ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (سب نیوز )امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے پیر کو انڈیا کے چار روزہ دورے کا آغاز کیا جہاں نئی دہلی تجارتی معاہدہ کر کے امریکی ٹیرف سے بچنا چاہتا ہے۔ فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جے ڈی وینس کا دورہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاس میں ہونے والی ملاقات کے دو ماہ بعد ہوا ہے۔ امریکی نائب صدر کا سرخ قالین بچھا کر اور گارڈ آف آنر پیش کر کے استقبال کیا گیا۔ وہ آگرہ میں تاج محل کا دورہ بھی کریں گے۔
انڈین وزارت خارجہ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ توقع کی جا رہی ہے کہ ڈی جے وینس اور نریندر مودی دو طرفہ تعلقات پر پیش رفت کا جائزہ لیں گے اور باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔انڈیا اور امریکہ تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے پر بات چیت کر رہے ہیں اور نئی دہلی یہ معاہدہ ٹرمپ کی طرف سے ٹیرف لاگو کرنے کے 90 روز کے وقفے میں کرنے کے لیے پرامید ہے۔ انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ دورہ ہمارے دوطرفہ تعلقات کو مزید بڑھائے گا۔
انڈیا نے امریکی ٹیرف کے حوالے سے محتاط رویہ اختیار کیا ہے۔ ٹیرف کے اعلان کے بعد انڈین کے محکمہ کامرس نے کہا تھا کہ وہ اس کے نقصانات اور فوائد کا جائزہ لے رہا ہے۔ نریندر مودی نے فروری میں امریکہ کا دورہ کیا تھا جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کا انڈین رہنما کے ساتھ خصوصی رشتہ ہے۔ تاہم ٹرمپ نے ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مودی اچھے دوست ہیں لیکن انہوں نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ امریکہ انڈیا کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سروسز سکیٹر کے لیے اہم مارکیٹ ہے، جبکہ امریکہ نے حالیہ برسوں میں انڈیا کو اربوں ڈالر کا فوجی ساز و سامان فروخت کیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ٹرمپ رواں برس کے آخر میں آسٹریلیا، جاپان، امریکہ اور انڈیا پر مشتمل کواڈ گروپ کے سمٹ کے لیے انڈیا کا دورہ کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرججزسنیارٹی کیس، وفاقی حکومت نیعدالت میں ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت جمع کرادی اگلی خبرعمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال عمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال ججزسنیارٹی کیس، وفاقی حکومت نیعدالت میں ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت جمع کرادی جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ: بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیا امریکی سیکرٹری دفاع نے نجی گروپ میں بھی یمن حملوں کی تفصیلات شیئر کیں، امریکی اخبار خیبر پختونخوا: سکیورٹی فورسز کے 2 آپریشنز، سرغنہ سمیت 6 خوارج ہلاک علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر سوشل میڈیا بیانیہ اڑا دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکی نائب صدر ٹیرف کے کا دورہ
پڑھیں:
ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
ایران نے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کی امید ظاہر کی ہے، اور کہا ہے کہ روم میں ہونے والی بات چیت اچھے ماحول میں ہوئی۔ اور دونوں ممالک نے جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
روم میں ہونے والے ایران امریکا جوہری مذاکرات میں ایران کی جانب سے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سربراہی کی، جبکہ واشنگٹن کی جانب سے امریکی مندوب برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے اپنی حکومت کی نمائندگی کی۔
یہ بھی پڑھیں ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ختم
ایک ہفتہ قبل عمان کے دارالحکومت مسقط میں دونوں فریقین کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ہوئے تھے۔ امریکا اور ایران کے درمیان 2018 کے بعد یہ اعلیٰ سطح کا رابطہ ہوا ہے۔
امریکا سمیت مغربی ممالک کی جانب سے ایران پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس کی جانب سے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن تہران نے ہمیشہ اس کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ اس کا جوہری پروگرام پرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔
1979 میں جب ایران میں اسلامی انقلاب آیا، اس وقت سے لے کر اب تک امریکا اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جب جنوری میں دوسری مدت کے لیے عہدہ صدارت سنبھالا تو انہوں نے ایران کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی دوبارہ نافذ کی اور مارچ میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو ایک خط لکھ کر جوہری مذاکرات کی بحالی کی تجویز دی، ساتھ ہی دھمکی بھی دی کہ سفارت کاری ناکام ہونے کی صورت میں فوجی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔
مسقط میں ہونے والے امریکا ایران رابطے کے بعد ایک روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں ایران کے خلاف فوجی آپریشن کا استعمال کرنے میں جلد بازی نہیں کررہا، کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ ایران بات کرنا چاہتا ہے۔
آج کے مذاکرات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر امریکا غیر معقول اور غیر حقیقی مطالبات سے باز رہے تو پھر معاہدہ ہو سکتا ہے۔ آج کے مذاکرات میں فریقین نے ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یورینیم افزودگی کے ایران کے حق پر کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی، جبکہ وٹکوف نے مطالبہ کیا ہے کہ اس عمل کو مکمل طور پر بند کیا جائے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم متعدد اصولوں اور اہداف پر کچھ پیش رفت کرنے میں کامیاب رہے، اور بالآخر ایک بہتر تفہیم تک پہنچ گئے۔
انہوں نے کہاکہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ مذاکرات جاری رہیں گے اور اگلے مرحلے میں جائیں گے، جس میں ماہرین کی سطح کے اجلاس بدھ کو عمان میں شروع ہوں گے۔ ماہرین کو موقع ملے گا کہ وہ معاہدے کے لیے ایک فریم ورک ڈیزائن کرنا شروع کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اعلیٰ مذاکرات کار اگلے ہفتے کو عمان میں دوبارہ ملاقات کریں گے تاکہ ماہرین کے کام کا جائزہ لیا جا سکے اور اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کہ یہ ممکنہ معاہدے کے اصولوں کے ساتھ کس حد تک مطابقت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان
واضح رہے کہ مذاکرات کے بعد امریکا کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اتفاق امریکا امریکی صدر ایران جوہری مذاکرات ڈونلڈ ٹرمپ فریم ورک مذاکرات وی نیوز