گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن ( پاما) کے مطابق مارچ 2025 میں گاڑیوں کی فروخت میں گزشتہ سال اسی ماہ کے مقابلے میں 18 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پاما کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں گاڑیوں کی فروخت میں گزشتہ مالی سال کے پہلے 9 مہینوں کے مطابق 46 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ پاما کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں اب تک پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ گاڑیاں فروخت ہوئیں۔ جبکہ گزشتہ مالی سال اسی عرصے کے دوران 1 لاکھ سے بھی کم گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں۔
پاکستان میں ایک عرصے کے بعد گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس اضافے کے پیچھے وجہ کیا ہے؟ اور کیا اب لوگ بہ آسانی گاڑی خرید سکتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیے چینی ساختہ الیکٹرک گاڑی ’ڈونگ فینگ بکس‘ پاکستان میں لانچ، قیمت کیا ہے؟
آل پاکستان کار ڈیلر ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایم شہزاد اکبر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم گزشتہ برس کے مقابلے میں حالیہ اعدادوشمار دیکھیں تو اس میں تھوڑا سا پروڈکشن اور فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن چند برس قبل تک یہ سالانہ اعدادوشمار تقریباً اڑھائی لاکھ سے اوپر ہوتے تھے۔ مگر اس وقت جو بھی ہو رہا ہے، اس کے باوجود ہم اپنی اس شرح سے اب بھی پیچھے چل رہے ہیں۔ اور یہ کوئی بہت اچھی فروخت نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آج بھی دنیا کی مہنگی ترین گاڑی ہم عوام کو اسمبل کر کے دے رہے ہیں۔ یہ گاڑیاں قوت خرید میں نہیں ہیں۔ اور اس فروخت میں اضافے کی وجہ بھی شرح سود میں کمی ہے لیکن شرح سود میں کمی کے باوجود گاڑیوں کی فروخت میں کوئی ریکارڈ اضافہ نہیں دیکھنے میں آیا۔ کیونکہ گاڑیوں کی قیمتیں تو وہیں ہیں۔ اس لیے اس وقت ہمیں اشد ضرورت ہے کہ ہمارے ملک میں مینوفیکچرنگ ہو۔ ملک میں لوکلائزیشن اور میڈ ان پاکستان کار ہونی چاہیے۔ تب کہا جا سکتا ہے کہ ملک میں گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوں گی۔ اور عوام بھی تب ہی اس قابل ہو گی کہ زیادہ گاڑیاں خرید سکے۔
ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں لوکلائزیشن نہیں ہوتی، اس وقت تک میں نہیں سمجھتا کہ آٹو سیکٹر کی بحالی کوئی اچھے پیمانے پر ہوگی۔ ہمارے ملک میں سستی اور معیاری گاڑی نہیں ہوگی، اس وقت ملک میں یہ صنعت ترقی نہیں کر سکتی۔ اور مڈل کلاس کے لوگ تو اب بھی گاڑی نہیں خرید سکتے۔ کیونکہ گاڑی صرف پاکستان میں ایلیٹ طبقہ ہی افورڈ کر سکتا ہے۔ پاکستان میں گاڑی کے نام پر جو کوالٹی بیچی جاتی ہے، اس کی بات نہ کرنا ہی بہتر ہے۔
یہ بھی پڑھیے گوگو کی الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتوں میں 10 لاکھ روپے سے زائد کمی، مگر کیوں؟
گزشہ 20 برس سے گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار کرنے والے ایک ڈیلر کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی کے بعد گاڑیوں سمیت تقریباً تمام سیکٹرز میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
پاکستان میں گاڑی کی قیمت حد سے زیادہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عام بندہ نیٹ کیش پر گاڑی خریدنا افورڈ نہیں کر سکتا۔ شرح سود میں کمی سے اتنا ضرور ریلیف ملا ہے کہ وہ افراد جو گاڑیاں خریدنے کے خواہشمند ہیں، وہ بہ آسانی بینک فنانشل کے ذریعے گاڑی لے سکتے ہیں۔
جو گاڑی انہیں گزشتہ برسوں کے دوران تقریباً ڈبل قیمت میں پڑ رہی تھی، اب وہی گاڑی کم از کم انہیں آدھے لون پر پڑ رہی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے لیے آسان طریقے سے گاڑی حاصل کرنا قابل استطاعت ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آٹو سیکٹر اس وقت پہ بحال ہو سکتا ہے۔ جب صرف شرح سود میں ہی کمی نہ ہو۔ بلکہ گاڑیوں کہ قیمتوں میں بھی کمی ہو۔ اور سہی وقت عام عوام کے لیے گاڑی خریدنے کا اسی وقت ہوگا۔ جب گاڑی کی قیمت اور شرح سود دونوں ہی کم ہوں۔
ایم سی بی بینک کے آٹو لان مینیجر محمد عدنان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی کے بعد عوام کا بینک فنانسنگ پر گاڑی لینے کا رجحان کافی زیادہ بڑھ گیا ہے۔ کیونکہ شرح سود میں کمی کے بعد عوام نے بینکوں میں سیونگ کے لیے رکھے گئے پیسے بینکوں سے نکال لیے ہیں۔ جس کے بعد اب وہ مختلف سیکٹرز میں انویسٹ کر رہے ہیں۔
گاڑی پاکستان میں اب ایک سیونگ کا نظام بن چکی ہے۔ کیونکہ پاکستان میں گاڑیاں کافی مہنگی ہیں اور گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی مشکل ہی سے ہوتی ہے، اس لیے لوگ گاڑی کو انویسٹمنٹ کے طور پر خرید رہے ہیں۔ لوگوں کے لیے بینک سے انتہائی کم شرح سود پر گاڑی لینا کافی منافع بخش ہو چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی فروخت میں شرح سود میں کمی کے پاکستان میں میں گاڑی کے مطابق مالی سال کی قیمت ملک میں رہے ہیں کے لیے کے بعد
پڑھیں:
پیپلز پارٹی سندھ کا پانی خود فروخت کرکے رونے کا ڈراما کررہی ہے. زرتاج گل
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ کا پانی خود فروخت کرکے رونے کا ڈراما کررہی ہے،عمران خان سرخرو ہوں گے، کبھی ڈیل نہیں کریں گے،رہنما ناحق قید کاٹ رہے ہیں، خواتین کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، تحریک انصاف کا نظریہ کبھی ختم نہیں ہوگا. ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی کی انسداددہشت گردی عدالت میں 9مئی مقدمات کی سماعت کے موقع پر صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کیا زرتاج گل نے کہا کہ 12 مقدمات کی سماعت ہے، یہ تمام بوگس مقدمات ہیں عمران خان سے کسی کو ملنے نہیں دیا جارہا ہے عمران خان کی بہنیں چار چار گھنٹے جیل کے باہر بیٹھی رہتی ہیں .(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ عمران سے ملاقات کی لسٹ میں نام درج ہونے کے باوجود ملنے نہیں دیا جارہا ہے جیل کے باہر ہمارا محاصرہ کیا گیا ہے کل گوجرانولہ میں تھی تو وہاں مجھے گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی گوجرانولہ میں میرے خلاف مقدمات درج ہیں.
زرتاج گل نے کہا کہ تحریک انصاف کے بہت سے رہنما ناحق قید کاٹ رہے ہیں خواتین کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، عالیہ حمزہ کو بھی کل گرفتار کیا گیا تحریک انصاف کی خواتین کے ساتھ بدترین ظلم ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لا اینڈ آرڈر کے بہت برے حالات ہیں فیڈرل اور پنجاب کے اپوزیشن لیڈر کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کیا گیا پارلیمانی لیڈر ہوں اس کے باوجود 5 گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا. وزیراعلی پنجاب مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاکر وزیراعلی کی پرفارمنس صرف ٹک ٹاک پر نظر آتی ہے پیپلز پارٹی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ سے ہمارے امیدوار جیتے ہیں مگر فارم 47 پر ہروا دیا گیا سندھ میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی جیت چکی تھی پورا سندھ عمران خان کے نظریے کے ساتھ کھڑا ہے سندھ کا پانی خود فروخت کر کے پیپلزپارٹی اب رونے کا ڈرامہ کر رہے ہیں. پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا نظریہ کبھی ختم نہیں ہوگا 9مئی بہانہ تھا عمران خان نشانہ تھا زرتاج گل کا کہنا ہے کہ ہم آئین اور قانون کے مطابق انصاف کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں، تمام صوبوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے.