ایمان مزاری ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے استعفی دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکریٹری کو اپنا استعفیٰ ارسال کر دیا۔
ایمان مزاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم اور ججز کی سینیارٹی پر سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے پر مایوسی اور حیرانی ہوئی۔
ہر وقت پیاس؛ سنگین مرض کی نشانی
ایمان مزاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے مجھے جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کیا تھا، مجھے کمیٹی کی جانب سے بیان جاری کرنے کیلئے لیٹرپیڈ تک تاحال جاری کرنے سے انکار کیا گیا۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کا اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنا قابلِ مذمت، بزدلی اور بدقسمتی ہے، میرا عہدہ لینے کا مقصد رُول آف لاء اور جبری گمشدہ افراد کی رہائی کیلئے وکالت کرنا تھا۔
افغان شہریوں کی واپسی؛ ازالہ شکایات کیلئے وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم
انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں اِس معاملے پر کھڑا ہونے کی جرآت نہیں، میں عہدے سے استعفیٰ دیتی ہوں، میں بار کی موجودہ کابینہ کو اپنے نام اور شہرت کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی، استعفیٰ منظور کیا جائے۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ بار کورٹ بار
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ کا ایمان مزاری کےخلاف ٹرائل روکنےکاحکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے متنازع ٹویٹس کیس میں ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف ٹرائل روکنے کا حکم دے دیا ہے ۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ایمان مزاری کی ٹرائل رکوانے کی درخواست پر سماعت کی، بنچ میں جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم بھی شامل تھے۔
عدالت عظمیی نے حکم دیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے تک ٹرائل روکا جائے اور اسلام آباد ہائی کورٹ تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کرے عدالتی حکم میں کہا گیا کہ توقع کی جاتی ہے کہ ہائی کورٹ دونوں فریقین کو مکمل سن کر جلد فیصلہ کرے گی۔
دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ہم آرڈر لکھوا رہے ہیں آپ کو کوئی اعتراض نہیں ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا اسد نے کہا کہ اعتراض تو درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اٹھایا ہے لیکن چلیں ٹھیک ہے۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم اس شہر میں صرف آپ کے پاس ہی آسکتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے جواب دیا کہ اب آپ سیاسی باتیں کرنا شروع ہوگئے ہیں، جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اس مرتبہ آپ نے کوئی شعر نہیں سنایا وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ابھی شعر سنا دیتا ہوں، انہوں نے شعر سنایا” ہم آہ بھی کرتے ہیں ہو جاتے ہیں بدنام، وہ قتل بھی کرتے ہیں تو بدنام نہیں ہوتے“۔
فیصل صدیقی کے شعر سنانے پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ یہ تو پرانا شعر ہے جو آپ پچھلی مرتبہ سنا چکے تھے، جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں ایک بار پھر قہقہے لگ گئے۔
بعدازاں عدالت نے فیصلہ دونوں فریقین کی باہمی رضامندی سے جاری کیا، عدالتی کارروائی کے دوران ناروے کے سفیر بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar