لاہور:

چولستان کے ریگزاروں میں آج ایک تاریخی صبح کا آغاز ہوا، جب پہلی بار ایک نایاب جنگلی جانور کیراکل بلی  کو قدرتی ماحول میں شکار کی تیاری کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

یہ نایاب منظر اس وقت مزید دلکش بن گیا، جب کیراکل بلی کے آس پاس چنکارہ ہرنوں کا ایک ریوڑ بھی موجود تھا۔

واضح رہے کہ کیراکل بلی پاکستان میں معدومی کے خطرے سے دوچار جنگلی جانوروں میں شامل ہے اور اسے عموماً دیکھنا نہایت مشکل ہوتا ہے، خصوصاً چولستان جیسے خشک و نیم صحرائی علاقوں میں۔

اس کی موجودگی نہ صرف چولستان کے ماحولیاتی نظام کی صحت کی علامت ہے بلکہ وائلڈ لائف کی مسلسل نگرانی اور تحفظ کی کوششوں کا نتیجہ بھی ہے۔

اسسٹنٹ کنزرویٹر وائلڈ لائف رحیم یار خان مجاہد کلیم نے بتایا کہ یہ لمحہ ان کے کیریئر کا ایک ناقابل فراموش تجربہ تھا اور یہ قدرتی مناظر ہر فطرت دوست اور وائلڈ لائف اہلکار کے لیے خوشی کا باعث ہوتے ہیں۔

محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے اس نایاب مشاہدے کو محفوظ کر کے مستقبل کی تحقیق اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔

 

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان وائلڈ لائف

پڑھیں:

پاکستان میں بھی سپر فلو کہلائے جانے والے انفلوئنزا کی موجودگی کا انکشاف             

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251214-08-28

 

 

جنیوا (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے سپر فلو وائرس کی پاکستان میں بھی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق فلو کی نئی قسم A(H3N2) کے ذیلی گروپ ’سب کلاڈ K‘ کے باعث برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک میں انفلوئنزا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔برطانوی محکمہ صحت کے مطابق اسپتالوں میں روزانہ اوسطاً 2600 سے زاید مریض  داخل ہو رہے ہیں، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہے۔برطانوی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کوویڈ کے بعد اسپتالوں پر سب سے بڑا دباؤ ہے، ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نئی قسم زیادہ خطرناک نہیں لیکن اس کا پھیلاؤ معمول سے پہلے شروع ہو گیا ہے۔ پاکستان میں بھی سپر فلو انفلوائنز کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے اور اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ 20 فیصد نمونوں میں وائرس کی نئی قسم A(H3N2) کے ذیلی گروپ ’سب کلاڈ K‘ کی موجودگی پائی گئی۔اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طبی ماہر ڈاکٹر رانا جواد اصغر نے بتایا کہ سپر فلو وائرس کی علامات بھی دیگر انفلوئنزا کی طرح ہی ہوتی ہیں یعنی سر میں درد، نزلہ، بخار جیسی علامات ہوتی ہیں۔ڈاکٹر رانا جواد نے بتایا کہ اس وائرس کو سپر فلو اس کے لیے کہہ رہے ہیں کہ پوری دنیا میں جو متوقع تعداد ہوتی ہے اس سے زیادہ تعداد میں لوگ متاثر ہو رہے ہیں اور دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ وائرس میں بھی کچھ تبدیلیاں آئی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے بچاؤ کے طریقے بھی وہی ہیں جو بچاؤ کے طریقے ہوتے ہیں، بچوں اور بڑی عمر کے افراد کو احتیاطی ویکسین لگوائی جائیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں بھی سپر فلو کہلائے جانے والے انفلوئنزا کی موجودگی کا انکشاف             
  • گلیات میں پکڑا گیا تیندوا وائلڈ لائف حکام کیلئے امتحان بن گیا
  • فضا علی کی ندا پر تنقید؛ یاسر نواز بیوی کے دفاع میں سامنے آگئے، ویڈیو وائرل
  • پاکستان میں بھی سپر فلو کہلائے جانے والے انفلوئنزا کی موجودگی کا انکشاف
  • وائلڈ لائف انفارمر مہم، پنجاب میں غیر قانونی شکار کی روک تھام کے لیے اہم اقدام
  • چترال: امریکی شکاری تھامس گریگ اسٹیل کا توشی شاشامیںشکار کیے گئے نایاب کشمیری مارخور کیساتھ فوٹو
  • سعودی عرب میں مسٹر بیسٹ کی پہلی ویڈیو نے ریکارڈ توڑ دی، ریاض سیزن میں عالمی توجہ کا مرکز
  • کورنگی میں واٹر ٹینکر حادثہ، گرفتار ڈرائیور کا ویڈیو بیان سامنے آگیا
  • حیاتیاتی تنوع کا فروغ، سعودی عرب میں 35 نایاب جانوروں کی واپسی
  • اکشے کھنہ کے وائرل ڈانس سے عمران خان اور جاوید میانداد کا تعلق؟ پرانی ویڈیو سامنے آگئی