ہارورڈ یونیورسٹی نے فنڈز منجمد کیے جانے پر امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
ہارورڈ یونیورسٹی نے فنڈز منجمد کیے جانے کے خلاف صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ کی شرائط نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کی 2.2 ارب ڈالر کی امداد منجمد
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران وفاقی حکومت نے ہارورڈ کی طرف سے غیر قانونی مطالبات کو ماننے سے انکار کے بعد کئی اقدامات کیے ہیں۔
ایلن گاربر نے کہا کہ ہم نے فنڈنگ کے تعطل کو روکنے کے لیے ایک مقدمہ دائر کیا ہے کیونکہ یہ غیر قانونی ہے اور حکومت کے اختیارات سے باہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جلد ہی مسلم مخالف، عرب مخالف اور فلسطینی مخالف تعصب سے نمٹنے کے لیے ٹاسک فورس کی رپورٹ جاری کریں گے۔
ہارورڈ کے مقدمے میں جن امریکی حکومتی اداروں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں محکمہ تعلیم، محکمہ صحت، محکمہ انصاف، محکمہ توانائی اور جنرل سروسز ایڈمنسٹریشن شامل ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے خاص طور پر فلسطین کے حق میں مظاہروں اور دیگر مسائل پر امریکی یونیورسٹیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران اس ممتاز ز یونیورسٹی پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے۔
مزید پڑھے: ہارورڈ یونیورسٹی کن طالبعلوں سے ٹیوشن فیس وصول نہیں کرے گی؟
انہوں نے کولمبیا یونیورسٹی سے آغاز کیا جس نے امریکی کیمپس میں فلسطین کے حق میں مظاہروں کی لہر کو جنم دیا تھا۔ یونیورسٹی کی 400 ملین ڈالر کی وفاقی فنڈنگ منسوخ کر دی گئی۔
یونیورسٹی نے بالآخر ان کے دباؤ کے آگے جھک کر وسیع پالیسی تبدیلیوں کا اعلان کیا جن میں کیمپس میں مظاہروں کی پالیسی بھی شامل ہے۔
اس کے بعد انہوں نے ہارورڈ کو نشانہ بنایا اور تحقیقات کا آغاز کیا اور یونیورسٹی سے 9 ارب ڈالر کی وفاقی فنڈنگ واپس لینے کی دھمکی دی۔
مزید پڑھیں: پاکستانی طلبا کے لیے امریکی گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام بند
انہوں نے بعد میں کارنیل یونیورسٹی اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی وفاقی فنڈنگ بھی منجمد کر دی کیونکہ ان یونیورسٹیوں نے فلسطین کے حق میں مظاہروں کی اجازت دی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ہارورڈ یونیورسٹی فنڈز ہارورڈ یونیورسٹی\.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ہارورڈ یونیورسٹی فنڈز ہارورڈ یونیورسٹی ہارورڈ یونیورسٹی میں مظاہروں انہوں نے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
امریکی فورسز نے چین سے ایران جانے والے کارگو جہاز پر دھاوا بول دیا
امریکی فورسز نے نومبر میں ایک کارگو جہاز پر کارروائی کی جو چین سے ایران جا رہا تھا، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتظامیہ کے بڑھتے ہوئے جارحانہ بحری حربوں کی تازہ ترین مثال ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج نے جہاز کو سری لنکا سے کئی سو میل دور بورڈ کیا۔ یہ کئی سال بعد پہلی مرتبہ تھا کہ امریکا نے چین سے ایران جانے والے کارگو پر اس طرح کارروائی کی۔
#BREAKING:
The Wall Street Journal reports that U.S. forces intercepted a ship in the Indian Ocean last month, confiscated Chinese military equipment reportedly headed to Iran, and then permitted the vessel to continue sailing. pic.twitter.com/JPqbsy51qw
— Intel Net (@TheIntelNet) December 13, 2025
الجزیرہ کے مطابق جہاز سے وہ مواد ضبط کیا گیا جو ایران کے روایتی ہتھیاروں کے لیے استعمال ہو سکتا تھا، تاہم یہ مواد دوہرے استعمال کا تھا یعنی فوجی اور شہری دونوں کاموں کے لیے قابل استعمال تھا۔ بعد میں جہاز کو روانہ کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نے غیر قانونی ایندھن سے بھرا تیل بردار جہاز قبضے میں لیا، عملے میں بھارتی بھی شامل
یہ کارروائی وینزویلا کے ساحل کے قریب تیل بردار جہاز کی حالیہ ضبطگی سے کچھ ہفتے قبل ہوئی، جسے امریکی انتظامیہ نے پابندیوں کی خلاف ورزی کا جواز بتاتے ہوئے کنٹرول کیا۔
BREAKING: Multiple outlets now confirm U.S. special forces intercepted and boarded a ship headed from China to Iran, seizing military-related cargo in the Indian Ocean.
Not rumor. Not speculation. Real interdiction.#BreakingNews #NationalSecurity #Iran #China #USMilitary pic.twitter.com/zPdIDw6C5Y
— Bill Postmus (@billpostmus) December 13, 2025
اس کے علاوہ، ایران نے بھی خلیج عمان میں ایک جہاز پر قبضہ کیا ہے، جس میں بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے عملے کے ارکان سوار تھے۔ ایران کا موقف ہے کہ یہ جہاز غیر قانونی ایندھن لے کر جا رہا تھا۔
چین اور ایران نے ابھی تک اس کارروائی پر کوئی فوری ردعمل نہیں دیا، تاہم بیجنگ نے وینزویلا کے قریب تیل بردار جہاز کی ضبطگی کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ امریکی پابندیاں بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا کہ مستقبل میں وینزویلا کے قریب مزید جہاز ضبط کیے جا سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران بحری جہاز بحیرہ چین چین