اُروشی روٹیلا کی مندر سے متعلق بیان پر وضاحت، قانونی کارروائی کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
بھارتی اداکارہ اور رقاصہ اُروشی روٹیلا حال ہی میں اس وقت تنازع کا شکار ہوئیں جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست اتراکھنڈ میں بدری ناتھ مندر کے قریب ان کے نام پر ایک مندر قائم ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے جنوبی بھارت میں بھی اسی طرح کا مندر بنانے کی خواہش ظاہر کی، یہ کہتے ہوئے کہ انہوں نے اس خطے میں کافی فلمیں کی ہیں۔
اس بیان نے تنازع کھڑا کردیا اور بدری ناتھ کے پنڈتوں اور مقامی افراد نے سخت ناراضی کا اظہار کیا۔ تاہم، اب اُروشی روٹیلا کی ٹیم نے اس معاملے پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداکارہ نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ وہ مندر ان کا اپنا ہے یا انہوں نے اسے ملکیت کے طور پر پیش کیا۔
مزید پڑھیں: کیا بھارت میں اروشی روٹیلا کے نام کا مندر بنا کر پوجا کی جارہی ہے؟
بیان میں کہا گیا، "اُروشی روٹیلا نے صرف یہ کہا تھا کہ اتراکھنڈ میں ان کے نام پر ایک مندر ہے، نہ کہ 'اُروشی روٹیلا کا مندر'۔ لیکن لوگ مکمل بات سننے کے بجائے صرف 'اُروشی' اور 'مندر' سن کر یہ فرض کر لیتے ہیں کہ لوگ ان کی پوجا کر رہے ہیں۔ براہِ کرم مکمل ویڈیو سنیں اور پھر رائے قائم کریں۔"
اُروشی کی ٹیم نے واضح کیا کہ جو افراد ان کے بیانات کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے معاشرے میں باہمی عزت اور شائستہ گفتگو کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا روشی روٹیلا انہوں نے
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔