کیک میں کیلے کے چھلکے، ذائقہ اور غذائیت دونوں کا حصول، خود آزما لیجیے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
کیلا تو صحت کے لیے بیحد سودمند ہے ہی لیکن اس کے چھلکوں میں بھی بے شمار فوائد موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گرین اور بلیک کے بعد اب نیلی چائے، حیرت انگیز فوائد
یہ ایسے فائدے ہیں کہ انہیں جاننے کے بعد کوئی بھی کیلا کھا کر اس کا چھلکا پھینکنے سے پہلے کئی بار سوچے گا ضرور۔
ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ کیلے کے چھلکوں کو ابال کر انہیں خشک کرلیا جائے اور پھر پیس کر بیک کی گئی اشیا میں اجزا کے طور پر استعمال کیا جائے تو اس میں ذائقہ بھی ہوگا اور غذایت بھی۔ کیلے کے چھلکے کا یہ پاؤڈر ذائقے اور فوائد کے لحاظ سے روایتی آٹے کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔ اگرچہ کیلے کے چھلکوں سے کھانا پکانا عجیب لگتا ہے لیکن اس کے نتائج بڑے زبردست ہیں۔
اس حوالے سے کچھ تجربات کیے گئے جن سے پتا چلا کہ 7.
مزید پڑھیے: واک: کھانے سے پہلے یا بعد میں سودمند؟
لوگوں نے پایا کہ کرسٹ سے افزودہ کیک فائبر، میگنیشیم، پوٹاشیم اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں جو دائمی بیماریوں اور
کینسر سے لڑنے میں مدد کرتے ہیں۔
گندم کے آٹے میں کیلے کے چھلکے کی ملاوٹگندم کے آٹے میں اگر 10 فیصد کیلے کے چھلکے کا ملا دیا جائے تو روٹی میں پروٹین، کاربوہائیڈریٹ اور چکنائی کی مقدار میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
غذائیت کی اپنی قیمت کے علاوہ کیلے کے چھلکے کے آٹے میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو بیکڈ اشیا کی شیلف لائف کو بڑھانے میں مدد کرتی ہیں۔
کیلے کے چھلکے والے یہ کیک کمرے کے درجہ حرارت پر 3 ماہ تک اپنے معیار کو برقرار رکھتے ہیں۔ کیلے کے چھلکے کے کیک پر کی گئی ایک حالیہ تحقیق میں یہ بھی پتا چلا کہ پھل کا پیلا چھلکا اس کی غذائیت کو بڑھانے کے علاوہ بیکڈ پروڈکٹ میں
قدرتی فوڈ کلر کا بھی اضافہ کرتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ کیلے کے چھلکے کھانا نہ صرف ایک صحت بخش آپشن ہے بلکہ یہ کھانے کے ضیاع کو کم کرنے میں بھی مدد
کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: کینسر ہوگا یا نہیں، یہ بات لائف اسٹائل کیسے طے کرتا ہے؟
کیلے کے وزن کا تقریباً 40 فیصد اس کے چھلکے میں ہوتا ہے اور زیادہ تر وقت غذائیت سے بھرپور اس چھلکے کو پھینک دیا جاتا ہے۔
تو پھر کیا خیال ہے آپ کا، آزما لیا جائے کیلے کے چھلکے کے کمالات کو؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کیک اور کیلے کا چھلکا کیلے کے چھلکے کیلے کے چھلکے کے فوائدذریعہ: WE News
پڑھیں:
کیا پاک افغان تعلقات میں تجارت کے ذریعے بہتری آئے گی؟
19 اپریل کو پاک افغان مذاکرات کے دوران زیادہ تر گفتگو دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے معاملات میں بہتری اور افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق رہی۔ پاکستانی نائب وزیراعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار نے افغان قائم مقام وزیرخارجہ امیرخان متقی کے ساتھ اپنی مشترکہ پریس کانفرنس میں یہی بات کی کہ 2 سال سے زائد عرصے سے دونوں مُلکوں کے درمیان تجارتی معاملات پر بات چیت نہیں ہو سکی جس سے دونوں ممالک مواقع کھو رہے ہیں۔
افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاک افغان تعلقات میں جو بہتری متوقع تھی وہ تو نہ آ سکی بلکہ 15 اگست 2021 کے بعد سے پاکستان کے اندر دہشتگردی کے واقعات میں ریکارڈ اضافہ ہوا جس میں زیادہ تر واقعات میں تحریک طالبان پاکستان کے ملوث ہونے کے شواہد، پاکستان نہ صرف افغان عبوری حکومت بلکہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر شیئر کرتا رہا۔
پھر ستمبر 2024 میں تمام افغان غیر قانونی افغان مہاجرین کو اپنے وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن یہ فیصلہ افغان عبوری حکومت کو پسند نہیں آیا۔ اِس پر اُنہوں نے اپنی ناراضی کا برملا اظہار بھی کیا۔
19 اپریل کو نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا دورہ کابل اس سارے عرصے میں دونوں مُلکوں کے درمیان اعلٰی سطحی مذاکرات کا پہلا موقع تھا جس کو تمام سفارتی اور سکیورٹی ماہرین کی جانب سے نہ صرف خوش آئند قرار دیا گیا بلکہ معاملات کی درستی کے لیے اُٹھایا گیا قدم قرار دیا گیا۔
اسحاق ڈار کے دورے سے ایک روز قبل افغان وزیر تجارت نورالدین عزیزی نے پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان سے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے سلسلے میں بات چیت کی۔ افغان مہاجرین کے اس مسئلے پر دونوں مُلکوں کے درمیان کابل میں بھی بات چیت ہوئی اور آج افغان مہاجرین کے مسائل کے حل کے لیے ایک ہاٹ لائن قائم کر دی گئی۔
اسحاق ڈار کے دورے کی سب سے اہم بات دونوں مُلکوں کے درمیان ازبکستان، افغانستان پاکستان 647 کلومیٹر ریلوے ٹریک تعمیر کا اعلان تھا، ساتھ ہی ساتھ پاکستان افغانستان اور چین سہ فریقی فورم کو فعال کرنے کا اعلان بھی ہوا اور 30 جون تک پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ تجارتی معاہدے کی تجدید کی بات بھی کی گئی۔ جو اِس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں ممالک تجارتی روابط میں بہتری چاہتے ہیں۔
ایمبیسیڈر عبدالباسط
پاکستان کے سابق سینئر سفارتکار عبدالباسط نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان مذاکرات کی شروعات حوصلہ افزا ہے۔ ایک سوال کہ آیا ان مذاکرات سے پاکستان کو درپیش دہشتگردی کا معاملہ ختم ہو پائے گا؟ کے جواب میں ایمبیسیڈر عبدالباسط نے کہا کہ اُن کے خیال میں افغان طالبان ٹی ٹی پی کو تو کنٹرول کر سکتے ہیں لیکن اِسلامک سٹیٹ آف خُراسان بدستور ایک خطرہ رہے گا۔
سلمان بشیر
سابق سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی ایک معاملہ ہے جبکہ نائب وزیراعظم نے وہاں مختلف دیگر موضوعات و مسائل پر بھی گفتگو کی ہے۔
پاک افغان مذاکرات میں ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق بات چیت ہوئی۔
افغان اُمور کے بعض ماہرین کی رائے ہے کہ پاک افغان تعلقات میں تلخی کا بڑا سبب دونوں مُلکوں کے تجارتی تعلقات ہیں۔ افغانستان میں کوئی صنعت نہیں اور تجارت ہی اُن کا ذریعہ معاش ہے جس کا زیادہ تر انحصار پاکستان پر ہے۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے افغانستان نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کے ذریعے سے اپنی تجارت کو فروغ دینے کی کوشش کی لیکن ایک تو یہ کہ ایران کے ساتھ افغانستان کا صرف ایک بارڈر ملتا ہے جس سے افغانستان کے تجارتی سامان کو بندرگاہ تک پہنچنے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔ جبکہ پاکستان کے ساتھ افغانستان کے طورخم، خرلاچی، غلام خان، انگور اڈہ اور چمن سمیت زیادہ گزرگاہیں ہیں۔ افغان تجارت کے لیے پاکستان موزوں ترین مُلک ہے۔
افغان اُمور پر گہری نگاہ رکھنے والے صحافی فخر کاکاخیل کے مطابق جب پاکستان، افغانستان کے ساتھ اپنے بارڈرز کو بند کرتا ہے تو وہاں کاروبار کا شدید نقصان ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہاں کے لوگوں میں غم و غصّہ بڑھتا ہے۔
نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار کے دورۂ کابل کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا فوکس تجارت ہی رہی۔ افغان اُمور کےماہرین کا خیال ہے کہ تجارت دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر کر سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں