سرینگر؛سیاحتی مقام پہلگام میں فائرنگ ،28 سیاح ہلاک ، 20 زخمی ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
سری نگر(اوصاف نیوز) مقبوضہ جموں کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 28 سیاح ہلاک جبکہ 20 زخمی ہوگئے۔بھارتی میڈیا کے مطابق سیاحوں میں سے کئی کا تعلق بھارتی ریاست گجرات اور کرناٹکا سے ہے۔
مقبوضہ وادی کے وزیراعلی عمر عبداللہ کا واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی جانب سے فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ کئی برسوں بعد ہونے والا بڑا حملہ ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ زخمیوں اور ہلاک افراد کی تعداد کا تعین کیا جارہا ہے۔خیال رہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب نائب امریکی صدر جی ڈی وانس بھارت میں موجود ہیں، امریکی نائب صدر نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق واقعے کے بعد بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ بھی سری نگر پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ سے ملاقات کی۔بھارتی میڈیاکے مطابق بعد پہلگام حملے کے بعد بھارتی شہر ممبئی کے اہم مقامات پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عمر عبداللہ کے مطابق
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں نہتے سیاحوں پر گولیوں کی بوچھار، 20 سے زیادہ اموات کا خدشہ
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ نے کہا کہ میں پہلگام میں سیاحوں پر بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں نہتے سیاحوں پر نامعلوم بندوق برداروں نے اندھا دھند فائرنگ کر دی جس میں متعدد افراد کے ہلاک ہونے کی خبر ہے۔ اس حملے میں مرنے والوں کی تعداد 20 سے زیادہ ہو سکتی ہے تاہم اب تک صرف ایک شخص کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔ وہیں اس حملے میں سیاحوں سمیت 20 لوگ زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے سات لوگوں کی شناخت ظاہر کر دی گئی ہے۔ بھاترتی وزیر داخلہ امت شاہ فوری طور پر دہلی سے سرینگر کے لئے روانہ ہونے والے ہیں تاکہ وہ وادی کشمیر میں سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لے سکیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سعودی عرب سے امت شاہ کے ساتھ بات کی اور انہیں کشمیر روانہ ہونے کی ہدایت دی۔ ذرائع کے مطابق یہ حملہ کافی بڑے پیمانے پر کیا گیا ہے اور اس سے کشمیر کے سیاحتی سیزن پر منفی اثرات پڑنے کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ تاحال اس فائرنگ میں سیاحوں سمیت سات زخمیوں کی شناخت ظاہر کی جا چکی ہے۔
زخمیوں کو ابتدائی علاج کے بعد فوری طور پر جی ایم اننت ناگ میں داخل کرایا گیا ہے، جہاں ان کا علاج و معالجہ جاری ہے۔ زخمیوں کو فوری طور پر جی ایم اننت ناگ ریفر کیا گیا جن کا علاج و معالجہ جاری ہے، تاہم زخمیوں میں سے ایک سیاح ہلاک ہوگیا ہے، کچھ سیاحوں کا تعلق گجرات سے بتایا جا رہا ہے۔ جموں و کشمیر میں چھ ماہ قبل عمر عبداللہ کی قیادت میں بننے والی حکومت میں یہ اس نوعیت کا پہلا بڑا پُرتشدد واقعہ رونما ہوا ہے۔ پہلگام میں فائرنگ کے واقعے کے بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا "میں پہلگام میں سیاحوں پر بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں، جس میں ایک سیاح کی المناک موت ہوئی اور کئی زخمی ہوئے، اس طرح کا تشدد ناقابل قبول ہے اور اس کی مذمت کی جانی چاہیئے"۔
اسی درمیان جموں و کشمیر کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ نے پہلگام میں فائرنگ کے واقعہ پر کہا کہ یہ قابل مذمت ہے، خاص طور پر سیاحوں پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی کہتی ہے کہ ماحول بالکل ٹھیک ہے، ہم نے دہشتگردوں کو بھی ختم کر دیا ہے، سب کچھ ٹھیک ہے، میرے خیال میں اسے انا کا مسئلہ بنانے کے بجائے، بی جے پی کو خامیوں کی نشاندہی کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی کو یہ دعویٰ کرنا چاہیئے کہ اگر حقیقت میں سب کچھ ٹھیک ہے تو حالات ٹھیک ہیں"۔ ٹھیک ہے تو یہ سب کیوں ہو رہا ہے بی جے پی اور حکومت ہند کو ملک کے لوگوں کو بتانا چاہیئے کہ یہ کیوں ہو رہا ہے۔