دیکھتے ہیں گنڈا پور منرلز بل پاس کرائیں گے، یا اپنی نوکری بچائیں گے: گورنر
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
پشاور (بیورو رپورٹ) گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو جو ٹاسک اسلام آباد سے ملتا ہے وہ اچھے بچوں کی طرح اُسے پورا کرتے ہیں۔ دیکھتے ہیں اب وزیراعلیٰ مائنز اینڈ منرلز بل پاس کروائیں گے یا اپنی نوکری بچائیں گے۔ صوبے کے تمام ادارے، وزراء کرپشن میں ملوث ہیں، اگر کوئی ادارہ خاموش ہے تو وہ نیب ہے۔ (پی ٹی آئی) این آر او کے لئے لوگوں کے پاؤں پڑ رہی ہے۔ صوبے میں کرپشن ہو رہی ہے، ہمارے صوبے کے پیسوں کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، جب میں گورنر نہیں تھا تب بھی کہتا تھا کہ صوبے میں کرپشن کی جا رہی ہے۔ یہاں نوکریاں بیچی جا رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ کے پی نے ٹیکس کے پیسے جلسے جلوسوں میں اڑا دئیے، علی امین گنڈا پور خود کہہ رہے ہیں کہ ان کی سابق وزراء چور ہیں۔ اعظم سواتی نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہا اسٹبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے انہیں کہا گیا، آپ صوبے کی ترقی کے لیے افغانستان جاتے ہیں لیکن چین کیوں نہیں جاتے۔ وزیراعظم کو ایک بار پھر پشاور آنے کی دعوت دیتا ہوں۔ گورنر وزیراعظم شہباز شریف سے شکوہ بھی زبان پر لے آتے اور کہا کہ مجھے گورنر بنے ایک سال ہو گیا، وزیراعظم نے آج تک پشاور آنے کی زحمت نہیں کی ۔خیبر پی کے اورپشاور بھی پاکستان کا حصہ ہے کیا یہ صوبہ پی ٹی آئی کو ٹھیکے پر دے دیا ہے؟
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کیا پاکستان میں نئے صوبے بنانا ضروری ہے؟
سجاد حسین لکھتے ہیں کہ کسی بھی ملک میں وسائل کی منصفانہ تقسیم اور انتظامی خود مختاری بہت اہم ہے۔ اگر نئے صوبے بنانے سے عوام کے مسائل حل ہو سکتے ہیں تو اس پر غور کرنا وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔ موجودہ پاکستان میں معاشی عدم استحکام، روزگار کے مسائل اور بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر انتظامی ڈھانچوں میں تبدیلی بے حد ضروری لگتی ہے۔ مثال کے طور پر، پنجاب کی آبادی تقریباً 12 کروڑ اور سندھ کی تقریباً 7 کروڑ ہے، لیکن صرف ایک سیکرٹریٹ، ایک ہائی کورٹ اور ایک وزیراعلیٰ کے ذریعے مسائل حل کرنا عملی طور پر ممکن نہیں۔
دنیا کے دیگر ممالک میں صوبوں یا ریاستوں کی تعداد پاکستان سے کہیں زیادہ ہے۔ یورپی ممالک، بھارت، ایران اور انڈونیشیا کی مثالیں واضح کرتی ہیں کہ زیادہ صوبے انتظامی اور وسائل کی تقسیم کو بہتر بناتے ہیں۔ نئے صوبے بنانے سے نہ صرف عدالتی فیصلے جلد ہوں گے بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور اختیارات مقامی سطح پر منتقل ہوں گے۔
چند روز قبل وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے بھی نئے صوبوں کی تشکیل کی حمایت کی، جبکہ دیگر سیاستدان اور تجزیہ کار بھی اس پر بات کر رہے ہیں۔ البتہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ بڑی سیاسی جماعتیں اس پر اتفاق کر پائیں گی یا نہیں۔
نوٹ: یہ مضمون مصنف کی ذاتی رائے پر مبنی ہے اور ادارے کی رائے سے متفق ہونا لازمی نہیں۔