خیبرپختونخواہ حکومت کا ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ حکومت نے ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس حوالے سے مشیر اطلاعات خیبرپختونخواہ بیرسٹر سیف نے بتایا ہے کہ صوبائی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق صحت کے شعبے میں ایک اور انقلابی قدم اٹھا لیا اور اب ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کے تمام اخراجات صحت کارڈ کے تحت حکومت برداشت کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ کوکلیئر امپلانٹ کے مہنگے علاج کا خرچ بھی حکومت خود اٹھائے گی۔(جاری ہے)
صوبائی مشیر اطلاعات نے مزید کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ پروگرام میں شامل کیا جائے گا اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کو ضروری ہدایات جاری کر دی ہیں، علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کے لیے کینابیس (بھنگ) پلانٹ کے استعمال سے متعلق قواعد و ضوابط کی منظوری بھی دی گئی ہے جو کہ طب و صنعت کے میدان میں جدت کا دروازہ کھول سکتی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں مخصوص اضلاع میں بھنگ کاشت کی جائے گی اور اس کے لیے باقاعدہ لائسنس جاری کیے جائیں گے، مختلف شعبوں کے لیے لائسنس فیس الگ ہوگی، لائسنس کے اجراء کے لیے زراعت، صحت، ایکسائز، نارکاٹیکس اور دیگر متعلقہ محکموں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی، حکومت نے ایک ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی منظوری بھی دے دی ہے جو بھنگ سے متعلق تمام امور کو ریگولیٹ کرے گی۔ صوبائی وزیر زراعت سجاد برکوال نے بتایا کہ اس شعبے کو ریگولیٹ کیا جا رہا ہے، ابتدائی مرحلے میں بھنگ کی کاشت مخصوص علاقوں تک محدود رہے گی، صرف لائسنس یافتہ افراد ہی کاشت کر سکیں گے، کاشت کاری، پیداوار، نقل و حمل اور استعمال کے تمام پہلوؤں کی نگرانی کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی تشکیل دی جائے گی، اتھارٹی قانون کی تعمیل کو یقینی بنائے گی اور غلط استعمال کی روک تھام کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ لائسنسنگ کے عمل کی نگرانی کے لیے ایک کثیر محکمانہ کمیٹی بھی قائم کی جائے گی، اس کمیٹی میں زراعت، صحت، ایکسائز اور انسداد منشیات کے محکموں کے نمائندے شامل ہوں گے، صوبائی حکومت نے پہلے ہی اس نئی پالیسی کی حمایت کے لیے باضابطہ قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی ہے، بھنگ کی کاشت سے صوبے میں اناج کی پیداوار متاثر نہیں ہوگی اور نئی پالیسی سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حکومت نے جائے گی کے لیے
پڑھیں:
پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک بانڈ جاری کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:حکومت نے صاف انرجی کے تین منصوبوں کی فنانسنگ کے لیے پاکستان کا پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ ایسٹیس بیکڈ سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس سکوک بانڈ کے ذریعے حکومت صاف توانائی کے منصوبوں کے لیے مقامی مارکیٹ سے سرمایہ جمع کرے گی، صاف توانائی کے ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے حکومت کو 52 ارب روپے کی ضرورت ہے۔
بانڈز نئے منظور شدہ سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک فریم ورک کے تحت جاری کیے جائیں گے، جس کی منظوری کابینہ نے رواں ماہ ہی دی ہے، وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق ان پہلے سکوک کا حجم 30 ارب روپے تک ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: اجارہ سکوک بانڈز کی نیلامی سے 573 ملین روپے کی بچت
حکام کے مطابق ابتدائی طور پر وزارت خزانہ بلوچستان میں گروک اسٹوریج ڈیم، سندھ میں نائگاج ڈیم اور اسکردو میں شگرتھنگ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
یہ منصوبے پہلے ہی زیر تعمیر ہیں اور حکومت کو کام کی تکمیل کے لیے مزید 52 ارب روپے درکار ہوں گے۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع خاران میں واقع گروک ڈیم کی لاگت 28 ارب روپے کے لگ بھگ ہو گئی ہے، جس کی وجہ کام کی تکمیل میں تاخیر اور کام کے دائرہ کار میں اضافہ ہے، حکومت کو کام مکمل کرنے کے لیے مزید 5 ارب روپے درکار ہیں۔
مزید پڑھیں: سکوک بانڈز کے ذریعے حکومتی توقعات سے 16گنا زیادہ سرمایہ فراہم
اسی طرح سندھ کے خیرپور ناتھن شاہ میں نائی گج ڈیم کے منصوبے کی لاگت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اس کا افتتاح پہلی بار 2005 میں کیا گیا تھا، باقی کام کی تکمیل کے لیے حکومت کو 22 ارب روپے درکار ہیں۔
حکومت نے شگرتھنگ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بھی منظوری دے دی ہے اور اسکردو شہر اور اس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے 26 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے 25 ارب روپے کی فنڈنگ درکار ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ گرین سکوک، سوشل سکوک اور سسٹین ایبل سکوک کا اجراء ایک منفرد اور قابل عمل فنانسنگ میکانزم پیش کرتا ہے جو اسلامی مالیاتی اصولوں کے مطابق ہے اور مؤثر منصوبوں کیلیے ضروری سرمایہ جمع کرتا ہے۔