ٹھٹہ میں وزیر مملکت برائے مذہبی امور کھئیل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)ٹھٹہ میں وزیر مملکت برائے مذہبی امور کھئیل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔کھیئل داس کوہستانی تعزیت کے بعد واپس جا رہے تھے کہ بس اسٹاپ کے قریب کینال منصوبے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں نے نعرے لگائے اور وزیرمملکت کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی اور ٹماٹر پھینکے۔
کھیئل داس کوہستانی نے اس واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ ان کی گاڑی پر حملہ اور پتھراؤ کیا گیا تاہم ڈرائیور گاڑی کو وہاں سے تیزی سے نکال کر لےگیا، ایس ایس پی کو واقعے سے آگاہ کردیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کھئیل داس کوہستانی کو فون کیا اور کہا کہ حملہ ناقابل قبول اور افسوس ناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات سیاسی عدم برداشت اور قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ شہباز شریف نے سندھ حکومت کو واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایت بھی کی۔
آج اسلام آباد اورکشمیرمیں آندھی/جھکڑ / ژالہ باری/گرج چمک کا امکان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: داس کوہستانی کی گاڑی
پڑھیں:
وزیر مملکت کھیل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ، حکومت حرکت میں آگئی
وزیر مملکت برائے مذہبی امور کھیل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹھہ میں احتجاجی مظاہرین نے پتھراؤ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کھیل ٹھٹھہ میں متنازع نہروں کے خلاف قوم پرست جماعتوں کے کارکنان کا احتجاج جاری تھا کہ اس دوران وزیر مملکت کا قافلہ وہاں سے گزرنے کیلیے پہنچا۔
مشتعل مظاہرین گاڑی کو دیکھ کر مشتعل ہوئے اور انہوں نے گاڑی پر انڈے ٹماٹر برسائے جبکہ شدید نعرے بازی بھی کی تاہم قافلہ وہاں سے گزر گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے وزیر مملکت مذہبی امور کھیل داس کوہستانی کی ٹھٹھہ میں گاڑی پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے حملہ قرار دیا اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے رابطہ کر کے تفصیلات طلب کیں۔
اس کے علاوہ وفاقی سیکرٹری داخلہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کی گئیں۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ عوامی نمائندوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں، سندھ حکومت واقعہ کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرے اور حملے میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیرمملکت کھیل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ قانون اپنے ہاتھ میں لے۔
وزیراعلیٰ نے ڈی آئی جی حیدرآباد کو ہدایت کی کہ حملے میں ملوث شرپسند عناصر کو فوری گرفتار کرکے رپورٹ دی جائے۔
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی آئی جی حیدرآباد سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلیں۔