لاہور:

پنجاب وائلڈ لائف نے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یوسی این) کے اشتراک سے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ’’وائلڈ لائف سروے‘‘ کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد صوبے میں پائی جانے والی جنگلی حیات کی مختلف انواع کی تعداد کا تخمینہ اور حیاتیاتی تنوع کا جائزہ لینا ہے۔

سروے ڈیڑھ سال میں مکمل ہوگا اور یہ ڈیٹا جنگلی حیات کی ریڈبک میں شامل کیا جائے گا۔ پنجاب وائلڈ لائف نے آئی یو سی این کے ساتھ حال ہی میں وائلڈ لائف سروے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

چیف وائلڈ لائف رینجرز مدثر ریاض ملک کہتے ہیں کہ جنگلی حیات صرف قدرتی خوبصورتی کا حصہ نہیں بلکہ ماحولیاتی توازن اور پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ چکا ہے کہ ہم بطور معاشرہ متحد ہو کر اپنی جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں کیونکہ جنگلی جانوروں کا وجود ہماری بقاء سے جُڑا ہوا ہے۔

وائلڈ لائف سروے پنجاب کے ماحولیاتی نقشے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے گا۔ اس عمل سے ان نایاب یا خطرے سے دوچار انواع کی شناخت ممکن ہوگی جن کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

آئی یوسی این کے نیشنل پروجیکٹ منیجر عاصم جمال نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ’’پنجاب اس خطے کا شاید واحد صوبہ ہے جہاں منظم طریقے سے وائلڈلائف سروے ہونے جا رہا ہے۔ اس سروے کے نتیجے میں وائلڈ لائف ریڈ ڈیٹا بک تشکیل دی جائے گی جسے پھر آئی یوسی این کی گلوبل ڈیٹا بک کا حصہ بنایا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ پروجیکٹ کے تحت پورے صوبے میں مختلف اقسام کے جانوروں اور پرندوں کی تعداد، اقسام، رہائش گاہوں اور ان کے خطرات سے متعلق تفصیلی اعدادوشمار اکٹھے کیے جائیں گے۔ اس طرح ہمیں ان انواع کی کنزرویشن اور پروٹیکشن کے لیے اقدامات اٹھانے اور پالیسی سازی میں مدد مل سکے گی۔

عاصم جمال نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ماہرین حیاتیات، رضاکار، مقامی کمیونٹیز اور جدید ٹیکنالوجی جیسے کیمرہ ٹریپس، جی پی ایس اور ڈرونز کی مدد لی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سروے ٹیم میں مختلف یونیورسٹیز کے پروفیسر، طلبا اور این جی اوز کے نمائندے شامل ہوں گے۔

پنجاب وائلڈ لائف سروے پروجیکٹ کے انچارج مدثر حسن کہتے ہیں کہ سروے کے دوران ہمارا زیادہ فوکس مقامی جانوروں اور پرندوں پر ہوگا جن میں اڑیال، چنکارہ، نیل گائے، پاڑہ ہرن، انڈس ڈولفن، پینگولین اور تلور شامل ہیں تاہم دیگر جنگلی حیات کا بھی سروے کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ سروے کی مانیٹرنگ کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں جنگلی حیات کے ماہرین اور یونیورسٹیز کے اساتذہ شامل ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف سروے نا صرف پالیسی سازی کے لیے بنیادی ڈیٹا فراہم کرے گا بلکہ اس سے انسانی اور جنگلی حیات کے درمیان تصادم کو کم کرنے، غیر قانونی شکار کی روک تھام اور محفوظ علاقوں کے قیام کی راہ بھی ہموار ہوگی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنگلی حیات انہوں نے بتایا کہ کے لیے

پڑھیں:

ہری پور: جنگلی چیتا آبادیوں میں گھس آیا، متعدد بکریاں ہلاک کرکے فرار

ہری پور میں جنگلی چیتا آبادی میں گھس آیا اور متعدد بکریاں مارڈالیں اور مقامی افرادکی چیخ و پکارکے باعث بھاگ گیا۔

مقامی افراد نے بتایا کہ ہری پور کے علاقے خان پورکے بالائی گائوں چسکلاں میں ایک جنگلی چیتاآبادیوں میں گھس آیاہےجس کےباعث گائوں کےلوگ خوف میں مبتلاہیں۔

جنگلی چیتے نے مقامی آبادی میں کےدوگھروں پرحملہ کیا جنگلی چیتا نےحملےکرکے غریب کسان کی قیمتی بکریاں ہلاک کرڈالیں، بعد ازاں مقامی شخص پر بھی حملے کی کوشش کی، لوگوں کے شورمچانے پرچیتاجنگل میں روپوش ہوگیا۔

مقامی افراد نے بتایا کہ اس سے قبل بھی ایک دوسرے واقعہ میں ایک جنگلی شیرکے حملے سے باپ بیٹاز خمی جب کہ درجنوں مویشی ہلاک ہوچکےہیں۔

محکمہ واٸلڈلاٸف نے تاحال کوٸی عملی اقدامات نہیں کیے جس کےباعث گائوں کےلوگ خوف میں مبتلاہیں۔

جنگل میں خوراک ختم یونےکی وجہ سے جنگلی شیر، چیتا، ریچھ ملحقہ پہاڑی دیہاتوں کارخ کرتےہیں اورغریب کسانوں کی بکریاں، گائے اور مرغیاں چیڑپھاڑکر کھا جاتےہِیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • ہری پور: جنگلی چیتا آبادیوں میں گھس آیا، متعدد بکریاں ہلاک کرکے فرار
  • شکر گڑھ میں بھارتی نایاب نسل کا ہرن گھس آیا
  • پنجاب سیڈ کارپوریشن کے ذاتی سیڈ فارمز خانیوال میں گندم کی کٹائی کا باقاعدہ آغاز
  • بھٹک کر پاکستان آنے والے نایاب بھارتی ہرن کو جنگل میں چھوڑ دیا گیا
  • گرین اور بلیک کے بعد اب نیلی چائے، حیرت انگیز فوائد
  • پنجاب میں پاکستان کی پہلی سمارٹ ماحولیاتی تحفظ فورس کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا
  • چولستان میں پہلی بار نایاب کیراکل بلی کی موجودگی؛ ویڈیو سامنے آ گئی
  • کینیا میں 14 سالہ لڑکی کو شیر کھا گیا
  • پی آئی اے کی لاہور سے باکو آذربائیجان پروازوں کا باقاعدہ آغاز ہوگیا