فکر اقبال سے رہنمائی حاصل کر کے مذہبی انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ فکر اقبال سے رہنمائی حاصل کر کے مذہبی انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔لاہور میں مزار اقبال پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ علامہ اقبال نے غلامی میں جکڑی قوم کو آزادی کا شعود دیا، مفکر پاکستان نے قیام پاکستان کا تصور پیش کیا، علامہ اقبال کی فکر پاکستان کی نظریاتی بنیاد اور اساس ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہر سطح پر افکار اقبال کی ترویج کا فیصلہ کیا ہے، ایچ ای سی افکار اقبال کو نصاب میں شمولیت کو یقینی بنائے گا، 2027 میں علامہ اقبال کا 150 واں یوم پیدائش ہوگا، عالمی سطح پر علامہ اقبال کے 150 ویں یوم پیدائش کو منانے کیلئے انتظامات کئے جائیں گے۔ا نہوںنے کہا کہ ہم اقبال کی فکر سے رہنمائی حاصل کریں گے، فکر اقبال سے رہنمائی حاصل کر کے مذہبی انتہا پسندی کا مقابلہ ممکن ہے، علامہ اقبال قوم کو اتحاد، جدوجہد اور خودی کا تصوردیتے ہیں، اڑان پاکستان میں فکر اقبال کو مرکزی حیثیت دی جائے گی، ہم نئے نئے آسمانوں کو تسخیر کر کے پاکستان کا پرچم دنیا میں بلند کر سکتے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ اقبال پوچھتے ہیں کیوں ہماری نظروں سے افلاق نہیں لرزتے، مسلمان ایک دوسرے سے لڑ کر کمزور ہو رہے ہیں، ایک کروڑ کے ملک نے ڈھائی ارب مسلمانوں کو بے بس کیا ہوا ہے، اسرائیل غزہ وفلسطین میں ظلم و جارحیت کے بازار گرم کر رہا ہے۔قبل ازیں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے مزار اقبال پر حاضری دی، پھول رکھے اور فاتحہ خوانی کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: علامہ اقبال احسن اقبال فکر اقبال نے کہا کہ اقبال نے
پڑھیں:
اناڑی ڈرائیور کو گاڑی دیتے نہیں، ایٹمی ملک حوالے کر دیا، احسن اقبال: قوم امیج بہتر بنائے، خواجہ آصف
سیالکوٹ (نامہ نگار/نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی و اصلاحات چوہدری احسن اقبال نے کہا کہ اپنے خوابوں کو عملی جامہ جس طرح سیالکوٹ کے لوگ پہناتے ہیں اور کوئی نہیں کر سکتا اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں سیالکوٹ کا ایک نام اور پہچان ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن میں بطور مہمان خصوصی مقامی برآمد کنندگان و درآمد کنندگان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پروزیر دفاع خواجہ محمد آصف، رکن صوبائی اسمبلی چوہدری فیصل اکرام، سلطان ٹیپو، سٹی صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) محمد رفیق مغل، چیئرمین پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اعجاز احمدکھوکھر، چیئرمین سرجیکل ایسوسی ایشن ذیشان طارق، ڈائریکٹر ائیر سیال حافظ جنید، سابق صدر چیمبر ماجد رضا بھٹہ، سابق نائب صدرخواجہ عابد سمیت کثیر تعداد میں صنعتکار بھی موجود تھے۔ چوہدری احسن اقبال نے کہا کہ سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی نے جس طرح فٹبال سلائی کر کے پوری دنیا میں اپنا لوہا منوایا بالکل اسی طرح وزیراعظم کے اڑان پاکستان منصوبے کو بھی پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔ اور اسے کامیاب بنانا ہے تاکہ ملک آگے بڑھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ 1960ء پاکستان کی مجموعی دو سو ارب ڈالر کی ایکسپورٹ تھی لیکن آج دیگر ممالک ہم سے بہت بہتر ایکسپورٹ میں زرمبادلہ کما رہے ہیں۔ 90ء کی دہائی میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو روکا نہ جاتا اور انہیں 10 سال مل جاتے تو آج پاکستان ملائیشیا سے آگے ہوتا اسی طرح 2018 میں اسی اڑان کو پھر سے ختم کر دیا گیا۔ اناڑی کو حکومت دے دی گئی جس نے کبھی ایک یونین کونسل کو بھی نہیں چلایا تھا اور پھر اس کے چار سالہ دور حکومت میں ملک کا جو برا حال ہوا اس کا خمیازہ آج تک ہم سب بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم اپنی گاڑی کسی اناڑی ڈرائیور کو نہیں دیتے تو پھر ایک ایٹمی ملک کو کسی اناڑی کے حوالے کر دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ بزنس کمیونٹی کے تعاون سے پاکستان کی ایکسپورٹ کو بڑھاتے چلے جائیں گے اور اس ضمن میں سیالکوٹ چیمبر آف کامرس وزیراعظم کے اُڑان پاکستان پروگرام کا کو پارٹنر ہو گا۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی اپنے بنک کا آغاز کرے تاکہ معاشی سرگرمیوں کو فروغ مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور قوم اپنے امیج کو بہتر بنانا ہو گا، پاکستان میں سوا دو کروڑ فقیر ہیں جن کی آمدن 42 ارب ہے ملک میں بڑھتی ہوئی فقیروں کی تعداد کی وجہ سے ہماری دنیا میں ساکھ متاثر ہو رہی ہے جو کہ خطرناک صورتحال ہے۔ ایسی کیفیت میں کس طرح دیگر ممالک ہمیں اکاموڈیٹ کریں گے۔ وزیر دفاع نے مقامی برآمد کنندگان و درآمد کنندگان کے مسائل سن کر ان کے حل کیلئے اہم و ٹھوس اقدامات کی یقین دہانی کروائی۔آئی این پی کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جس قسم کی ڈکیتی آئی پی پیز نے کی۔ اس میں بڑے بڑے نام ہیں، پاکستان کو درپیش ویزا مسائل کی ایک بڑی وجہ ملک میں فقیروں کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے، سعودی عرب میں 4700 پاکستانی بھکاری پکڑے گئے، اس سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔ سیاست دانوں کی ذ مہ داری ہے کہ ملک کو بدنام ہونے سے بچائیں۔ سعودی عرب میں اس وقت چھ ہزار کے قریب افراد وزٹ ویزے پر جا کر بھیک مانگ رہے ہیں۔