ڈان 3 میں رنویر سنگھ کیساتھ ہیروئن کون ہوگی؟ نام سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
بالی ووڈ کی ایکشن تھرلر فرنچائز ڈان کی تیسری فلم میں مرکزی کردار کیلئے اداکارہ کا انتخاب کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خوبرو اور فٹنس کیلئے مشہور اداکارہ کریتی سینن کو فلم ’ڈان 3‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے کے لیے منتخب کرلیا گیا ہے جو ڈان کا کردار ادا کرنے واکے رنویر سنگھ کے ساتھ پہلی مرتبہ اسکرین شیئر کریں گی۔
سال 2024 میں بھارتی میڈیا نے خبر دی تھی کہ رنویر سنگھ کو ’ڈان‘ فرنچائز کے تیسرے ڈان کے طور پر کاسٹ کیا گیا ہے، جو امیتابھ بچن اور شاہ رخ خان کے بعد یہ کردار نبھائیں گے۔ اس کے بعد فلم ’ڈان 3‘ کا باضابطہ اعلان کیا گیا، جس میں فرحان اختر ایک دہائی بعد بطور ہدایتکار واپسی کریں گے۔
View this post on InstagramA post shared by Pinkvilla (@pinkvilla)
پہلے فلم میں کیارا اڈوانی کو مرکزی اداکارہ کے طور پر کاسٹ کیا گیا تھا، لیکن اپنے حمل کی وجہ سے وہ اس پراجیکٹ سے الگ ہو گئیں۔ اب بھارتی میڈیا نے خصوصی طور پر اطلاع دی ہے کہ کریتی سینن ’ڈان 3‘ میں مرکزی کردار کے لیے سب سے مضبوط امیدوار ہیں اور وہ جلد ہی معاہدے پر دستخط کرنے والی ہیں۔
بھارتی کے ذرائع کے مطابق فلم کی شوٹنگ زیادہ تر یورپ میں ہوگی اور مقامات پہلے ہی فائنل کر لیے گئے ہیں۔ فلم کا اسکرپٹ مکمل ہو چکا ہے اور ایکشن مناظر کے لیے بین الاقوامی اسٹنٹ ٹیم کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔ شوٹنگ کا آغاز اکتوبر یا نومبر 2025 میں متوقع ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دوسری شادی کرنے کی صورت میں بچے کی کسٹڈی کا حق دار کون؟ عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس رضا کاظمی نے بچوں کی حوالگی کے حوالے سے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں کو ہی بچے کی کسٹڈی کا حق دار قرار دے دیا۔
جسٹس احسن رضا کاظمی نے نازیہ بی بی کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے دوسری شادی کی بنیاد دس سالہ بچے کو ماں سے لیکر باپ کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے میں کہا کہ بچوں کے حوالگی کے کیسز میں سب سے اہم نقطہ بچوں کی فلاح وبہبود ہونا چاہیے، عام طور پر ماں کو ہی بچوں کی کسٹڈی کا حق ہے، اگر ماں دوسری شادی کر لے تو یہ حق ضبط کر لیا جاتا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ یہ کوئی حتمی اصول نہیں ہے کہ ماں دوسری شادی کرنے پر بچوں سے محروم ہو جائے گی، غیر معمولی حالات میں عدالت ماں کی دوسری شادی کے باوجود بچے کی بہتری کی بہتری کےلیے اسے ماں کے حوالے کرسکتی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس میں یہ حقیقت ہے کہ بچہ شروع دن سے ماں کے پاس ہے، صرف دوسری شادی کرنے پر ماں سے بچے کی کسٹڈی واپس لینا درست فیصلہ نہیں، ایسے سخت فیصلے سے بچے کی شخصیت پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔
جج نے قرار دیا کہ موجودہ کیس میں میاں بیوی کی علیحدگی 2016 میں ہوئی، والد نے 2022 میں بچے کی حوالگی کے حوالے سے فیصلہ دائر کیا، والد اپنے دعوے میں یہ بتانے سے قاصر رہا کہ اس نے چھ سال تک کیوں دعوا نہیں دائر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ والد نے بچے کی خرچے کے دعوے ممکنہ شکست کے باعث حوالگی کا دعوا دائر کیا، ٹرائل کورٹ نے کیس میں اٹھائے گئے اہم نقاط کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا، عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے بچے کی حوالگی والد کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔