“سابق کپتان کا نام اسٹیڈیم کے اسٹینڈ سے ہٹایا جائے” درخواست موصول ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن (ایچ سی اے) کو اسٹیڈیم سے سابق کپتان کا نام اسٹیڈیم کے اسٹینڈ سے ہٹانے کی درخواست موصول ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق بھارتی کپتان محمد اظہر الدین کے نام کو حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل اسٹیڈیم کے اسٹینڈ سے ہٹائے جانے کی درخواست موصول ہوئی ہے۔
47 ٹیسٹ میچز اور 174 ون ڈے انٹرنیشنلز میں بھارتی ٹیم کی قیادت کرنیوالے محمد اظہر الدین پر سن 2000 میں میچ کے الزامات عائد ہوئے تھے جس کے بعد ان پر 5 سال کیلئے پابندی لگائی گئی تھی تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے یہ پابندی اُٹھالی تھی۔
حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ایک اسٹینڈ سابق کپتان کے نام سے منسوب ہے تاہم نامعلوم ذرائع کی جانب سے انکا نام تبدیل کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
ادھر حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن نے مطالبے پر کوئی سرکاری جواب جمع نہیں کروایا۔
دوسری جانب شائقین کرکٹ کا کہنا ہے کہ اگر اسٹیڈیم کے اسٹینڈ سے اظہر الدین کا نام ہٹایا گیا تو یہ تاریخ کو مٹانے جیسا ہوگا۔
واضح رہے کہ انتہا پسند نریندر مودی کی حکومت میں بھارت میں کئی مقامات پر مساجد کو شہید کیا گیا ہے جبکہ مسلم اکثریتی علاقوں اور انکے نام بھی تبدیل کردیے گئے ہیں تاکہ مغل دور میں قائم مسلمانوں کی نشانیوں کو مٹایا جاسکے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسٹیڈیم کے اسٹینڈ سے کا نام
پڑھیں:
لگتا تھا طلاق ہوگئی تو مرجاؤں گی، عمران خان کی سابق اہلیہ کا انکشاف
بمبئی (اوصاف نیوز)اداکار عمران خان کی سابق اہلیہ اونتیکا ملک نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں اپنی طلاق اور اس کے بعد کی زندگی کے بارے میں کھل کر بات کی۔
یہ انٹرویو اس وقت منظرِ عام پر آیا ہے جب عمران خان پہلے ہی متعدد مواقع پر اپنی شادی کے خاتمے پر گفتگو کر چکے ہیں۔ اونتیکا نے بتایا کہ اگرچہ وہ طلاق کو ایک عام انسان کی طرح تباہی تصور کرتی تھیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اُن کی سوچ میں تبدیلی آگئی۔
وہ کہتی ہیں،’شادی کا ختم ہونا کوئی قیامت نہیں، لیکن اُس وقت مجھے لگتا تھا کہ اگر میری شادی ٹوٹ گئی تو میں زندہ نہیں رہ پاؤں گی۔ مجھے یقین تھا کہ میں ایک دن بھی اُن کے بغیر نہیں گزار سکوں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’جب ہم نے فیصلہ کیا کہ اب یہ رشتہ ختم ہو رہا ہے، تو میں ایسے روئی جیسےکوئی قریبی عزیز فوت ہو گیا ہو۔ مجھے شدید خوف تھا، خاص طور پر اس لیے بھی کہ اُس وقت میں خود کفیل نہیں تھی۔ مگر مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ میں ایک مراعات یافتہ خاندان سے ہوں اس لیے سڑک پر نہیں آؤں گی۔‘
طلاق کے مرحلے کو بیان کرتے ہوئے اونتیکا نے کہا کہ یہ سب کچھا یکدم نہیں ہوا۔ ہم نے پہلے کچھ وقت کے لیے الگ رہنے کا فیصلہ کیا، اور پھر آخرکار طلاق لی۔ یہ سب کچھ کورونا وبا کے دوران ہوا تھا۔
اپنے بچپن کے تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے، اونتیکا نے بتایا کہ چونکہ ان کے والدین بھی علیحدہ ہو چکے تھے، اس لیے طلاق کا تصور اُن کے لیے اتنا اجنبی یا شرمندگی کا باعث نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ،’میں نے اپنی والدہ کو ساری زندگی فخر کے ساتھ جیتے دیکھا ہے۔‘
اپنی اور عمران کی طویل رفاقت کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں، ’ہم 19 سال کی عمر میں ملے تھے، اور اتنے برس ایک ساتھ گزارنے سے ایک قسم کی جذباتی انحصاریت پیدا ہو گئی تھی۔ میں تو یہاں تک نہیں جانتی تھی کہ خود سے ہوائی جہاز کی ٹکٹ کیسے بُک کرنی ہے۔‘
اونتیکا نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ رشتہ ختم ہونے پر انہیں گہری مایوسی اور خود پر شرمندگی محسوس ہوئی۔ ’لوگ ہمیں ’گولڈن کپل‘ کہتے تھے، اور جب ہم الگ ہوئے، تو مجھے لگا جیسے میں نے سب کو مایوس کر دیا۔‘
اونتیکا اور عمران تقریباً بیس سال ساتھ رہے اور ان کی ایک بیٹی، عمّارہ، ہے- پیرنٹنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’شروع میں بیٹی کے ذہن میں کئی سوالات تھے، جیسے: ’کیا مجھے نئی مما ملے گی؟‘ میں نے اسے ہنستے ہوئے کہا: ’نہیں بیٹا، تم اسی سے چپکی رہو گی!‘
انہوں نے وضاحت کی کہ، ہم نے اُس کے لیے وقت کو متوازن رکھا۔ وہ ہفتے کے آدھے دن میرے ساتھ اور آدھے عمران کے ساتھ گزارتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا