Express News:
2025-04-22@00:21:19 GMT

ایران امریکا مذاکرات

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

خلیجی ریاست عمان میں امریکا اور ایران کے مابین بالواسطہ جوہری مذاکرات کا پہلا دور مثبت انداز میں مکمل ہوا ۔ فریقین نے ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات میں بات چیت کے دوسرے دور پر اتفاق کیا ۔

مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے وفود علیحدہ علیحدہ کمروں میںبیٹھے رہے اور عمانی وزیر خارجہ نے اس بالواسطہ مذاکرات میں دونوں فریقین کے مابین پیام رسانی کا کام سرانجام دیا ۔ ایرانی وفد کی قیادت عباس عراقچی اور امریکی وفد کی نمائندگی ٹرمپ کے نمائندے اور رئیل اسٹیٹ کاروبار کے بڑے تاجر اسٹیو وٹکاف نے کی جن کا نیویارک میں خاص طور پر رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں بڑا نام ہے ۔ فریقین نے مذاکرات کو تعمیری قرار دیا ہے ۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر دونوں ممالک ڈیل پر نہیں پہنچتے تو فوجی کارروائی کی جائے گی۔ امریکیوں نے مذاکرات روبرو کرنے کے لیے کہا تھا چنانچہ فریقین چند منٹ تک ایک دوسرے سے براہ راست مخاطب بھی ہوئے ۔

بھارت کے لیے بھی ایران اور امریکا کے درمیان ہونے والے مذاکرات اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ اس کا اثر نئی دہلی پر بھی پڑے گا۔یہ مذاکرات انڈیا کے لیے اس لیے اہم ہیں کہ اس کے ایران اور امریکا دونوں کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔ خام تیل کے لیے بھارت ایران پر انحصار کرتا ہے۔ 2019ء سے قبل بھارت ایران سے 11 فیصد تیل درآمد کرتا تھا لیکن جب صدر ٹرمپ کے پہلے دور حکومت کے دوران ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کی گئیں تو بھارت کو ایران سے تیل کی خریداری بند کرنا پڑی تاکہ اسے کسی قسم کی پابندی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق بات چیت تعمیری تھی اور باہمی احترام کے ماحول میں ہوئی ۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی کا کہنا ہے کہ مذاکرات دوستانہ فضا میں ہوئے لیکن مبصرین کے مطابق امریکا مذاکرات کے فارمیٹ پر ہی دونوں ممالک میں اختلاف موجود ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس راستے میں ابھی کتنی مشکلات باقی ہیں ۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ہم مل کر کام کرتے رہیں گے ۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے ملک کے سرکاری میڈیا کو بتایا اگر امریکا برابری کی بنیاد پر مذاکرات میں شامل ہو تو ابتدائی مفاہمت کا امکان موجود ہے ۔ تاہم مذاکرات کے دورانیے سے متعلق ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے ان کا کہنا تھا کہ ابھی پہلی ملاقات ہوئی ہے اور اس میں کئی بنیادی امور کو واضح کیا گیا ۔ اس دوران یہ بھی دیکھا جائے گا کہ دونوں فریقین مذاکرات کے حوالے سے کتنا سنجیدہ ہیں اور ان کے کیا ارادے ہیں۔

ایک ایرانی عہدیدار نے برطانوی نیوزایجنسی کو بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اﷲ خامنائی نے عباس عراقچی کو مذاکرات کے لیے، مکمل اختیار ،دے دیا ہے ۔ امریکی قیادت میںمغربی ممالک کئی دہائیوں سے تہران پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں ۔ ایران اس الزام کو مسترد کرتا ہے ۔اس کا موقف ہے کہ اس کی جوہری سرگرمیاں صرف سویلین مقاصد کے لیے ہیں ۔

گذشتہ ہفتے کے روز ہی پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ حسین سلامی نے کہا کہ ملک جنگ کے لیے تیار ہے ۔ ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق حسین سلامی نے کہا کہ ہمیں جنگ کی کوئی فکر نہیں ہے لیکن ہم جنگ میں پہل نہیں کریں گے لیکن ہم کسی بھی جنگ کے لیے تیار ہیں ۔ 2015میں ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان جس میں جرمنی بھی شامل تھا اپنی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے ایک تاریخی معاہدہ کیا تھا بدلے میں ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔ لیکن 2018میں ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں امریکا اس معاہدے سے منحرف ہو گیا اور ایران پر سخت پابندیاں دوبارہ عائد کردیں ۔ جوابی طور پر ایران نے بھی اپنے جوہری پروگرام کو تیز کردیا۔

گزشتہ پیر کے روز سپریم لیڈر کے قریبی مشیر علی لاریجانی نے خبردار کیا تھا کہ اگر چہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہیں کرنا چاہتا لیکن اس پرحملہ ہو جاتا ہے تو اس کے پاس ایسا کرنے کے سواکوئی چارہ نہیں ہوگا۔ وائیٹ ہاؤس نے عمان میں ایران اور امریکا کے مذاکراتی عمل کو مثبت اور تعمیری قرار دیا ہے ۔ اعلامیہ کے مطابق امریکی نمائندے وٹکوف نے ایرانی وزیر خارجہ کوصدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیغام پہنچایا۔ وائٹ ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق وٹکوف نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے ہدایت دی ہے کہ ممکن ہو تو دونوں ممالک کے اختلافات بات چیت اور سفارتکاری سے حل کیے جائیں ۔ اعلامیے کے مطابق وٹکوف کا براہ راست رابطہ باہمی فائدے کے نتیجے کی طرف ایک قدم تھا۔

خطے میں امریکا کے دس فوجی اڈے اور پچاس ہزار امریکی فوجی ہیں ۔ امریکی حملے اور جوابی ایرانی حملے کی صورت میں مشرق وسطی سے پاکستان تک ایسی ہولناک تبدیلیاں آئیں گی جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ امریکا کی طرف سے ایرانی جوہری صلاحیت پر پابندیوں کا اصل مقصد اسرائیل کا تحفظ ہے جو مزیدطاقتور ہو کر مشرق وسطی کی سپر پاور بن جائے گا ۔ سوال یہ ہے کہ یہ مقصد حاصل کرنے کے بعد ایران اور اس کی مذہبی قیادت محفوظ ہوگی یا غیر محفوظ ۔

امریکا ایران جوہری مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں خطے میں کنٹرولڈ ہائی برڈ جمہوریت کی ضرورت نہیں رہے گی۔ بادشاہتیں آخر کار بتدریج آئینی بادشاہتوں میں بھی بدل سکتی ہیں ۔ اسرائیل کو تسلیم کرنا آسان ہو جائے گا۔ مذاکرات جوہری تبدیلیاں لے کر آئیں گے ۔چاہے یہ کامیاب ہوں یا ناکام ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مذاکرات کے ایران اور ایران پر کے مطابق

پڑھیں:

ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ

اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔

مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سینئر امریکی عہدیدار کی امریکا، ایران جوہری مذاکرات میں 'بہت مثبت پیش رفت' کی تصدیق
  • ایران کا جوہری پروگرام(3)
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
  • ٹرمپ کی تنبیہ کے باوجود اسرائیل کا ایرانی جوہری پروگرام پر حملے کا امکان
  • ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور آج روم میں ہوگا
  • امریکا سے جوہری مذاکرات سے قبل ایران کا بھرپور فوجی طاقت کا مظاہرہ