ملائیشیا جانے کے خواہشمند افراد کے لیے اہم خبر
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستانی شہری بطور سیاح ملائیشیا جانے سے پہلے وزٹ ویزا حاصل کرنے کے پابند ہیں کیونکہ اس کے بغیر ایئرپورٹ پہنچنے کی صورت میں ملک بدر کر دیا جائے گا۔
ملائیشیا دنیا میں ایک مقبول سیاحتی مقام کے طور پر ابھرا ہے کیونکہ یہ ہلچل مچانے والے شہروں، ساحلوں، سرسبز بارشوں کے جنگلات اور تاریخی نشانات کا امتزاج پیش کرتا ہے، یہ خصوصیات جو اسے چھٹیوں کا بہترین مقام بناتی ہیں۔
ملائیشیا کے قوانین کے مطابق پاکستانی شہری چھ ماہ کی میعاد کے ساتھ ای ویزا کے لیے درخواست دینے کے اہل ہیں۔
ملائیشیا کے وزٹ ویزا کے لیے درکار دستاویزات
پاکستانی پاسپورٹ کے سوانحی معلومات کے صفحے کی ڈیجیٹل کاپی
درخواست گزار کی پاسپورٹ سائز تصویر
ہوٹل کی بکنگ یا رہائش کا ثبوت
واپسی کا ٹکٹ
ملائیشیا کے سفر کی مدت کے لیے فنڈز کا ثبوت
سیاحوں کے لیے ملائیشیا کے ای ویزا کی فیس 20 ملائیشین رنگٹ ہے۔ 19 اپریل 2025 تک ایک رنگٹ 62.
درخواست دہندگان سروس چارجز کے علاوہ ویزا پروسیسنگ فیس بھی ادا کریں گے جو کہ 105 رنگٹ ہے، درخواست دہندگان ایک درست ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کے ساتھ ای ویزا پروسیسنگ فیس ادا کر سکتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:راولپنڈی سے گرفتار ہونیوالی عالیہ حمزہ اب کہاں اورکس حال میںہیں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ملائیشیا کے کے لیے
پڑھیں:
چین اور ملا ئیشیا کے دوستانہ تعلقات ایک نئی بلندی پر ہیں، وزیر اعظم ملائیشیا
چین اور ملا ئیشیا کے دوستانہ تعلقات ایک نئی بلندی پر ہیں، وزیر اعظم ملائیشیا WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
کوا لا لمپور:چین کے صدر شی جن پھنگ کے ملائیشیا کے سرکاری دورے کے دوران ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے چائنا میڈیا گروپ اور ملائیشیا کے گلوبل نیوز چینل کو مشترکہ انٹرویو دیا۔ ہفتہ کے روزانہوں نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پھنگ کا دورہ صرف ایک دوستانہ تبادلہ نہیں بلکہ اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں دوستانہ تعلقات ایک نئی بلندی پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کو چین کے ساتھ تعاون سے بہت فائدہ ہوا ہے اور ان کا ملک عوام کی بھلائی، ملک کے معاشی ، ترقیاتی مفادات اور قومی سطح پر خود مختاری کے لیے چین کے ساتھ کھڑ ا ہے ۔ امریکہ کی طرف سے تمام تجارتی شراکت داروں پر نام نہاد ” ریسیپروکل ٹیرف” کے نفاذ کے اعلان کے بعد،ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے آسیان ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی حکومت کی طرف سے اعلان کردہ ٹیرف پالیسی کے جواب میں متحد ہو جائیں اور ثابت قدم رہیں۔
انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ کھلا پن اور آزاد تجارت کو برقرار رکھنا ملائیشیا اور آسیان ممالک کے درمیان اتفاق رائے ہے۔ انوار ابراہیم نے کہا کہ ہمیں کسی دوسرے ملک کے تابع ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم دوسرے ممالک کے دباؤ کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آسیان اور دوست ممالک بالخصوص چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے۔ملائیشیا کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کا گورننگ کافلسفہ اور تین بڑے عالمی اقدامات ان کے اپنے مجوزہ “خوشحال ملائیشیا” اقدام سے مطابقت رکھتے ہیں اور یہ سارے اقدامات ،اقدار، انسان دوستی، عالمی وژن پر زور اور تہذیب کی تعمیر پر توجہ دیتے ہیں۔
انہوں نے اس خیال کا اظہا رکیا کہ معیشت، ٹیکنالوجی، ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت بے شک بہت اہم ہیں، لیکن ہمارے پاس انسان دوستی کا جذبہ بھی ہونا چاہیے۔ انور ابراہیم نے کہا کہ چین ملائیشیا کا اچھا دوست ہے اور دونوں ممالک کے مل کر کام کرنے سے دو طرفہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کے مزید مواقع پیدا ہوں گے ۔