مسلسل شکستوں نے عاقب جاوید کی رخصتی کا پروانہ بھی جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
مسلسل شکستوں نے عاقب جاوید کی رخصتی کا پروانہ بھی جاری کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے مسلسل شکستوں اور قومی ٹیم کی ناقص پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے نئے ہیڈ کوچ کی تلاش کیلئے اشتہار دیدیا۔
بورڈ کی جانب سے اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عبوری ہیڈکوچ کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے عاقب جاوید کی سربراہی میں گرین شرٹس کو مسلسل شکستیں دیکھنا پڑیں۔
عاقب جاوید کے دور میں پاکستان ہوم گراؤنڈ پر ہونیوالی آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے پہلے راؤنڈ سے باہر ہوا جبکہ دورہ نیوزی لینڈ میں انہیں بدترین شکست ہوئی، 7 میچز کے ٹور میں قومی ٹیم محض ایک فتح حاصل کرسکی۔
قبل ازیں سابق ہیڈکوچ گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی جیسے تجربہ کار کوچز کو بھی گزشتہ سال محض چند ماہ ذمہ داریاں پوری کرکے جبری طور پر رخصت کردیے گئے تھے۔
ادھر بورڈ کی جانب سے ہیڈکوچ کیلئے جاری کردہ اشتہار میں لیول 3 کوچنگ سرٹیفیکٹ اور 10 سال کا تجربہ مانگا ہے۔
اطلاعات کے مطابق عبوری ذمہ داریاں سرانجام دینے والے عاقب جاوید اب ہیڈ کوچ بننے میں دلچسپی نہیں رکھتے تاہم ہائی پرفارمنس ڈائریکٹر بننا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عاقب جاوید
پڑھیں:
روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز روس پر ایسٹر کے احترام میں جنگ بندی کا جھوٹا دعویٰ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین میں عارضی جنگ بندی کے اعلان کے بعد ماسکو نے کییف پر حملے جاری رکھے۔
یوکرینی صدر نے ایکس پر ایک پیغام جاری کیا کہ ایسٹر کے موقع پر روس کی جانب سے جنگ بندی کا عمومی تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم ماسکو نے اس دوران یوکرین کے کئی علاقوں میں پیش قدمی کی ہے اور یوکرینی املاک اور بنیادی انفراسٹکچر کو نقصان پہنچانے سے گریز نہیں کیا۔
روسی صدر کی جانب سے گزشتہ روز ایسٹر کے تہوار کے موقع پر ایک روزہ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ ماسکو کی جانب سے یوکرین پر درجنوں ڈرون حملے کرنے کے ساتھ ساتھ گولہ باری اور سرحدی علاقوں میں متعدد حملے کیے گئے۔
(جاری ہے)
زیلنسکی نے اس بات پر زور دیا کہ روس کو جنگ بندی کی تمام شرائط پر پوری طرح عمل کرنا چاہیے اور اتوار کی نصف شب سے شروع ہونے والی جنگ بندی کو 30 دن تک بڑھانے کے لیے یوکرین کی پیشکش پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تجویز "میز پر موجود ہے" اور یہ کہ "ہم زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر عمل کریں گے۔" دوسری جانب مقبوضہ یوکرینی علاقے خیرسون میں تعینات روسی فوجیوں کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے مسلسل حملے جاری ہیں۔
اس علاقے میں ماسکو کی جانب سے مقرر کردہ گورنر ولادیمیر سالڈو نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر لکھا، "یوکرین کے فوجیوں نے ایسٹر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خیرسون کے علاقے میں پرامن شہروں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
"روسی صدر نے جنگ بندی کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ماسکو کے کیتھیڈرل آف کرائسٹ دی سیویئر میں ایسٹر سروس میں شرکت کی جس کی سربراہی روسی آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ، پوٹن اور یوکرین میں جنگ کے حامی پیٹریاارک کیرل نے کی۔
پوٹن کی جانب سے کہا گیا کہ جنگ بندی کا یہ فیصلہ انسانی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ کریملن کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ جنگ بندی کا دورانیہ ہفتے کی شام سے اتوار کی رات تک ہوگا۔
تاہم روس کی جانب سے اس کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ جنگ بندی کی نگرانی کیسے کی جائے گی یا یہ کہ فضائی اور زمینی حملوں کے حوالے سے کیا حکمت عملی ہوگی جو چوبیس گھنٹے جاری رہتے ہیں۔اس سے قبل رواں ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ یوکرین اور روس کے مابین جنگ بندی مزاکرات کا وقت "آن پہنچا ہے۔" اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی فریق ان کی جانب سے جنگ بندی کے حوالے سے دباؤ کا شکار نہیں ہے۔
ادارت: عرفان آفتاب