رانا ثنا کا شرجیل میمن سے رابطہ، کینالز کا مسئلہ مل بیٹھ کر حل کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان کے مشیر اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن سے فون پر رابطہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
دونوں رہنماؤں نے ٹیلیوفون پر ہوئی گفتگو میں اس بات پر اتفاق کیا کہ کینالز کا مسئلہ ملاقات کرکے حل کیا جانا چاہیے۔
رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ کینالز کے معاملے پر سندھ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
رانا ثنااللہ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اور میاں نواز شریف نے ہدایت دی ہے کہ سندھ کے تحفظات کا خاتمہ کیا جائے۔
دوسری جانب شرجیل میمن کا کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کینالز کے معاملے پر ہر فورم پر اپنا مؤقف پیش کر چکی ہے، پیپلز پارٹی اور سندھ کے عوام کو متنازعہ کینالز پر شدید تحفظات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کا معاملہ، خورشید شاہ بھی بول پڑے
شرجیل میمن کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کے لیے 1991 کے معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی بھی کینالز کے معاملے پر وفاقی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیپلز پارٹی رانا ثنااللہ شرجیل میمن کینالز ایشو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی رانا ثنااللہ شرجیل میمن کینالز ایشو رانا ثنااللہ پیپلز پارٹی شرجیل میمن سندھ کے کے لیے
پڑھیں:
رانا ثنا کا ایک بار پھر شرجیل میمن سے رابطہ، پانی کے مسئلے پر مشاورت آگے بڑھانے پر اتفاق
وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ایک بار پھر ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے اور دونوں رہنماؤں نے پانی کے مسئلے پر مشاورت کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران نہروں کے مسئلہ کو حل کرنے کے حوالے سے معاملات کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ تمام معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں، واٹر ایکارڈ کے مطابق کسی صوبے کا پانی کسی دوسرے صوبے کو منتقل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پانی کی تقسیم انتظامی اور تکنیکی مسئلہ ہے جس کا حل بھی انتظامی اور تکنیکی بنیادوں پر کیا جائے گا، کسی صوبے کی حق تلفی ممکن نہیں، صوبوں کے تحفظات دور کئے جائیں گے اور مشاورت کے عمل کو مزید وسعت دی جائے گی۔