اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کی طالبہ کا قتل،ہوشربا انکشافات،قاتل بارے اہم معلومات منظر عام پر آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کی طالبہ کے قتل کے حوالے سے مزید جو انکشافات سامنے آئے ہیں ان کے مطابق نامعلوم قاتل ہفتے اوراتوارکی درمیانی شب ڈیڑھ بجے جی ٹین میں عون محمدرضوی روڈ پردوگھروں پرمشتمل نجی ہاسٹل میں گھسا اورڈیڑھ گھنٹہ کارپورچ میں چھپ کربیٹھارہا ۔
https://dailyausaf.
اس دوران انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ ایمان لان میں ٹہلنے کےلیےنکلی اوروہاں چھپے شخص کودیکھ کر چورچورکاشورمچادیا۔ اوربھاگ کرکمرےمیں پہنچی۔ قاتل بھی اس کےپیچھے ہولیا، کمرےمیں تین اورطالبات بھی موجودتھیں۔ قاتل نے انہیں انگلی سے اشارہ کرتےہوئے خاموش رہنےکاکہالیکن ایمان شورمچاتی رہی توقاتل نےاسے گولی مارکرقتل کردیا ۔
https://dailyausaf.com/wp-content/uploads/2025/04/international-uni-murder-3.mp4مقتولہ مانسہرہ کی رہائشی اوراسلامک انٹرنیشنل میں انٹرنیشنل ریلیشنزمیں ماسٹرزکر رہی تھی۔ پولیس نے مقتولہ کےبھائی کی مدعیت میں ایف آئی آردرج کرکےمختلف پہلووں سے تفتیش شروع کردی ہے۔
https://dailyausaf.com/wp-content/uploads/2025/04/international-uni-murder-1.mp4 کہ کیایہ ٹارگٹ کلنگ ہے؟؟ قاتل چوری کے ارادے سےداخل ہواتھا؟؟ یاپھریہ ذاتی عناد کانتیجہ ہے۔ تھانہ رمنانےواقعہ کی قاتل کے چہرے کی شناخت کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج نادراکوبھجوادی ہے ۔
https://dailyausaf.com/wp-content/uploads/2025/04/international-uni-murder-4.mp4
یہ بات قابل ذکرہےکہ پرائیوٹ ہاسٹل کی سیکورٹی کاکوئی بندوبست نہیں کیاگیاتھا ۔ اہل علاقہ کابھی کہناہےکہ انہوں نے کئی بارہاسٹل انتظامیہ سے اس بارےمیں بات کی لیکن انہوں نے سنی ان سنی کردی ۔ وفاقی دارالحکومت میں رہائشی علاقوں میں ہاسٹلزقائم کرنے کی اجازت نہیں ۔
https://dailyausaf.com/wp-content/uploads/2025/04/international-uni-murder-5.mp4مزید پڑھیں :
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
دنیا کا خطرناک ترین قاتل گانا، جس کو سن کر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 100 رپورٹ ہوئی
HUNGARY:گانا فلمی صنعت کا اہم جز ہے اور گانا صرف پیار محبت کے اظہار کے لیے نہیں ہوتا بلکہ خوشی اور یادگار لمحات اور خوش گوار یادوں کو مزید پررونق بنانے میں بھی مددگار ہوتے ہیں لیکن ایک گانا تاریخ میں ایسا بھی ہے، جس کو سن کر تقریباً 100 جانیں چلی گئیں اور حکام کو اس کے خلاف اقدامات بھی کرنے پڑے۔
مشہور بھارتی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ہنگری سے تعلق رکھنے والے ایک موسیقار ریزوس سریس نے 1933 میں ایک گانا لکھا جس کو ‘گلومی سنڈے’ کا نام دیا، انہوں نے یہ گانا اپنی گرل فرینڈ کے لیے لکھا تھا جو انہیں چھوڑ گئی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس گانے کی شاعری انتہائی غمزدہ تھی اور جو کوئی بھی اس کو سنتا وہ خودکشی پر آمادہ ہوجاتا اسی لیے اس گانے کو ‘ہنگرین سوسائیڈ سانگ’ کہا گیا۔
ابتدائی طور پر کئی گلوکاروں نے اس کو گانے سے انکار کیا تاہم 1935 میں گانا ریکارڈ اور ریلیز کردیا گیا، جیسے ہی گانا ریلیز ہوا بڑی تعداد میں لوگ مرنے لگے اور ایک رپورٹ کے مطابق ہنگری میں یہ گانا سننے کے بعد خودکشیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور کئی کیسز میں یہ دیکھا گیا کہ خودکشی کرنے والے کی لاش کے ساتھ ہی یہ گانا چل رہا تھا۔
رپورٹس کے مطابق شروع میں اس گانے کو سن کو مرنے والوں کی تعداد 17 بتائی گئی لیکن بعد میں یہ تعداد 100 کے قریب پہنچ گئی، صورت حال اس حد تک خراب ہوگئی کہ 1941 میں حکومت کو اس گانے پر پابندی عائد کرنا پڑی۔
ہنگری کے قاتل گانے پر عائد پابندی 62 سال بعد 2003 میں ختم کردی گئی تاہم اس کے بعد بھی کئی جانیں چلی گئیں اور حیران کن طور پر گانے کے خالق ریزسو سریس نے بھی اسی دن کو اپنی زندگی کے خاتمے کے لیے چنا، جو گانے میں بتایا گیا تھا، ‘سن ڈے’۔
رپورٹ کے مطابق اپنی گرل فرینڈ کے نام پر گانا لکھنے والے سریس نے پہلے اپنی عمارت کی کھڑکی سے کود کر خودکشی کی تاہم انہیں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن بعد میں انہوں نے ایک وائر کے ذریعے پھندا لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا۔
اس قدر جانیں لینے کے باوجود اس گانے کو 28 مختلف زبانوں میں 100 گلوکاروں نے گایا۔