جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ، بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کی پریس ریلیز کے بعد ہم اپنا ردعمل دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خان صاحب سے ملاقات کے لئے ہم بہت عرصے سے عدالت کے دروازے کھٹکھٹا رہے ہیں، عدالت کو چاہئے بنیادی حق دے ، عدالت کا مطلب ہی یہ ہے کہ وہ آزاد ہو۔ اسلام ٹائمز۔ جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی کا ردِ عمل بھی آ گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی نے اپنے ردِ عمل میں کہا کہ جے یو آئی ایک بڑی جماعت ہے، اُن کا جو بھی فیصلہ ہو گا قبول ہو گا، ہمارے پاس آفیشل اُن کی طرف سے ابھی ایسا کچھ نہیں آیا، ہمیں بھی ایک سورس سے ہی یہ خبر پتا چلی ہے۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ اسلم غوری نے بیان دیا کہ ہم نے کچھ فیصلے کیے ہیں، جے یو آئی کی پریس ریلیز کے بعد ہم اپنا ردعمل دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خان صاحب سے ملاقات کے لئے ہم بہت عرصے سے عدالت کے دروازے کھٹکھٹا رہے ہیں، عدالت کو چاہئے بنیادی حق دے ، عدالت کا مطلب ہی یہ ہے کہ وہ آزاد ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر جے یو آئی
پڑھیں:
نہروں پر قومی اتحاد کو نقصان نہ پہنچے‘ سندھ ہائیکورٹ
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ سندھ اور وفاقی حکومت یقینی بنائیں کہ کینالز کے معاملے پر قومی اتحاد کو نقصان نہ پہنچے۔ سندھ ہائی کورٹ میں ارسا کی تشکیل اور نئی نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جہاں سیکرٹری ارسا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل سمیت دیگر پیش ہوئے۔ دوران سماعت عدالت نے سوال کیا کہ حکمِ امتناع میں توسیع کے بعد کینالز پر کوئی کام ہورہا ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالتی احکامات کے بعد کینالز پر کام روکا جاچکا ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ کیا ارسا میں سندھ سے وفاقی ممبر کی تقرری ہوگئی؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا عدالتی حکم نامے میں ایسی کوئی ہدایت نہیں تھی۔ عدالت نے کہا عدالت کا حکم پہلے سے موجود ہے، اس مسئلے کو ایک بار ہی ختم کریں۔ سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ کینالز کا مسئلہ مستقل بنیاد پر حل کرنے کے لیے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہو تو کی جائے۔ بعد ازاں عدالت نے نئی نہروں کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف کیس میں وفاق کو جواب جمع کرانے کے لیے 29 اپریل تک مہلت دے دی۔