چیف جسٹس ایس سی او جوڈیشل کانفرنس کیلئے آج چین جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن )چیف جسٹس یحییٰ آفریدی چائنہ میں شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او) جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کے لئے آج روانہ ہونگے۔
روز نامہ امت کے مطابق کانفرنس 22 سے 26 اپریل تک چین کے شہر ہانگڑو میں منعقد ہوگی ،وفد میں جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، سیشن جج گوادر ظفر جان، سینئر سول جج ضلع لکی مروت نادیہ گل بھی شامل ہونگے۔چیف جسٹس چین کی سپریم پیپلز کورٹ کے ساتھ تاریخی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کریں گے جسکا مقصد بین الاقوامی تجارتی قانون، ثالثی، سائبر کرائم، مالیاتی جرائم، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق قانونی چارہ جوئی اور عدالتی ٹیکنالوجی کے انضمام سمیت اہم شعبوں میں عدالتی تعاون کا فروغ ہے۔
جسٹس شاہد وحید مصنوعی ذہانت کا عدالتی اطلاق کے عنوان سے کلیدی خطاب کریں گے۔ چیف جسٹس کی ایران اور ترکی کے چیف جسٹسز کیساتھ دو طرفہ ملاقاتیں بھی شیڈول ہیں۔چیف جسٹس خصوصی دعوت پر ترکی کا بھی دورہ کرینگے۔
چیف جسٹس ترکی کی آئینی عدالت کی 63 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کریں گے جبکہ کل سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے۔جسٹس منیب اختر ا±ن سے حلف لیں گے۔
سینئر وکلاءاور ججز حلف برداری کی تقریب میں شرکت کریں گے۔ آئندہ عدالتی ہفتے کیلئے سپریم کورٹ کے کیسز کی کاز لسٹ جاری کردی گئی ہے۔جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ 22 اپریل کو ججز سنیارٹی کیس کی سماعت کرے گا۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل دو رکنی بینچ لاہور میں کیسز سنے گا۔21 اپریل کو جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل بینچ کیسز کی سماعت کرے گا۔22 اپریل کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل بینچ کیسز کی سماعت کرے گا۔
جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔تیسرا بینچ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، چوتھا تین رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا۔پانچواںبینچ جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شکیل احمد ، چھٹا جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شفیع صدیقی جبکہ ساتواں بینچ جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل تشکیل دیا گیا۔
کراچی آج سے 3 دن تک ہیٹ ویو کی لپیٹ میں رہے گا، الرٹ جاری
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کی سربراہی میں جسٹس شاہد چیف جسٹس اور جسٹس کریں گے
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد(سب نیوز)ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرادیا اور کہا ہے کہ اس معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت شامل تھی۔رجسٹرار سپریم کورٹ کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200(1) کے تحت، صدر کسی ہائی کورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائی کورٹ میں منتقل کر سکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارتِ قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔یہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔دوسری طرف سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔