شیعہ علما کونسل گلگت کے جنرل سیکرٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا کہ کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل ضلع گلگت کے جنرل سکریٹری شیخ علی محمد عابدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مورخہ 19 اپریل 2025ء کو جاری ہونے والی مشیر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان مولانا محمد دین کی پریس ریلیز محض ایک بیان نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے سیاسی و سماجی ماحول پر ایک سنگین سوال ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کی شناخت پرامن بقائے باہمی، مذہبی رواداری اور اجتماعی شعور ہے۔ ایسے میں کسی حکومتی نمائندے کی جانب سے تند و تیز، ذاتی نوعیت اور غیر شائستہ انداز میں گفتگو نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ اس سے خطے کی حساس فضاء کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سے ہمارا سوال ہے کہ کیا مشیر موصوف کی یہ پریس ریلیز آپ کی منظوری سے جاری کی گئی؟ اگر ہاں، تو یہ طرز حکمرانی پر سوالیہ نشان ہے کہ ایک حکومت اپنے عوام سے اس انداز میں مخاطب ہو رہی ہے جو نفرت، تقسیم اور اشتعال کو ہوا دے رہا ہے۔ اور اگر یہ بیان آپ کی اجازت یا علم کے بغیر جاری کیا گیا ہے تو آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ایسے غیر سنجیدہ اور نالائق مشیروں کو فوراً برطرف کریں تاکہ حکومت کی نیک نامی، شفافیت اور سنجیدگی پر عوام کا اعتماد قائم رہ سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشیر موصوف نے خطیب جامع مسجد امامیہ گلگت جناب آغا سید راحت حسین الحسینی جیسے محترم، سنجیدہ اور باوقار عالم دین کے خلاف جو زبان استعمال کی، وہ گلگت بلتستان کے مہذب سیاسی و سماجی کلچر سے متصادم ہے۔ ان کی باتوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اختلاف رائے کو ذاتی حملے سمجھتے ہیں اور سنجیدہ تنقید کا جواب اخلاقیات کے دائرے سے باہر نکل کر دینا مناسب سمجھتے ہیں۔ حکومتی پالیسیوں پر تنقید اور سوال اٹھانا ہر باشعور شہری، خصوصاً اہل علم کا آئینی، اخلاقی اور سماجی حق ہے۔ اگر حکومت کی پالیسیاں واقعی عوامی مفاد پر مبنی ہیں تو دلیل و حکمت سے عوام کو مطمئن کیا جائے، نہ کہ ان پر الزام تراشی کر کے ان کی زبان بند کرنے کی کوشش کی جائے۔ مشیر موصوف کا یہ کہنا کہ "دین کو سیاست سے الگ رکھا جائے" نہ صرف فکری گمراہی کی نشانی ہے بلکہ اس قوم کے نظریاتی اساس سے انحراف بھی ہے۔ پاکستان کا قیام ہی کلمہ طیبہ ”لا الہ الا اللہ“ کے نام پر ہوا تھا، اور اس ملک کی بقاء اسی وقت ممکن ہے جب دین اور سیاست کو ہم آہنگی سے مربوط کیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان

پڑھیں:

آغا راحت نے پورے گلگت بلتستان کے عوام کی ترجمانی کی ہے، عطاء اللہ

سینئر رہنماء پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان و امیدوار گلگت بلتستان اسمبلی حلقہ 2 چلاس نے ایک بیان میں کہا کہ سیکریٹری ثناء اللہ نے گلگت بلتستان کے ہر محکمے میں جہاں انکی پوسٹنگ ہوئی ہیں تباہی کے دانے پر پہنچا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر رہنماء پاکستان پیپلزپارٹی گلگت بلتستان و امیدوار گلگت بلتستان اسمبلی حلقہ 2 چلاس عطاء اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آغا راحت الحسینی کے گزشتہ جمعہ کے بیان پر صوبائی وزیر زراعت انجینئر محمد انور کے ردعمل پر حیرانگی ہوئی ہے، صوبائی وزیر موصوف نے ہمیشہ ایک کرپٹ اقرباء پرور تعصبی سیکریٹری کی پشت پناہی کی ہے، سیکریٹری ثناء اللہ نے گلگت بلتستان کے ہر محکمے میں جہاں انکی پوسٹنگ ہوئی ہیں تباہی کے دانے پر پہنچا دیا ہے۔ حاجی ثناء اللہ جب سیکریٹری تعلیم تھے تو محکمہ تعلیم میں غیر قانونی اور جعلی سرٹیفکیٹس پر بھرتیوں کی بھرمار کر کے نظام تعلیم کو مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا، خاص طور پر ضلع دیامر میں تعلیمی نظام انکی وجہ سے برباد ہوا جس کی واضح مثال ایلیمنٹری بورڈ کا رزلٹ ہے اور جب محکمہ صحت میں سیکریٹری تعینات ہوئے تو اربوں کی مشینری کی خرید و فروخت میں کرپشن کا بازار گرم کر دیا، ابھی سیکرٹری برقیات ہیں تو خالی کاغذی اسسٹیمینٹس کی ایڈمن اپروول دے کر کروڑوں روپے کی کرپشن میں مصروف عمل ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سیکریٹری ثناء اللہ نے اپنے ساتھ مختلف ڈیلینگ کیلئے اپنے چھوٹے بھائی جو سرکاری ملازم بھی ہے ان کے ساتھ اپنے رشتہ داروں پر مشتمل ایک مخصوص ٹیم بنا رکھی ہے جو مختلف ٹھیکیداروں سے ٹھیکوں کی مد میں اور آفیسروں سے پوسٹنگ ٹرانسفری کی ڈیل کر کے گارنٹی پہ غیر قانونی کام کروانے کے ساتھ پیسے بھی بٹور رہے ہیں، ان کی دو نمبری سے گلگت بلتستان واقف ہے، صوبائی وزیر اور سیکریٹری ثناء اللہ کے خاندان نے ہمیشہ فرقہ واریت اور لسانیت کی سوچ کو فروغ دے کر پورے گلگت بلتستان کو اپنے نرغے میں رکھنے کی کوشش کی ہے، ان کی باتوں سے دیامر کے عوام کو کوئی سروکار نہیں، اب دیامر کے عوام یہ جان چکے ہیں اب یہ مافیا پورے گلگت بلتستان کو نگلنے پر تلا ہوا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ آغا راحت نے جو کچھ کہا ہے ہم اس کی مکمل تائید کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ سید راحت نے جو باتیں کی ہیں ان پر بلاتفریق مکمل تحقیقات کر کے ملوث سیکریٹری اور وزیر اعلیٰ کو قرار واقعی سزا دی جائے، آغا راحت نے پورے گلگت بلتستان کے مظلوم عوام کی ترجمانی کی ہے جو ان سے ان کے ممبر و محراب کا تقاضا بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آغا راحت کیخلاف مشیر وزیر اعلیٰ کی بیان بازی پر مولانا سرور شاہ نے معذرت کر لی
  • ویزر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کراچی میں جی بی کے باشندوں کے ساتھ ناخوشگوار واقعے کا نوٹس لے لیا
  • آغا راحت نے پورے گلگت بلتستان کے عوام کی ترجمانی کی ہے، عطاء اللہ
  • جمعیت علماء اسلام کا پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ
  • بالائی خیبر پختونخوا،کشمیر،گلگت بلتستان میں آج بارش کا امکان
  • آج بروز پیر بالائی خیبر پختونخوا،کشمیر،گلگت بلتستان میں آج بارش کا امکان
  • وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی کل گلگت بلتستان کا دورہ کرینگے
  • گانچھے میں کل دانش سکول کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا
  • کوئٹہ میں افغان مہاجرین کی تذلیل کی جا رہی ہے، سماجی و سیاسی رہنماء