محمد علی درانی اور محمد علی سیف کی ایرانی سفیرسے ملاقات، 8پاکستانیوں کے قاتلوں کی گرفتاری کامطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اسلام آباد: سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم سے ملاقات کی۔
دونوں رہنماؤں کی آمد پر سفارت خانے کے اعلیٰ حکام نے استقبال کیا ۔
دونوں ر ہنماؤں نے ایران کے روحانی رہبر سید علی خامنہ ای اور صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے لیے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کیا ۔
محمد علی درانی نے سیستان (ایران) میں 12 اپریل کو قتل ہونے والے 8 مزدوروں سے متعلق بات چیت کی ۔
محمد علی درانی نے بہاولپور سے تعلق رکھنے والے ان شہید مزدوروں کے اہل خانہ کے جذبات سے ایرانی سفیر کو آگاہ کیا ۔
محمد علی درانی نے ایرانی سفیر سے گفتگو کرتےہوئے کہاکہ قاتلوں کو نہ صرف گرفتار کیا جائے بلکہ ان کی نشاندہی بھی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ ایران میں کام کرنے والے محنت کشوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایرانی حکومت موثر اقدامات کرے۔
انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی غریب ترین خطے کے غریب ترین لوگ ہیں، ان بے گناہوں کے قتل سے ان کے خاندان مزید غربت کا شکار ہوگئے ہیں ،دونوں حکومتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ضمن میں مناسب اقدامات کریں۔
محمدعلی درانی نے کہاکہ دہشت گرد خطے کی ترقی، عوام کے زندہ رہنے اور روزگار کمانے کے بنیادی حقوق کے دشمن بن گئے ہیں، دونوں برادر ہمسایہ ممالک کو دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو خطے کے امن واستحکام کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے
محمد علی درانی نے تجویزنے تجویزدی کہ دہشت گردی کے خاتمے کےلئے افغانستان، ایران اور پاکستان کے درمیان مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیا جائے، یہ اقدام باہمی اقتصادی، تجارتی اور عوام کی سطح پر روابط کے فروغ کےلئے بھی ضروری ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے بانی پی ٹی آئی اور وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی طرف سے ایران کی قیادت اور عوام کے لئے نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا
بیرسٹر محمد علی سیف نے کہاکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایران حکومت کے اقدامات میں پورا تعاون کریں گے۔
بیرسٹر محمد علی سیف کی خیبر پختونخوا تشریف لانے کی دعوت ایرانی سفیر نے قبول کر لی
ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے پاکستانی مزدوروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا
ایرانی سفیر نے یقین دہانی کرائی کہ ایران کی حکومت پاکستانی محنت کشوں کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے کوششیں کر رہی ہے، قاتلوں کو گرفتار کریں گے اور ان کے نام عوام کے سامنے لائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ایران اور پاکستان کے درمیان موجودہ 3 ارب ڈالر تجارت کے حجم کو 10 ارب ڈالر تک لیجانا چاہتے ہیں، ایرانی سفیر نے دونوں راہنماؤں کی آمد پر شکریہ ادا کیا اور ایرانی حکومت کی جانب سے قانون اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محمد علی درانی نے محمد علی سیف ایرانی سفیر نے کہاکہ کے لیے
پڑھیں:
امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
ROME:ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ روم میں ہونے والے مذاکرات میں ماہرین کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ وہ ممکنہ جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے روم میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف کے ساتھ تقریباً 4 گھنٹے تک مذاکرات کیے، جس کے لیے عمانی کے عہدیدار نے پیغام رسانی کے ذریعے دونوں فریق کے درمیان ثالثی کی۔
عباس عراقچی نے امریکی عہدیدار کے ساتھ مذاکرات کے بعد سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ مذاکرات مفید رہے اور تعمیری ماحول میں ہوئے، ہم کئی اصولوں اور اہداف پر پیش رفت کرنے کے قریب پہنچے اور آخر میں بہت اعتماد سازی پر پہنچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، جس میں ماہرین کی سطح پر عمان میں بدھ کو ملاقاتیں ہوں گی، مذکورہ ماہرین کے پاس کے معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے کا موقع ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ مذاکرات کار اگلے ہفتے کو عمان میں ملاقات کریں گے تاکہ ماہرین کے کام جائزہ لیا جائے گا اور ممکنہ معاہدے کے اصولوں کے ساتھ ان کا فریم ورک کتنا قریب ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے گزشتہ ہفتے کے بیان کے پیش نظر ان کا کہنا تھا کہ ہم حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ہم پرعزم ہیں، ہم بہت احتیاط کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور غیرضروری طور پر ناامید ہونے کے لیے بھی کوئی وجہ نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکا نے روم میں ہوئے مذاکرات پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روک رہا ہوں، ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہوسکتے، میں چاہتا ہوں ایران عظیم اور خوش حال ملک ہو۔
قبل ازیں ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرا عمان میں ہوئے تھے، جس کے بعد مذاکرات کا دوسرا دورہ اٹلی کے شہر روم میں شیڈول کیا گیا تھا جہاں دونوں ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں نے مذاکرات میں شرکت کی۔