادی میں دراندازی کی۔

ایجنسیوں کو شبہ ہے کہ ہڑتال کی منصوبہ بندی احتیاط سے کی گئی تھی، عسکریت پسند خاموشی سے کسی مناسب لمحے کے منتظر تھے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے مطابق ہلاکتوں کا ابھی تک پتا لگایا جا رہا ہے اور انہوں نے اس حملے کو ‘حالیہ برسوں میں عام شہریوں کیخلاف کسی بھی واقعے سے کہیں زیادہ بڑا’ قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیسران پہلگام ڈاکٹر ایس جے شنکر سعودی عرب عسکریت پسند مقبوضہ جموں و کشمیر منی سوئٹزرلینڈ نئی دہلی وزیر خارجہ وزیراعظم نریندرمودی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پہلگام ڈاکٹر ایس جے شنکر عسکریت پسند منی سوئٹزرلینڈ نئی دہلی دہشت گردانہ حملے بھارتی وزیر نئی دہلی کے مطابق کا دورہ

پڑھیں:

 وزیر اعظم کی ترکمانستان میں ترک صدر سے ملاقات

اشک آباد: وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی آج اشک آباد میں بین الاقوامی فورم کے موقع پر جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان سے ملاقات ہوئی۔

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ترکیہ اور پاکستان کے مابین تاریخی اور گہرے برادرانہ تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا۔

 رواں برس پاکستان اور ترکیہ کے درمیان قیادت کی سطح پر ہونے والے مسلسل روابط پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے ترکیہ کے ساتھ سیاسی، توانائی، اقتصادی، دفاع اور سرمایہ کاری سمیت باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ 

وزیراعظم نے پاک ترک جے ایم سی کے 16 ویں اجلاس کے انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا جو 7ویں HLSCC کے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گا۔

 توانائی، پیٹرولیم اور معدنیات کے ترجیحی شعبوں میں ترکیہ کی دلچسپی اور سرمایہ کاری کا وزیرِ اعظم نے خیرمقدم کیا، وزیرِ اعظم نے اہم شعبوں میں حال ہی میں دستخط شدہ مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر بروقت عمل درآمد کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

 وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں ترکیہ کے اس شعبے میں تجربے سے مستفید ہونے میں دلچسپی رکھتا ہے۔  اس سلسلے میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان وزارتی سطح کے تبادلے بہت جلد ہوں گے۔ 

 وزیراعظم نے علاقائی روابط کی اہمیت پر زور دیا جس میں اسلام آباد- تہران۔ استنبول ریل نیٹ ورک کی بحالی شامل ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا، وزیراعظم نے صدر ایردوان کی جرات مندانہ قیادت اور غزہ میں امن کی کوششوں کے لیے مضبوط عزم تعریف کی۔

 انہوں نے پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے میں ترکی کے تعمیری کردار کا شکریہ بھی ادا کیا لیکن اس بات پر زور دیا کہ امن تب ہی ممکن ہو گا جب پاکستان کے سلامتی کے خدشات کو پوری طرح سے حل کیا جائے۔ 

 صدر ایردوان نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی جانب سے نیک خواہشات کا شکریہ ادا کیا اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

متعلقہ مضامین

  • میسی کے مختصر دورۂ بھارت پر مداح برہم، کولکتہ اسٹیڈیم میں ہنگامہ آرائی
  • ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے والے دہشت گرد نیٹ ورک کی شناخت
  • مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی سفاکیت اور ظلم و استبداد جاری
  • دہلی اسموگ کی لپیٹ میں، کئی علاقوں میں فضائی معیار ’شدید‘ درجے تک پہنچ گیا
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کا عالمی فورم میں شریک رہنماؤں کے ساتھ ’یادگارِ غیر جانب داری‘ کا دورہ
  •  وزیر اعظم کی ترکمانستان میں ترک صدر سے ملاقات
  • مقبوضہ کشمیر، انتظامیہ نے مزید دو کشمیریوں کی املاک ضبط کر لیں
  • وزیر اعظم 2 روزہ سرکاری دورے پر ترکمانستان پہنچ گئے
  • وزیر اعظم شہباز شریف ترکمانستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر اشک آباد روانہ
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کے وفد نے اقوام متحدہ کے دفتر کو یادداشت پیش کی