لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے ایک جلسے میں پنجاب کی قیادت کے خلاف سخت جملوں کا استعمال کیا جبکہ ہم صرف سوال ہی پوچھ لیں تو توہین ہو جاتی ہے۔ پنجاب کے کسانوں کی بات کرنے والوں کو سندھ کے کسان نظر کیوں نہیں آتے؟ پالیسی کے تحت اگر پنجاب نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا۔ پنجاب کے کسانوں کو ایک سو ارب روپے کا پیکج،  پانچ ہزار فی ایکڑ اور پچیس ارب روپے کا ویٹ پروگرام دیا جائے گا۔ پنجاب کے کسانوں کو کسان کارڈ،  ہزاروں ٹریکٹرز اور سپر سیڈرز دیئے گئے ہیں۔ جلسوں میں باتیں کرنا بہت آسان ہے مگر کسی صوبے نے کسانوں کے لیے امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے حقوق کی آڑ میں سیاست کرنے والے آج پنجاب کے کسانوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، جبکہ سندھ کے کسانوں کی حالت زار پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی جانب سے دئیے گئے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ "کسانوں کے مسائل پر سیاست چمکانا آسان ہے، لیکن حل دینا اصل قیادت کا کام ہوتا ہے۔"انکا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ سندھ کے کسانوں کی حالت پر کسی نے بات نہیں کی۔ نہ وہاں گندم کا ریٹ مقرر کیا گیا، نہ کسان کارڈ جاری کیے گئے۔ ہر کسان کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے دئیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، 25 ارب روپے کے ویٹ سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ ہر ضلع کے بہترین کاشتکار کو 10 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو گندم کی خریداری کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ کسانوں کو فوری ریلیف حاصل ہو۔ بنک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لیے 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن دی جا رہی ہے اور کسان کارڈ کے ذریعے اب تک 55 ارب روپے کی خریداری ہو چکی ہے۔ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری بھی حکومت پنجاب خریدے گی اور بغیر کسی منافع کے کسانوں کو فراہم کرے گی تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کسانوں کے مفاد کو ذاتی اہمیت دیتی ہیں اور حکومت کسان اور کاشتکار کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ گندم کے باہر جانے کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے اور حکومت کے پاس گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پنجاب کے کسانوں پنجاب کے کسان کسانوں کو کسانوں کے ارب روپے انہوں نے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

’’بندر کے ہاتھ ماچس لگ گئی‘‘ پنجاب میں گندم بحران پر مشیر خزانہ پختونخوا کا ردعمل

پشاور:

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے پنجاب اور ملک میں جاری گندم بحران پر سخت ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  بندر کے ہاتھ ماچس لگ جائے تو پورے جنگل کو آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ انہوں نے اس مثال کو وزیراعلیٰ پنجاب کی ٹک ٹاک پالیسیوں پر فٹ قرار دیا۔

مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کسانوں کی کمر توڑ دی، جس کے باعث رواں سال گندم کی پیداوار تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کو 3 سے 4 ارب ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، جس سے معیشت پر مزید دباؤ بڑھے گا۔

صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ ملک میں کسانوں کو 900 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے، جن میں صرف پنجاب کے کسانوں کا نقصان 600 ارب روپے سے زائد ہے۔

انہوں نے ڈراما تھیٹر ریگولیٹر عظمیٰ بخاری پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے لیے دوبارہ میدان میں آئی ہیں۔ عظمیٰ بخاری کی جانب سے کسانوں کو فی ایکڑ 5000 روپے دینے کے اعلان پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس رقم سے تو کھاد کی ایک بوری بھی نہیں آتی۔ یہ امداد کسانوں کی 3 دن کی مزدوری کے برابر بھی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت نے صرف 500 کے لگ بھگ ٹیوب ویلز کو سولر سسٹم پر سبسڈی دی، مگر جب کسانوں نے قیمتیں دیکھیں تو نہ سولر سسٹم خریدا اور نہ ٹریکٹر لیا۔ کل سبسڈی 11.5 ارب روپے ہے جب کہ کسانوں کا نقصان 600 ارب روپے ہے، جو کہ ایک واضح تضاد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زیادہ گندم اگانے والوں کے لیے صرف 10 کروڑ روپے کی انعامی اسکیم رکھی گئی، جبکہ گندم کا ریٹ اگر ایک روپیہ فی من بھی بڑھے تو وہ 50 کروڑ روپے بنتے ہیں۔ مشیر خزانہ نے الزام لگایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے مڈل مین کے ذریعے اشرافیہ کو فائدہ پہنچایا۔

مزمل  اسلم نے کہا کہ فلور ملز اور گرین لائسنس ہولڈرز کو سود سے پاک اربوں روپے کا قرض دیا گیا اور گودام کرایے کی ادائیگی کا وعدہ بھی انہی کے لیے کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب خود اعتراف کر چکی ہیں کہ جب قیمت بہتر ہو جائے تو گندم بیچ دینا، یعنی کم قیمت کا بیانیہ صرف کسان کو نقصان پہنچانے کے لیے ہے۔

انہوں نے کہا کہ جلد خیبرپختونخوا حکومت کسانوں کے لیے خوشخبری لے کر آئے گی۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال خیبرپختونخوا حکومت نے پہلی بار براہ راست کسانوں سے گندم خریدی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • ’’بندر کے ہاتھ ماچس لگ گئی‘‘ پنجاب میں گندم بحران پر مشیر خزانہ پختونخوا کا ردعمل
  • سندھ کی عوام اپنے حقوق کا سودا کرنے والوں کو کسی قسم کے مذاکرات کا حق نہیں دیگی، سردار عبدالرحیم
  • کسانوں کے نام پر سیاست نہ کی جائے: عظمٰی بخاری
  • بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، عظمی بخاری
  • پنجاب میں حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، عظمی بخاری
  • کسان اتحاد کی آئندہ سال گندم کی کاشت نہ کرنے کی دھمکی
  • 15 ارب کا پیکیج مسترد،کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم کاشت نہ کرنے کا اعلان
  • 15 ارب روپے کا اعلان کر کے کسانوں کا مذاق اڑایا گیا:خالد کھوکھر
  • کینال منصوبوں سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، سعید غنی