عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی نے موقف اختیار کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ تعلیمی فیصلوں میں مداخلت کیلئے فنڈنگ کو دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی نے وفاقی فنڈنگ روکنے پر ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف مقدمہ دائر کر دیا۔ عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی نے موقف اختیار کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ تعلیمی فیصلوں میں مداخلت کیلئے فنڈنگ کو دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ پیر کو ہارورڈ یونیورسٹی نے میساچوسٹس کی وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کیا۔ ہارورڈ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ فنڈنگ کی منسوخی سے بچوں کے کینسر، الزائمر اور پارکنسنز جیسی بیماریوں پر جاری اہم تحقیق متاثر ہو رہی ہے۔ واضح رہے ٹرمپ حکومت کی جانب سے ہارورڈ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ یونیورسٹی کے نصاب، بھرتیوں اور داخلوں کے ڈیٹا پر حکومت سے منظور شدہ آزاد آڈٹ کی اجازت دے۔ یونیورسٹی کے حکومتی مطالبات مسترد کرنے کے نتیجے میں اس کی 2.

2 ارب ڈالر کی وفاقی فنڈنگ منجمد کر دی گئی تھی۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ

پڑھیں:

امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی

امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔

درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔

امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔

ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔

مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔

ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • ہارورڈ یونیورسٹی نے فنڈز منجمد کیے جانے پر امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈنگ روکنے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈز روکنے کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کر دیا
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا
  • اسلام آباد، اسلامک یونیورسٹی کی 22سالہ طالبہ کو روم میٹس کی موجودگی میں نجی ہاسٹل میں قتل کر دیا گیا
  • امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
  • ریلوے انتظامیہ کے کھوکھلےدعوے، کارکردگی کھل کرسامنے آگئی
  • جماعت اسلامی کا مارچ روکنے کیلئے انتظامیہ متحرک، اسلام آباد ریڈزون بھی سیل کردیا گیا
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی