پوپ فرانسس ۔۔عالمی امن کا داعی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں چل بسے۔ پوپ فرانسس کا اصل نام جارج ماریو برگوگلیو تھا اور انھیں 13 مارچ 2013 کو پوپ منتخب کیا گیا تھا۔ پوپ فرانسس بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا، وہ اپنی پوری زندگی مختلف مذاہب کے درمیان مکالمے، رواداری اور امن کے قیام پر زور دیتے رہے۔
پوپ فرانسس نے اپنے متعدد غیر ملکی دوروں میں بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا،کیونکہ انھوں نے تارکین وطن کا ساتھ دیتے ہوئے بین المذاہب مکالمے اور امن کو فروغ دیا تھا۔ موت سے قبل فرانسس غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم پر تنقید کرتے رہے، اور جنوری میں فلسطینی علاقے میں انسانی صورتحال کو ’’ انتہائی سنگین اور شرمناک‘‘ قرار دیا تھا۔2013 میں رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ بنے والے پوپ فرانسس اس سے پہلے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس کے آرچ بشپ تھے اور اس دوران وہ اپنی سادگی، عوامی زندگی اور خدمت کے جذبے کے لیے پورے براعظم میں مشہور تھے۔
انھوں نے زیر زمین ریل اور بسوں میں سفرکیا تاکہ عام لوگوں کے قریب رہ سکیں اور ان کے مسائل کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ وہ عالیشان رہائش گاہوں کے بجائے ایک عام اپارٹمنٹ میں رہتے تھے۔ 1992 میں پوپ جان پال دوم نے انھیں بیونس آئرس کا معاون بشپ مقرر کیا۔
21 فروری 2001 کو پوپ جان پال دوم نے انھیں کارڈینل کے درجے پر فائزکیا۔ پوپ فرانسس نے اپنی سوانح عمری ’ہوپ‘ (امید) کے عنوان سے شائع کی جو کسی موجودہ پوپ کی پہلی خود نوشت ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے اپنی زندگی، ارجنٹینا میں پرورش اور اپنے مذہبی سفر پر روشنی ڈالی۔ پاپائے اعظم فرانسس کی زندگی سادگی، خدمت اور سماجی انصاف کے گرد گھومتی تھی۔ وہ ایک عملی، ہمدرد اور غریب پرور رہنما تھے، وہ دنیا بھر میں رواداری، امن اور مساوات کے سفیر بنے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دہلی میں زہریلی ہوا اور آلودگی سے صحت، کاروبار اور معمولاتِ زندگی شدید متاثر
ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ یہ آلودگی سب سے زیادہ نقصان بچوں، بزرگوں اور حاملہ خواتین کو پہنچا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی اس برس شدید فضائی آلودگی اور گھنے کہرے کے دوہرے بحران سے گزر رہی ہے۔ شہر کی ہوا بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور بیشتر علاقوں میں فضائی معیار انتہائی سنگین درجہ بندی میں ہے۔ ایسے مقامات بہت کم ہیں جہاں اے کیو آئی (ایئر کوالٹی انڈیکس) کی سطح 300 سے نیچے ریکارڈ ہوئی ہو۔ صبح کے اوقات میں شہر بھر میں کہرے اور آلودگی کی موٹی تہہ چھائی رہتی ہے جس کے باعث حدِ نگاہ کم اور سانس لینے میں دشواری بڑھ گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دہلی میں ہوا کے پھیلاؤ کا اشاریہ خطرناک حد تک گر کر 800 مربع میٹر فی سیکنڈ رہ گیا ہے، جبکہ 6000 سے کم سطح بھی تشویشناک سمجھی جاتی ہے۔
ہوا کی رفتار 5 کلو میٹر فی گھنٹہ سے بھی کم رہنے کے باعث آلودگی فضا میں ہی ٹھہری ہوئی ہے۔ ہفتے تک صبح کے وقت ہلکا کہرا اور جزوی بادل چھائے رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جبکہ فضائی معیار "بہت خراب" زمرے میں رہنے کا خدشہ ہے۔ جمعہ کی صبح جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق کئی علاقوں میں اے کیو آئی 700 سے 800 کے درمیان دیکھا گیا۔ سب سے خراب صورتحال دیپ وہار میں رہی جہاں یہ سطح 850 ریکارڈ کی گئی۔ بھلسوا لینڈفل کے قریب 550، روہنی میں 631، اشوک وہار میں 754 اور جہانگیر پوری میں 690 کی سطح ریکارڈ ہوئی۔ نئی دہلی کے مرکزی حصے میں بھی فضائی معیار "انتہائی سنگین" زمرے میں رہا۔
ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ یہ آلودگی سب سے زیادہ نقصان بچوں، بزرگوں اور حاملہ خواتین کو پہنچا رہی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق فضا میں موجود باریک ذرات بڑھنے سے قبل از وقت پیدائش کا خطرہ 70 فیصد اور کم وزن کے بچوں کی پیدائش کا امکان 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ بچوں میں دمہ، الرجی اور سانس کی بیماریوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ فضائی آلودگی نے دہلی کی معیشت کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ ساؤتھ ایکس، صدر بازار، کملانگر اور پیتم پورہ جیسے تجارتی مراکز میں گاہکوں کی آمد کم ہونے کے باعث خرید و فروخت میں 20 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے۔ تعمیراتی شعبہ، سیاحت اور گاڑیوں کی فروخت بھی سست روی کا شکار ہے جبکہ طبی اخراجات بڑھنے سے خاندانوں پر مالی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
سرکاری سطح پر جی آر اے پی (گریڈڈ ریسپانس ایکشن پلان) نافذ ہے مگر سپریم کورٹ نے اس کے ناقص نفاذ پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت کے مطابق آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کا داخلہ روکنے میں سنگین غفلت برتی گئی۔ دوسری جانب سی اے کیو ایم (کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ) نے معمولی بہتری پر پابندیوں میں نرمی کی جس پر عوام نے سوالات اٹھائے ہیں۔ فضا میں زہریلے ذرات کے کہرے کے ساتھ نیچے ٹھہر جانے سے دہلی این سی آر میں سموگ مزید گہرا ہوگیا ہے، جس کے باعث ٹریفک حادثات، سانس کی تکالیف اور معمولتِ زندگی میں رکاوٹیں بڑھ گئی ہیں۔ ماہرین نے شہریوں کو ماسک کے استعمال، غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز اور گھر کے اندر صاف ہوا برقرار رکھنے کی ہدایت دی ہے۔