کراچی سٹی کورٹ کے باہر وکلاء کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
وکلا نے خبردار کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کو مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا۔ وکلا برادری کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سندھ کے پانی کے حصے پر ڈاکہ ہیں اور ان کے خلاف ہر قانونی، جمہوری اور آئینی طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سندھ میں نئی نہروں کی تعمیر کے معاملے پر وکلاء برادری سراپا احتجاج بن گئی، کراچی میں وکلا برادری نے دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف بھرپور احتجاج کا اعلان کردیا۔ سندھ بار کونسل کی کال پر کراچی بار ایسوسی ایشن نے سٹی کورٹ میں مکمل ہڑتال کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ وکلا نے سٹی کورٹ کے داخلی دروازے بند کر دیئے، جس کے باعث نہ صرف سائلین بلکہ عدالتی عملہ بھی عدالت کے اندر داخل نہ ہو سکا۔وکلا کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔ عدالت کے باہر سائلین کا شدید رش دیکھنے میں آیا۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث جیلوں سے قیدیوں کو بھی نہیں لایا گیا اور ججز اپنے چیمبرز میں بیٹھ کر عدالتی امور نمٹاتے رہے۔ سندھ بار کونسل نے اعلان کیا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے عدالتی کارروائی کا غیر معینہ مدت تک بائیکاٹ جاری رہے گا۔ وکلا نے کہا کہ دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر مقامی مفادات اور ماحولیاتی توازن کے خلاف ہے اور اس فیصلے کے خلاف وہ ہر قانونی اور احتجاجی راستہ اختیار کریں گے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے قائم مقام جنرل سیکریٹری عمران عزیز نے کراچی سٹی کورٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا نے دوپہر دو بجے سے ملیر کورٹ کے باہر دھرنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی شاہراہیں بند کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔عمران عزیز نے کہا کہ کراچی بار گزشتہ چھ ماہ سے ایک مسلسل تحریک چلا رہی ہے، جس کے چار اہم نکات تھے، مگر ان میں سے دو مسائل کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل رہی، دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالنے کا منصوبہ اور کارپوریٹ فارمنگ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وکلا کے پرامن اور آئینی مطالبات کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
کراچی بار کے مطابق ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے اور اس کا دائرہ اب وسیع کیا جا رہا ہے، گزشتہ روز ہونے والے آل سندھ وکلا ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مزید تین دھرنوں کا آغاز کیا جائے گا، جن میں کمبوہ اور کشمور کی مرکزی شاہراہیں بھی شامل ہیں، جبکہ کراچی میں بھی احتجاجی دھرنے کی کال دے دی گئی ہے۔ وکلا نے خبردار کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کو مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا۔ وکلا برادری کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سندھ کے پانی کے حصے پر ڈاکہ ہیں اور ان کے خلاف ہر قانونی، جمہوری اور آئینی طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کراچی بار سٹی کورٹ کے خلاف وکلا نے کے باعث
پڑھیں:
کراچی: احمدیوں کی عبادت گاہ کے باہر احتجاج کے دوران ایک شخص کی ہلاکت کا مقدمہ درج
کراچی کے علاقے صدر میں احمدیوں کی عبادت گاہ کے باہر احتجاج کے دوران ایک شخص کی ہلاکت کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ساؤتھ اسد رضا کے مطابق جمعے کو صدر موبائل مارکیٹ کے قریب احمدیوں کی عبادت گاہ کے باہر مظاہرہ کیا گیا،
پولیس اور رینجرز نے فوری ایکشن لے کر حالات کو قابو میں کیا۔
پولیس کے مطابق اسی جگہ پر تشدد کے نتیجے میں ایک 46 سالہ شخص لئیق ہلاک ہوگیا۔
ترجمان احمدیہ جماعت کے مطابق مقتول لئیق چیمہ کراچی میں احمدیہ جماعت کا سرگرم کارکن تھا۔ مقتول کے اہل خانہ کی درخواست پر قتل اور بلوے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ترجمان تحریک لبیک پاکستان کے مطابق جمعے کے مظاہرے اور پُرتشدد واقعے سے ان کی جماعت کا بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی تعلق نہیں ہے۔