ٹیکسٹائل برآمدات 13.613 بلین ڈالر کی بلند ترین سطح پر، وزیراعظم کا 9.38 فیصد اضافے کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
اسلام آباد( نیوز ڈیسک)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جولائی 2024 سے مارچ 2025 تک ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں 9.38 فیصد اضافے کو ایک حوصلہ افزا اور خوش آئند پیش رفت قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اضافہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کے استحکام کی علامت ہے بلکہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کی درست سمت کا ثبوت بھی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر اس وقت 13.
وزیراعظم نے کہا کہ برآمدات میں مسلسل بہتری، اقتصادی اشاریوں میں استحکام، اور پیداواری شعبوں میں ترقی حکومتی ٹیم اور نجی شعبے کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیش رفت اس بات کی غماز ہے کہ حکومت پاکستان برآمدی صنعتوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کر رہی ہے۔
مزید برآں، وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت ترقی کے سفر کو مزید تیز کرنے کے لیے دن رات محنت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کو کاروبار دوست ماحول فراہم کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے تاکہ برآمدات میں تسلسل کے ساتھ اضافہ ہو سکے اور پاکستان عالمی منڈیوں میں مزید مستحکم مقام حاصل کرے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: برآمدات میں نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے چاول کی برآمدات بھی متاثر، 2 کروڑ ڈالر کا نقصان
کراچی:گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے چاول کی ملکی برآمدات بھی متاثر ہو گئی۔
ہڑتال کے پانچویں روز تک پاکستان سے مجموعی طور پر 2 کروڑ ڈالر سے زائد کا چاول پاکستان سے برآمد نہیں کیا جا سکا، جبکہ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے 100 سے زائد کنٹینرز کی ترسیل بھی رکی ہوئی ہے۔
گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال نے برآمدی سیکٹر کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے، گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے جہاں آلو، پیاز، پلپ، جوسز اور دیگر اہم ترین مصنوعات کے کنسائمنٹس کی ترسیل متاثر ہو کر رہ گئی ہے، وہیں پاکستانی چاول بھی کئی روز سے مختلف ممالک کو برآمد نہیں کیا جا سکا، جس سے پاکستانی برآمد کنندگان کو کروڑوں ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرستِ اعلیٰ وحید احمد کے مطابق گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال سے برآمدی شعبہ متاثر ہو رہا ہے۔ آلو، پیاز سمیت جلد تلف ہو جانے والی اشیاء کے کنسائمنٹس کی ترسیل متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 سے زائد کنٹینرز کی بندرگاہوں کو ترسیل رک گئی ہے۔
آلو اور پیاز کے علاوہ پلپ اور جوسز کے کنسائمنٹس کی بندرگاہوں کو ترسیل رک گئی ہے۔ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے 30 لاکھ ڈالر کے کنسائمنٹس متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ برآمدی آرڈرز کی بروقت ترسیل نہ ہوئی تو آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ ہے۔
رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سابق چیئرمین اور ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے "رائس" کے کنوینر رفیق سلیمان نے بتایا کہ گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کی وجہ سے پاکستان سے چاول کی برآمدات بھی رک گئی ہے، مختلف رائس ایکسپورٹرز کا مال پورٹ پر اور گوداموں میں پڑا ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روزانہ تقریباً 4 ملین ڈالر کا چاول پاکستان سے برآمد ہوتا ہے، جس کی مالیت ایک ارب 12 کروڑ روپے ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر اب تک 6 ارب روپے کا چاول برآمد نہ ہونے سے ایکسپورٹرز کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔
رفیق سلیمان نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف، وزیرِ تجارت جام کمال خان سے فوری طور پر توجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان سے درخواست کی ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ملک گیر ہڑتال کو ختم کرایا جائے اور ان کے مطالبات منظور کیے جائیں۔