سیاسی جماعتوں کو پرامن احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے تاہم عوام کا خیال رکھا جائے، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کینال کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کو پرامن احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے، مودبانہ گزارش ہے کہ احتجاج ایسے کریں کہ عوام کو پریشانی نہ ہو۔
سندھ کے سینئر وزیر برائے اطلاعات و ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے اپنے بیان میں کہا کہ مظاہرے، جلسے، جلوس یا جو بھی جماعت احتجاج کرنا چاہتی ہے، وہ حکومت کو مطلع کرکے کھلے میدانوں یا ایسی جگہوں پر احتجاج کرے جہاں عوام کو مشکلات کا سامنا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج اور اختلاف رائے ہر جمہوریت کی روح ہوتا ہے، مگر احتجاج ایسا نہ ہو کہ وہ عوام کے لیے باعث پریشانی ہو، جو مویشی اور لائیو اسٹاک ٹرانسپورٹ ہو رہے ہیں سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے ان کے خوراک کے بھی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام اس وقت مختلف چیلنجز کا شکار ہیں، ہر تنظیم اور گروپ سے مودبانہ گزارش ہے کہ سڑکیں بند نہ کریں، اس طرح احتجاج کیا جائے کہ عوام کی جان و مال محفوظ رہے اور ان عام شہریوں کو کسی قسم کی مشکلات یا پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو اسپتال جانے والے مریضوں، اسکول جانے والے بچوں یا روزگار کے لیے نکلنے والے افراد کی راہ میں رکاوٹ بنیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
رانا ثناء اور شرجیل میمن کا ایک بار پھر ٹیلیفونک رابطہ
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے ایک بار پھر سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ اور شرجیل میمن کی گفتگو میں پانی کے مسئلے پر مشاورت کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
دوران رابطہ دونوں رہنما نے کہا کہ نہروں کا مسئلہ حل کرنے سے متعلق معاملات کو آگے بڑھایا گیا ہے۔
راناثناء اللّٰہ نے کہا کہ تمام معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں، کسی صوبے کی حق تلفی ممکن نہیں۔ واٹر اکارڈ کے مطابق کسی صوبے کا پانی کسی دوسرے صوبے کومنتقل نہیں کیا جاسکتا نہ ہی کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ پانی کی تقسیم انتظامی اورتکنیکی مسئلہ ہے، جس کا حل بھی انتظامی اورتکنیکی بنیادوں پر کیا جائےگا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ کسی صوبے کی حق تلفی ممکن نہیں، صوبوں کے تحفظات دور کیے جائیں گے اور مشاورت کے عمل کو مزید وسعت دی جائے گی۔