سندھ اور پنجاب کا حق ہے کہ اپنے پانی کی حفاظت کریں، محمد احمد خان
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : سپیکر پنجاب اسمبلی محمد احمد خان نے کہاہے کہ پانی کے معاملے میں صوبائی خودمختاری کا خیال رکھنا ہوگا،سندھ اور پنجاب کا حق ہے کہ اپنی پانی کی حفاظت کریں۔
پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ختم ہونے کے بعد رہنماؤں کی جانب سے گفتگو کی گئی،سپیکر پنجاب اسمبلی محمد احمد خان نے گفتگو میں کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا کرتی ہے، پانی کی تقسیم کے فارمولے پر سب کو اتفاق ہے،محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کا مسئلہ نمبرز اور ڈیٹا پر بات کریں گے، سندھ اور پنجاب کا حق ہے کہ اپنی پانی کی حفاظت کریں،انہوں نے کہا کہ صوبائی خودمختاری صوبوں کے حقوق سے جڑی ہے، بطور پنجاب شناخت پر مجھے فخر ہے۔
کوشش ہوگی فتح کا مومینٹم برقرار رکھتے پی ایس ایل جیتیں:عبداللہ شفیق
ن لیگ کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی معاہدہ نہیں ہوتا تو کالا باغ جیسا منصوبہ بھی لمبا ہوجاتا ہے، ایک دوسرے کی ٹیکنیکل پوزیشنز کو سمجھنا چاہئے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کے حسن مرتضی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کمیٹی اجلاس میں گورننس پر اپنے تحفظات کا بتایا ہے، ایک ہفتے میں دوبارہ ملنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ ہمیں مثبت پیشرفت کی امید ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سندھ اور پنجاب پانی کی کہا کہ
پڑھیں:
پانی معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کا بھی مسئلہ ہے، نیئر بخاری
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین (پی پی پی پی) کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا ہے کہ پانی کا معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کا بھی مسئلہ ہے۔
اسلام آباد سے جاری بیان میں نیئر بخاری نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت نے 6 نہروں کے معاملے کو درست طور پر پیش نہیں کیا ہے۔ وفاقی حکومت ابھی تک وضاحت نہیں دےسکی نہریں کہاں سےنکالیں گے، حکومت بتائے 6 کینالز کہاں سے نکالیں گے اور پانی کہاں سے دیں گے؟
پی پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ پانی کا معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کابھی مسئلہ ہے، پیپلز پارٹی چاہتی ہے1991ء کے معاہدے پر من و عن عمل ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کا واضح مؤقف ہے کہ پیپلز پارٹی عوام کو جوابدہ ہے، پی پی پی کے اعتراضات کوئی سیاسی دباؤ نہیں بلکہ حقائق پر مبنی ہیں۔
نیئر بخاری نے یہ بھی کہا کہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ بھی معترض ہیں، سوال تو یہ ہے کہ آئین میں موجود میکنزم پر کیوں عمل نہیں کیا جارہا؟
انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے، جس میں پانی، بجلی، معدنیات کے معاملات زیر بحث لائے جائیں۔