پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کے روز سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ادا کی جائیں گی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
ویٹیکن نے پوپ فرانسس کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کی آخری رسومات ہفتے کے روز سینٹ پیٹرز اسکوائر میں صبح 10 بجے (مقامی وقت) ادا کی جائیں گی۔ 88 سالہ پوپ فرانسس دماغی فالج اور دل کے ناکامی کے باعث انتقال کرگئے تھے۔
ویٹیکن کی جانب سے جاری تصاویر میں پوپ فرانسس کی میت کو کھلے تابوت میں دکھایا گیا ہے، جہاں وہ سرخ لباس، پاپائی تاج اور ہاتھ میں تسبیح تھامے نظر آتے ہیں۔ ان کے انتقال پر کیتھولک برادری میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن حکام نے ان کی رہائش گاہ کے دروازے سیل کر دیے ہیں، جبکہ نئے پوپ کے انتخاب کے لیے کارڈینلز کا اجلاس 2 ہفتوں میں طلب کیا جائے گا۔
پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں کن عالمی رہنماؤں کی شرکت متوقعپوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کے روز سینٹ پیٹرز اسکوائر میں صبح 10 بجے (مقامی وقت) ادا کی جائیں گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو امیگریشن کے معاملے پر پوپ فرانسس سے کئی بار اختلافات کا شکار رہے، نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ روم روانہ ہوں گے تاکہ اس تقریب میں شرکت کرسکیں۔
اس کے علاوہ ارجنٹائن کے صدر خاویئر میلئی، برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی پوپ کی تدفین میں شرکت کے لیے ویٹی کن پہنچیں گے۔
پوپ کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد، ویٹیکن میں نئے پوپ کے انتخاب کا عمل جلد شروع ہوگا۔ کیتھولک چرچ کے سینیئر مذہبی رہنماؤں پر مشتمل کالج آف کارڈینلز نیا پوپ منتخب کرتا ہے۔
دنیا بھر میں کارڈینلز کی تعداد 240 سے زائد ہے، مگر صرف وہ کارڈینلز جو 80 سال سے کم عمر ہوں، ووٹ ڈالنے کے اہل ہوتے ہیں۔ اس انتخابی عمل کو پاپل کونکلیو کہا جاتا ہے۔ انتخاب کے دوران کارڈینلز ویٹیکن کے سسٹین چیپل میں خود کو بند کر لیتے ہیں تاکہ بیرونی مداخلت سے بچا جا سکے۔
رائے شماری خفیہ بیلٹ کے ذریعے کی جاتی ہے، اور نئے پوپ کے انتخاب کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔ ہر ووٹنگ راؤنڈ کے بعد ووٹ جلائے جاتے ہیں، اگر سیاہ دھواں نکلے تو مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی فیصلہ نہیں ہوا، جبکہ سفید دھواں نئے پوپ کے انتخاب کی علامت ہوتا ہے۔ نئے پوپ کے انتخاب کے بعد سینٹ پیٹرز باسیلیکا سے ایک سینیئر کارڈینل دنیا کو نئے پوپ کے نام کا اعلان کرتا ہے۔
پوپ فرانسس کی 12 سالہ مدت، طاقت کی کشمکش اور مذہبی نظریاتی اختلافات کا دورماہر عالمی امور مارکو وِچینزیو کا کہنا ہے کہ پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد کیتھولک چرچ کو کئی نظریاتی اور قیادت سے جڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان کے مطابق، فرانسس کی 12 سالہ پاپائی مدت ’طاقت کی کشمکش اور مذہبی نظریاتی تنازعات‘ سے بھری رہی۔
وِچینزیو نے کہا کہ چرچ کے روایتی قدامت پسند حلقوں کے لیے فرانسس کی اصلاحات حد سے زیادہ تھیں، جبکہ جدید نظریات رکھنے والے لبرل اصلاح پسندوں کے نزدیک وہ کافی نہیں تھیں۔ فرانسس اکثر دونوں دھڑوں میں توازن قائم رکھنے کی کوشش کرتے رہے لیکن شاید کبھی مکمل کامیابی حاصل نہ کر سکے۔
ماہرین کے مطابق، نئے پوپ کو بھی انہی نظریاتی تنازعات کا سامنا ہوگا اور امکان ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ اختلافات مزید شدت اختیار کر جائیں گے۔ پوپ فرانسس نے اپنے دور میں قریباً دو تہائی کارڈینلز خود منتخب کیے، اس لیے بظاہر لگتا ہے کہ ان کا جانشین انہی کی سوچ کا عکاس ہوگا، لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ یہ ہمیشہ ضروری نہیں ہوتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آخری رسومات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، پوپ فرانسس سینٹ پیٹرز اسکوائر ویٹیکن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آخری رسومات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پوپ فرانسس ویٹیکن پوپ فرانسس کے انتقال نئے پوپ کے انتخاب کی آخری رسومات پوپ فرانسس کی انتخاب کے کے لیے کے بعد
پڑھیں:
پوپ فرانسس 88 برس ک عمر میں انتقال کر گئے
پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔
ویٹیکن سٹی نے پیر اعلان کیا ہے کہ رومن کیتھولک چرچ کے پہلے لاطینی امریکی رہنما پوپ فرانسس انتقال کر گئے ہیں۔
کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا 88 سال کے تھے اور اپنے 12 سالہ پوپ کے دور میں مختلف بیماریوں کا شکار رہے۔
پوپ فرانسس لمبی بیماری کے بعد چند روز قبل ہی صحت یاب ہو کر ہسپتال سے فارغ ہوئے تھے۔ اتوار کو انہوں نے عیسائیوں کے مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر ملاقاتیں بھی کی تھیں۔