کانگریس کمیٹی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ نہرو، گاندھی، امبیڈکر، پٹیل اور سبھاش چندر بوس جیسے عظیم رہنماؤں نے ہندوستانیوں کو یہ سکھایا کہ خوف کو دوست کیسے بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر اور کانگریس کمیٹی کے سابق صدر راہل گاندھی نے ہفتہ کے روز اپنے سیاسی سفر کی گہرائیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سفر کا اصل محرک اقتدار نہیں بلکہ سچ کی تلاش ہے۔ ایک پوڈ کاسٹ میں راہل گاندھی نے کہا کہ انہیں اپنے پردادا جواہر لال نہرو سے نہ صرف خاندانی وراثت ملی ہے بلکہ سچ کی تلاش، خطرات سے بے خوفی اور فکری جستجو کا جذبہ بھی حاصل ہوا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ مجھے اقتدار کی نہیں بلکہ سچ کی تلاش آگے بڑھاتی ہے اور یہ جذبہ مجھے میرے پردادا جواہر لال نہرو سے ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہرو صرف ایک سیاستدان نہیں تھے، وہ ایک متلاشی، مفکر اور وہ شخص تھے جو خطرے میں مسکرا کر داخل ہوتے اور پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ واپس آتے تھے، ان کی سب سے بڑی میراث سچ کی وہ غیر متزلزل تلاش ہے، جو ان کی زندگی اور جدوجہد کی بنیاد تھی۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ یہ جستجو، سوال کرنے کی صلاحیت اور تجسس میں جڑے رہنا، ان کی گھٹی میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نہرو، گاندھی، امبیڈکر، پٹیل اور سبھاش چندر بوس جیسے عظیم رہنماؤں نے ہندوستانیوں کو یہ سکھایا کہ خوف کو دوست کیسے بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رہنما ہمیں سوشلسٹ یا سیاسی سوچ نہیں سکھاتے، بلکہ حوصلہ دینا ان کی اصل تعلیم تھی۔ انہوں نے کہا کہ جواہر لال نہرو نے ہندوستانیوں کو ظلم کے خلاف کھڑے ہونے اور آزادی حاصل کرنے کا حوصلہ دیا، کوئی بھی بڑی انسانی کاوش، چاہے وہ سائنس ہو، فن ہو یا مزاحمت، ہمیشہ خوف کا سامنا کرنے سے شروع ہوتی ہے اور اگر آپ عدم تشدد کے پابند ہیں تو سچ ہی آپ کا واحد ہتھیار ہوتا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ان رہنماؤں نے جو کچھ بھی جھیلا، سچ کی راہ سے نہیں ہٹے، اسی لئے وہ عظیم رہنما تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے بلکہ سچ

پڑھیں:

پاکستان کی بقا کے لئے کھوئی ہوئی لیڈرشپ کو تلاش کر نے کی ضرورت ہے، وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی بقا کے لئے کھوئی ہوئی لیڈر شپ کو تلاش کر نے کی ضرورت ہے

سیالکوٹ میں ریڈی میڈ گارمنٹس ایسوسی ایشن کے صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں کو ویزہ مسائل کی بڑی وجہ فقیروں کی بھرمار ہے، مانگنے والے بیرون ملک جا کر مانگتے ہیں، دیگر ممالک ان وجوہات کے باعث متاثر کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دو کروڑ سے زائد مانگنے والے فقیر موجود ہیں، ہم سیالکوٹ سے دو بار ان کو سویپ کر چکے ہیں لیکن اب بھی ان کی بھرمار ہے، ہمیں دوسرے ممالک کیسے فیسلیٹیشن کرسکتے ہیں،  سعودی ارب میں چھ ہزار افراد وزیر لے کے وہاں مانگ رہے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا، ملک میں معاشی استحکام اور نئے پراجیکٹ کو لانچ کیا گیا، ایک نا تجربہ کار حکومت نے اس ملک کی معاشیات کو تباہ کر کے رکھ دیا، عدم اعتماد کے بعد 1 اپریل 2022 کو وزارت خزانہ نے ہمیں کہہ دیا تھا کہ ایک کوارٹر کے لئے ہمارے پاس کوئی رقم نہیں تھی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ  اس وقت لیڈر شپ نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، آج ملک میں اسباب پیدا ہوئے ہیں کہ پاکستان چوتھی اڑان بھرنے کو تیار ہے، پاکستان کی بقا کے لئے کھوئی ہوئی لیڈر شپ کو تلاش کر نے کی ضرورت ہے، ہم نے معاشی خامیوں کی جانچا ہے ایکسپورٹ کو قومی ایمرجنسی بنا کر پیداواری سیکٹر کو اس جانب راغب کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہماری اسٹاک ایکسچینج کے 533 کمپنی ہیں ان میں 70 کمپنیاں ہیں جو دس ہزار ڈالر سے اوپر کام کر رہی ہیں، ہمیں ایکسپورٹ کی جانب آنا چاہئے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری امپورٹ پر 4 بلین ڈالر کا خسارہ ہے،  ہمارے ملک کے لئے ان چار بلین ڈالرز کی بہت اہمیت ہے، 2015 میں ہم نے پلانٹ لگانے شروع کئے ہمارے پاور پلانٹ والوں نے ہر گرام پر چونا لگایا۔

ان کا کہنا تھا کہ  اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے کہ اس ملک کو کتنا نقصان ہو چکا ہے، بزنس کمیونٹی اس ملک کے محسن ہے، ایمانداری سے اپنے ملک میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، 90 کی دہائی کی آئی پی پیز کنٹریکٹ ختم ہو جائیں گے، مشرف دور میں ہونے والے آئی پی پیز معاہدے تقریبا 2035 میں ختم ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • انتخابی نظام میں بہت کچھ گڑ بڑ چل رہا ہے، راہل گاندھی
  • بلوچستان کو خیرات نہیں، بلکہ حقوق دیں، مولانا ہدایت الرحمان
  • یہودیوں کا انجام
  • عاقب جاوید فارغ، قومی ہیڈ کوچ کی تلاش شروع
  • پاکستان کی بقا کے لئے کھوئی ہوئی لیڈرشپ کو تلاش کر نے کی ضرورت ہے، وزیر دفاع
  • عوامی فیصلوں کو ماننا چاہیے، کوئی ادارہ ریاست نہیں، وزیر بلدیات سندھ
  • ہمیں بڑے نام نہیں، پرفارمر کی تلاش تھی
  • خاتون کا نوٹوں سے بھرا ہوا چوری شدہ بیگ پولیس نے کس طرح تلاش کیا؟
  • متحدہ عرب امارات میں روزگار کی تلاش میں جانے والوں سے متعلق نئے قوانین کیا ہیں؟