بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا دن،علیمہ خان کے علاوہ 2بہنوں کو اجازت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بہن علیمہ خان کو ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے آج ملاقات کا دن ہے،بانی پی ٹی آئی سے 2بہنوں اور قاسم خان کو ملاقات کی اجازت مل گئی،ڈاکٹر عظمیٰ خان اور نورین خان کو ملاقات کی اجازت دی گئی،علیمہ خان کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ملاقات کی اجازت بانی پی ٹی ا ئی خان کو
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے روک دیا گیا،فیض حمید اداروں کا اندرونی معاملہ ہیں، سہیل آفریدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور:وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نےکہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید سے متعلق معاملات ادارے کے اندرونی ہیں اور اگر ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی ہے تو یہ اسی دائرے میں طے پانا چاہی، فیض حمید ایک ادارے کے ملازم تھے، اس لیے اُن سے متعلق فیصلوں کی ذمہ داری بھی اسی ادارے پر عائد ہوتی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے نویں مرتبہ آئے لیکن اس بار بھی عدالتی احکامات کے باوجود ملنے کی اجازت نہیں دی گئی،ایک منتخب صوبائی وزیر اعلیٰ کو اپنے قائد سے ملاقات نہ کرنے دینا آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ دو روز قبل بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ پنجاب حکومت کے احکامات پر ہوا، جو نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ سیاسی انتقام کی عکاسی بھی کرتا ہے، بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو ناحق قید میں رکھا گیا ہے جبکہ موجودہ حکمران خود ’تصدیق شدہ چور ہیں، جن کا احتساب آنے والی حکومت ضرور کرے گی۔
مذاکرات سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی جماعت کی جانب سے مذاکرات کا اختیار محمود خان اچکزئی اور راجہ ناصر عباس کو دیا ہے اور وہ اچکزئی کے ہر فیصلے کی مکمل حمایت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مقتدر حلقے سمجھتے ہیں تو مذاکرات ہمارا آئینی حق ہیں۔
سہیل آفریدی نے مزید کہا کہ ساڑھے تین سال سے مسلسل کوشش کی جارہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو سیاست سے باہر کیا جائے، لیکن 9 اپریل 2022 کے بعد قوم ایسے فیصلے قبول کرنے کو تیار نہیں،ہ پاکستان کے نوجوان ملک چھوڑ رہے ہیں اور موجودہ حکومت کا تجربہ بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔ ’’یہ کون ہوتے ہیں ہمیں بتانے والے کہ کب بیٹھنا ہے اور کب نہیں؟‘‘ وزیر اعلیٰ نے سوال اٹھایا۔