وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمان اور دیگر اقلیتیں سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے، جہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بھرپور عوامی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری احتجاج میں کانگریس، بی آر ایس اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔ حیدرآباد میں ہونے والے احتجاج میں مذہبی و سیاسی قیادت ایک ہی نکتے پر متفق ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتا نہیں ہو گا۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا میں وقف ترمیمی بل صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ یہ پورے ملک کی اقلیتوں کے مذہبی، سماجی اور آئینی حقوق پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ قانون مسلمانوں کے لیے ایک تباہی کا پیغام ہے۔ یہ صرف وقف زمینوں کا مسئلہ نہیں، یہ ہمارے وجود اور شناخت پر حملہ ہے۔
مودی سرکار کے بھارتی اقلیتوں کے مخالف اقدامات کے خلاف احتجاجی سلسلے کے تحت 30 اپریل کو رات کے وقت ’’بتی گل احتجاج‘‘ کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں گھروں، دکانوں اور دیگر مقامات کی روشنیاں بجھا کر مودی حکومت کو پرامن اور علامتی انداز میں یہ پیغام دیا جائے گا کہ ملک کی اقلیتیں ہوشیار، بیدار اور متحد ہیں۔بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی خودمختاری کو سلب کرنا، اقلیتی اداروں پر ہندو انتہا پسندانہ حکومتی تسلط قائم کرنا اور مذہبی زمینوں کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا آئین کے سیکولر تشخص کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مودی سرکار کے خلاف آئی ایم
پڑھیں:
کراچی: رکشہ مالکان کے احتجاج کے باعث پریس کلب و اطراف میں ٹریفک جام
کراچی:رکشہ ایسوسی ایشن نے شہر کی مختلف شاہراہوں پر رکشوں کی پابندی کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔
احتجاج میں رکشہ مالکان کی بڑی تعداد شریک تھی جنہوں نے پریس کلب سے گزرنے والی سڑک پر رکشے کھڑے کرکے بند کر دی۔
احتجاج کے باعث پریس کلب اور اس کے اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا، جس کے نتیجے میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
رکشہ مالکان کا کہنا ہے کہ ان کی روزانہ کی روزی روٹی رکشوں پر پابندی کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے اور وہ اس پابندی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ رکشوں پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں تاکہ ان کا کاروبار دوبارہ معمول پر آئے۔