UrduPoint:
2025-04-22@00:26:26 GMT

تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار

تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 ) اعلیٰ ایرانی عہدیدار نے بتایا ہے کہ تہران امریکا کو واضح کرچکا ہے کہ یورینیم کی افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار ہیں لیکن اس کے لیے مضبوط ضمانتوں کی ضرورت ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نئے جوہری معاہدے سے دوبارہ دستبردار نہیں ہوں گے.

(جاری ہے)

عرب نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان روم میں ہونے والے مذکرات کے دوسرے دور کو دونوں فریقوں نے مثبت قرار دیا ہے صدر ٹرمپ نے فروری سے تہران پر”زیادہ سے زیادہ دباﺅ“ کی مہم دوبارہ نافذ کی ہے اپنی پہلی مدت کے دوران 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے سے 2018 میں دستبردار ہو گئے تھے اور ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں.

ٹرمپ کی دو شرائط کے درمیان کے سالوں میں تہران نے 2015 کے معاہدے کے تحت اپنے ایٹمی پروگرام پر عائد پابندیوں سے مسلسل تجاوز کیا ان پابندیوں کا مقصد ایٹمی بم تیار کرنا مزید مشکل بنانا تھا سابق امریکی صدر جو بائیڈن، جن کی انتظامیہ نے 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے کی ناکام کوشش کی تھی تاہم وہ تہران کی جانب سے اس ضمانت کے مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہے کہ آئندہ کوئی امریکی انتظامیہ معاہدے سے دستبردار نہیں ہوگی.

تہران احتیاط کے ساتھ مذاکرات کے قریب پہنچ رہا ہے وہ کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں شکوک اور ٹرمپ کے موقف پر شکوک و شبہات کا شکار ہے ٹرمپ نے بارہا دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے یورینیم کی افزودگی کے تیز رفتار پروگرام کو روکا نہیں تو ایران پر بمباری کی جائے گی ایران کا مسلسل کہنا ہے کہ اس کا پروگرام پرامن ہے. تہران اور واشنگٹن کہہ چکے ہیں کہ وہ سفارت کاری کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جاری تنازع پر ان کے موقف ایک دوسرے سے الگ ہیں ایرانی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ تہران کی ریڈ لائنز جو سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف سے لگائی گئی ہیں کو مذاکرات میں عبور نہیں کیا جا سکتا.

ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ایران کی ریڈ لائنز کا مطلب ہے کہ وہ اپنے یورینیم کی افزودگی سینٹری فیوجز کو ختم کرنے، افزودگی کو مکمل طور پر روکنے یا افزودہ یورینیم کی مقدار کو اس سطح تک کم کرنے پر راضی نہیں ہوگا جو 2015 کے معاہدے میں طے پایا تھا انہوں نے کہا کہ وہ اپنے میزائل پروگرام پر بات چیت نہیں کرے گا جسے وہ کسی بھی ایٹمی معاہدے کے دائرہ کار سے باہر سمجھتا ہے ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ایران کو عمان میں بالواسطہ بات چیت میں معلوم ہوا کہ واشنگٹن نہیں چاہتا کہ وہ اپنی تمام ایٹمی سرگرمیوں کو روکے یہ ایران اور امریکہ کے لیے منصفانہ مذاکرات شروع کرنے کی بنیاد ہو سکتی ہے یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران نے گزشتہ روز کہا کہ امریکہ کے ساتھ سمجھوتہ ممکن ہے اگر وہ سنجیدہ ارادوں کا مظاہرہ کرے اور غیر حقیقی مطالبات نہ کرے.

امریکہ کے مذاکرات کار سٹیو وِٹکوف نے کو”ایکس“پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ ایران کو امریکہ کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنی ایٹمی افزودگی روکنا اور قریب ترین ہتھیاروں کے درجے کے یورینیم کے ذخیرے کو ختم کرنا ہوگا . ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے ایران اس ادارے کو اس عمل میں واحد قابل قبول ادارہ سمجھتا ہے انہوں نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکیوں کو آگاہ کیا ہے کہ امریکہ کو اس تعاون کے بدلے ایران کے تیل اور مالیاتی شعبوں پر عائد پابندیاں فوری طور پر ہٹانی ہوں گی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایرانی عہدیدار نے یورینیم کی امریکہ کے کہ ایران کے ساتھ کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ایران امریکا مذاکرات

خلیجی ریاست عمان میں امریکا اور ایران کے مابین بالواسطہ جوہری مذاکرات کا پہلا دور مثبت انداز میں مکمل ہوا ۔ فریقین نے ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات میں بات چیت کے دوسرے دور پر اتفاق کیا ۔

مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے وفود علیحدہ علیحدہ کمروں میںبیٹھے رہے اور عمانی وزیر خارجہ نے اس بالواسطہ مذاکرات میں دونوں فریقین کے مابین پیام رسانی کا کام سرانجام دیا ۔ ایرانی وفد کی قیادت عباس عراقچی اور امریکی وفد کی نمائندگی ٹرمپ کے نمائندے اور رئیل اسٹیٹ کاروبار کے بڑے تاجر اسٹیو وٹکاف نے کی جن کا نیویارک میں خاص طور پر رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں بڑا نام ہے ۔ فریقین نے مذاکرات کو تعمیری قرار دیا ہے ۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر دونوں ممالک ڈیل پر نہیں پہنچتے تو فوجی کارروائی کی جائے گی۔ امریکیوں نے مذاکرات روبرو کرنے کے لیے کہا تھا چنانچہ فریقین چند منٹ تک ایک دوسرے سے براہ راست مخاطب بھی ہوئے ۔

بھارت کے لیے بھی ایران اور امریکا کے درمیان ہونے والے مذاکرات اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ اس کا اثر نئی دہلی پر بھی پڑے گا۔یہ مذاکرات انڈیا کے لیے اس لیے اہم ہیں کہ اس کے ایران اور امریکا دونوں کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔ خام تیل کے لیے بھارت ایران پر انحصار کرتا ہے۔ 2019ء سے قبل بھارت ایران سے 11 فیصد تیل درآمد کرتا تھا لیکن جب صدر ٹرمپ کے پہلے دور حکومت کے دوران ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کی گئیں تو بھارت کو ایران سے تیل کی خریداری بند کرنا پڑی تاکہ اسے کسی قسم کی پابندی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق بات چیت تعمیری تھی اور باہمی احترام کے ماحول میں ہوئی ۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی کا کہنا ہے کہ مذاکرات دوستانہ فضا میں ہوئے لیکن مبصرین کے مطابق امریکا مذاکرات کے فارمیٹ پر ہی دونوں ممالک میں اختلاف موجود ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس راستے میں ابھی کتنی مشکلات باقی ہیں ۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ہم مل کر کام کرتے رہیں گے ۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے ملک کے سرکاری میڈیا کو بتایا اگر امریکا برابری کی بنیاد پر مذاکرات میں شامل ہو تو ابتدائی مفاہمت کا امکان موجود ہے ۔ تاہم مذاکرات کے دورانیے سے متعلق ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے ان کا کہنا تھا کہ ابھی پہلی ملاقات ہوئی ہے اور اس میں کئی بنیادی امور کو واضح کیا گیا ۔ اس دوران یہ بھی دیکھا جائے گا کہ دونوں فریقین مذاکرات کے حوالے سے کتنا سنجیدہ ہیں اور ان کے کیا ارادے ہیں۔

ایک ایرانی عہدیدار نے برطانوی نیوزایجنسی کو بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اﷲ خامنائی نے عباس عراقچی کو مذاکرات کے لیے، مکمل اختیار ،دے دیا ہے ۔ امریکی قیادت میںمغربی ممالک کئی دہائیوں سے تہران پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں ۔ ایران اس الزام کو مسترد کرتا ہے ۔اس کا موقف ہے کہ اس کی جوہری سرگرمیاں صرف سویلین مقاصد کے لیے ہیں ۔

گذشتہ ہفتے کے روز ہی پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ حسین سلامی نے کہا کہ ملک جنگ کے لیے تیار ہے ۔ ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق حسین سلامی نے کہا کہ ہمیں جنگ کی کوئی فکر نہیں ہے لیکن ہم جنگ میں پہل نہیں کریں گے لیکن ہم کسی بھی جنگ کے لیے تیار ہیں ۔ 2015میں ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان جس میں جرمنی بھی شامل تھا اپنی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے ایک تاریخی معاہدہ کیا تھا بدلے میں ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔ لیکن 2018میں ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں امریکا اس معاہدے سے منحرف ہو گیا اور ایران پر سخت پابندیاں دوبارہ عائد کردیں ۔ جوابی طور پر ایران نے بھی اپنے جوہری پروگرام کو تیز کردیا۔

گزشتہ پیر کے روز سپریم لیڈر کے قریبی مشیر علی لاریجانی نے خبردار کیا تھا کہ اگر چہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہیں کرنا چاہتا لیکن اس پرحملہ ہو جاتا ہے تو اس کے پاس ایسا کرنے کے سواکوئی چارہ نہیں ہوگا۔ وائیٹ ہاؤس نے عمان میں ایران اور امریکا کے مذاکراتی عمل کو مثبت اور تعمیری قرار دیا ہے ۔ اعلامیہ کے مطابق امریکی نمائندے وٹکوف نے ایرانی وزیر خارجہ کوصدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیغام پہنچایا۔ وائٹ ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق وٹکوف نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے ہدایت دی ہے کہ ممکن ہو تو دونوں ممالک کے اختلافات بات چیت اور سفارتکاری سے حل کیے جائیں ۔ اعلامیے کے مطابق وٹکوف کا براہ راست رابطہ باہمی فائدے کے نتیجے کی طرف ایک قدم تھا۔

خطے میں امریکا کے دس فوجی اڈے اور پچاس ہزار امریکی فوجی ہیں ۔ امریکی حملے اور جوابی ایرانی حملے کی صورت میں مشرق وسطی سے پاکستان تک ایسی ہولناک تبدیلیاں آئیں گی جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ امریکا کی طرف سے ایرانی جوہری صلاحیت پر پابندیوں کا اصل مقصد اسرائیل کا تحفظ ہے جو مزیدطاقتور ہو کر مشرق وسطی کی سپر پاور بن جائے گا ۔ سوال یہ ہے کہ یہ مقصد حاصل کرنے کے بعد ایران اور اس کی مذہبی قیادت محفوظ ہوگی یا غیر محفوظ ۔

امریکا ایران جوہری مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں خطے میں کنٹرولڈ ہائی برڈ جمہوریت کی ضرورت نہیں رہے گی۔ بادشاہتیں آخر کار بتدریج آئینی بادشاہتوں میں بھی بدل سکتی ہیں ۔ اسرائیل کو تسلیم کرنا آسان ہو جائے گا۔ مذاکرات جوہری تبدیلیاں لے کر آئیں گے ۔چاہے یہ کامیاب ہوں یا ناکام ۔

متعلقہ مضامین

  • ایران امریکا مذاکرات
  • یمن میں امریکہ کو بری طرح شکست کا سامنا ہے، رپورٹ
  • ایران کا جوہری پروگرام(3)
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
  • ٹرمپ کی تنبیہ کے باوجود اسرائیل کا ایرانی جوہری پروگرام پر حملے کا امکان
  • ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور آج روم میں ہوگا