Express News:
2025-04-21@23:45:42 GMT

کار مسلسل

اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی( ایف آئی اے) پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کے خلاف انکوائری کررہا ہے۔ انھیں عید الفطر کی تعطیلات سے قبل طلب کیا گیا تھا اور 11اپریل کو دفتری اوقات کے بعد ایک سوالنامہ ارسال کیا گیا، بتایا جاتا ہے کہ کسی نامعلوم شخص کی درخواست پر اس انکوائری کا آغاز کیا گیا ہے۔

یہ سوالنامہ 12نکات پر مشتمل ہے،انھیں ہدایت کی گئی تھی کہ 17اپریل تک سوالنامہ کے جوابات جمع کرائیں۔ اس سوالنامے میں ان کے سینیٹر کی حیثیت سے اور بعد میں ہونے والی آمدنی کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے طریقہ کار سے واقف صحافیوں کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کے تحقیقاتی افسر اب ایک چارج شیٹ تیار کریں گے، پھر مزید کارروائی کے بارے میں پتہ چل جائے گا۔

 فرحت اللہ بابر بنیادی طور پر انجنیئر ہیں۔ وہ 70ء کی دہائی میں سابقہ صوبہ سرحد حکومت کے محکمہ اطلاعات میں شامل ہوئے۔ جب ذوالفقار علی بھٹو بطور وزیراعظم صوبہ سرحد کے دورے پر پشاور آئے تو بھٹو صاحب نے صوبائی کابینہ میں تبدیلی کا فیصلہ کیا۔

احتیاط یہ کی گئی تھی کہ یہ خبر قبل از وقت افشا نہیں ہونی چاہیے اور شام کو پی ٹی وی کی خبروں میں یہ خبر شامل ہونی چاہیے۔ محکمہ اطلاعات کے اعلیٰ افسروں نے جونیئر افسر فرحت اللہ بابر کو گورنر ہاؤس بھیجا اور ہدایت کی کہ جلد سے جلد خبر کا ہینڈ آؤٹ تیار کر لیں۔ بابر صاحب نے یہ ہینڈ آؤٹ تیار کیا، یوں بھٹو صاحب ان کی صلاحیتوں کے معترف ہوئے۔

 جنرل ضیاء الحق کے دور میں وہ سرکاری نوکری کو خدا حافظ کہہ کر سعودی عرب چلے گئے اور وہاں کئی سال گزارے۔ وہ جونیجو دور میں واپس پاکستان آگئے اور پشاور سے شائع ہونے والے معروف انگریزی کے مینیجنگ ایڈیٹر بن گئے۔

اس اخبار کے ایڈیٹر معروف صحافی عزیز صدیقی تھے۔ یہ جنرل ضیاء الحق کی آمریت کے آخری ایام تھے ۔ اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ پر عزیز صدیقی اور فرحت اﷲ بابر کو اس اخبار سے رخصت ہونا پڑا۔ فرحت اﷲ بابر پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں میں شامل ہوگئے، وہ بے نظیر بھٹو حکومت کی پالیسی اور پلاننگ کمیٹی کے رکن رہے۔

بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد آصف زرداری صدر پاکستان کے عہدے پر فائز ہوئے، تو انھوں نے انھیں اپنا پریس سیکریٹری مقرر کیا۔ وہ پیپلز پارٹی کی جانب سے کئی دفعہ خیبر پختون خوا سے سینیٹ کے رکن رہے۔ انھوں نے خواتین، ٹرانس جینڈر اور مظلوم طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہونے والی قانون سازی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

انھوں نے اطلاعات کے حصول کے قانون کی تیاری میں سرگرمی سے حصہ لیا۔ انسانی حقوق کے مقدمات کی پیروی بھی کی۔ وہ ایچ آر سی پیP کے بانی ارکان میں شامل ہیں اور کمیشن کے بنیادی ادارے کے منتخب رکن بھی ہیں۔ وہ اس ادارے کو فعال کرنے میں ہمیشہ متحرک رہے اور انھوں نے اپنے اس مقصد کے لیے کبھی کسی بڑی رکاوٹ کو اہمیت نہیں دی۔

فرحت اللہ بابر لاپتہ افراد کے حوالے سے آئین کے تحت دیے گئے انسانی حقوق کے چارٹر اور سول و پولیٹیکل رائٹس کنونشنز جس پر پاکستان نے بھی دستخط کیے ہیں کے تحت اس مسئلے کے لیے کبھی سینیٹ میں آواز اٹھاتے ہیں تو کبھی عدالتوں کی سیڑھیوں پر اور کبھی نیشنل پریس کلب کے سامنے بینر اٹھائے نظر آتے ہیں۔

گزشتہ دفعہ پیپلز پارٹی نے فرحت اللہ بابر کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا تو بابر صاحب کے پاس انتخابی فارم کے ساتھ زرِ ضمانت جمع کرانے کے لیے رقم موجود نہیں تھی۔ ان کے چند دوستوں نے چندہ جمع کر کے زرِ ضمانت کی رقم جمع کرائی تھی۔

فرحت اللہ بابر نے ہمیشہ پیپلز پارٹی میں رہ کر مظلوم طبقات کے لیے آواز اٹھائی مگر پیپلز پارٹی کی قیادت کی خاموشی سے بہت سے پوشیدہ حقائق آشکار ہورہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے پر عمل درآمد شروع ہوچکا ہے ۔ فرحت اللہ بابر پاکستان کی سول سوسائٹی کا استعارہ ہیں۔ رئیس فروغ کا یہ شعر بابر صاحب کی شخصیت پر پورا اترتا ہے:

عشق وہ کارِ مسلسل کہ ہم اپنے لیے

کوئی لمحہ بھی پس انداز نہیں کرسکتے

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فرحت اللہ بابر پیپلز پارٹی انھوں نے

پڑھیں:

کینالز منصوبہ پیپلز پارٹی ہی مسترد کرائے گی: وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ — فائل فوٹو 

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کینالز منصوبہ پیپلز پارٹی ہی مسترد کرائے گی۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کے شہر سیہون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے سندھ میں پانی کی قلت کے باعث سیہون میں پانی کا بحران پیدا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ کینالز منصوبوں کے خلاف پورا سندھ سراپائے احتجاج ہے، پیپلز پارٹی کے ہوتے ہوئے سندھ کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہو گی۔

ہمارے پاس وفاقی حکومت کو گرانے کی طاقت ہے: مراد علی شاہ

وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم کا بھی لوگ کہتے تھے بن رہا ہے، اب یہی صورتحال چولستان کینال کے لیے پیدا کی جا رہی ہے، پیپلز پارٹی ایک طاقت ہے اور ہم اس کا استعمال بھی کریں گے، پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر یہ وفاقی حکومت چل نہیں سکتی، ہمارے پاس اسے گرانے کی طاقت ہے۔

مراد علی شاہ نے پیپلز پارٹی کی مقبولیت کے حوالے سے کہا ہے کہ عمر کوٹ کے عوام نے بتا دیا کہ عوام پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں، کچھ لوگوں نے کہا کہ سندھ کے لوگ پیپلز پارٹی سے ناراض ہیں۔

کنالز کے منصوبے پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سنھ نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو اور صدر آصف زرداری نے پارلیمنٹ میں کینالز منصوبوں کو مسترد کیا، بلاول کہہ چکے کہ کینالز معاملے پر عوام کے ساتھ ہوں، وزیرِاعظم کے ساتھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے وفاق کے سامنے کینالز کے خلاف بھرپور احتجاج کیا، عوام کینالز منصوبوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، وکلاء کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔

مراد علی شاہ نے بتایا ہے کہ حیدرآباد میں گزشتہ روز جلسہ کیا، 25 اپریل کو سکھر میں جلسہ ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے ارسلان شیخ کی ملاقات
  • پیپلز پارٹی کا پنجاب میں بلدیاتی انتخابات فوری کروانےکامطالبہ
  • پیپلز پارٹی کھیل بگاڑنا چاہتی ہے؟
  • پیپلز پارٹی کا  بلدیاتی الیکشن کا مطالبہ
  • خود پر ہونیوالے حملے میں کون ملوث تھا؟ کھیئل داس کوہستانی کا بیان سامنے آگیا
  • پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے: رانا ثنا اللہ
  • پنجاب: ن لیگ، پی پی پاور شیئرنگ کمیٹیوں کے اجلاس کل طلب
  • کینالز منصوبہ پیپلز پارٹی ہی مسترد کرائے گی: وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ
  • پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھ کر نہروں کا مسئلہ حل کر لیں گے: رانا ثنا اللہ