رانا ثناء اور شرجیل میمن کا ایک بار پھر ٹیلیفونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے ایک بار پھر سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ اور شرجیل میمن کی گفتگو میں پانی کے مسئلے پر مشاورت کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
دوران رابطہ دونوں رہنما نے کہا کہ نہروں کا مسئلہ حل کرنے سے متعلق معاملات کو آگے بڑھایا گیا ہے۔
راناثناء اللّٰہ نے کہا کہ تمام معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں، کسی صوبے کی حق تلفی ممکن نہیں۔ واٹر اکارڈ کے مطابق کسی صوبے کا پانی کسی دوسرے صوبے کومنتقل نہیں کیا جاسکتا نہ ہی کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ پانی کی تقسیم انتظامی اورتکنیکی مسئلہ ہے، جس کا حل بھی انتظامی اورتکنیکی بنیادوں پر کیا جائےگا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ کسی صوبے کی حق تلفی ممکن نہیں، صوبوں کے تحفظات دور کیے جائیں گے اور مشاورت کے عمل کو مزید وسعت دی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کیا پاکستان میں نئے صوبے بنانا ضروری ہے؟
سجاد حسین لکھتے ہیں کہ کسی بھی ملک میں وسائل کی منصفانہ تقسیم اور انتظامی خود مختاری بہت اہم ہے۔ اگر نئے صوبے بنانے سے عوام کے مسائل حل ہو سکتے ہیں تو اس پر غور کرنا وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔ موجودہ پاکستان میں معاشی عدم استحکام، روزگار کے مسائل اور بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر انتظامی ڈھانچوں میں تبدیلی بے حد ضروری لگتی ہے۔ مثال کے طور پر، پنجاب کی آبادی تقریباً 12 کروڑ اور سندھ کی تقریباً 7 کروڑ ہے، لیکن صرف ایک سیکرٹریٹ، ایک ہائی کورٹ اور ایک وزیراعلیٰ کے ذریعے مسائل حل کرنا عملی طور پر ممکن نہیں۔
دنیا کے دیگر ممالک میں صوبوں یا ریاستوں کی تعداد پاکستان سے کہیں زیادہ ہے۔ یورپی ممالک، بھارت، ایران اور انڈونیشیا کی مثالیں واضح کرتی ہیں کہ زیادہ صوبے انتظامی اور وسائل کی تقسیم کو بہتر بناتے ہیں۔ نئے صوبے بنانے سے نہ صرف عدالتی فیصلے جلد ہوں گے بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور اختیارات مقامی سطح پر منتقل ہوں گے۔
چند روز قبل وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے بھی نئے صوبوں کی تشکیل کی حمایت کی، جبکہ دیگر سیاستدان اور تجزیہ کار بھی اس پر بات کر رہے ہیں۔ البتہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ بڑی سیاسی جماعتیں اس پر اتفاق کر پائیں گی یا نہیں۔
نوٹ: یہ مضمون مصنف کی ذاتی رائے پر مبنی ہے اور ادارے کی رائے سے متفق ہونا لازمی نہیں۔