کینال منصوبوں سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، سعید غنی
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ کے صوبائی وزیر نے کہا کہ سی سی آئی (کونسل آف کامن انٹرسٹس) کا اجلاس فوری بلایا جائے تاکہ وفاق صوبوں کے تحفظات سنے، اگر ضرورت پڑی تو سی سی آئی کے فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیشن میں بھی جایا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے صوبائی وزیر سعید غنی نے کینال منصوبوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہروں کا معاملہ سندھ اور پنجاب دونوں کے لیے نہایت اہم ہے اور بارہا نشاندہی کے باوجود اس مسئلے پر مناسب توجہ نہیں دی جا رہی۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ کینالوں کے بننے سے سندھ اور پنجاب کے کسانوں کو نقصان ہوگا، جب پانی کی قلت پہلے ہی ہے تو کیسے مزید کینالیں بنائی جا سکتی ہیں؟ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت سندھ اور پنجاب میں پانی کی شدید قلت ہے اور موجودہ پانی سے بھی اس سال فصل ممکن نہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ سندھ کے عوام کا مقدمہ ہر فورم پر لڑیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ کینال منصوبے کو صرف جلسوں کے ذریعے نہیں بلکہ اسمبلی کے اندر بھی روکا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ سی سی آئی (کونسل آف کامن انٹرسٹس) کا اجلاس فوری بلایا جائے تاکہ وفاق صوبوں کے تحفظات سنے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو سی سی آئی کے فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیشن میں بھی جایا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو ہمارے خلاف بات کرتے ہیں، ان کے پاس خود کوئی آئینی یا سیاسی فورم موجود نہیں۔ انہوں نے عمرکوٹ کے حالیہ انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے ایک بار پھر پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سندھ اور پنجاب نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی، گرینڈ ہیلتھ الائنس کے معاملات حل کئے جائینگے، مجتبیٰ شجاع: حق دیا جائے، پی پی ارکان: اپوزیشن کا روایتی احتجاج
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 42منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن ارکان ایوان میں شدید نعرے بازی کرتے ہوئے داخل ہوئے، بانی پی ٹی آئی کی تصاویر تھام رکھی تھیں۔ اجلاس کے آغاز پر وزیر قانون صہیب بھرتھ کے چچا کے انتقال پر فاتحہ خوانی اور ان کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لئے دعا کی گئی۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے حکومتی رکن امجد علی جاوید نے کہا کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس والے شکوہ کناں ہیں ان کی بات سنیں، گرینڈ ہیلتھ الائنس کو باہر بیٹھے دس دن ہو گئے ہیں، متعلقہ وزیر ایوان میں آکر بتائیں۔ پیپلز پارٹی کے ممتاز چانگ نے کہا کہ جیسی بھی جمہوری حکومت ہے پولیس نے ٹینٹ اکھاڑ دیے، خواتین اگر اپنے حقوق کیلئے بیٹھی ہیں تو بیٹھنے دیا جائے۔ جواب میں پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ محکمہ صحت اور حکومت کی سطح پر بھی کمیٹی بنی ہوئی ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے کیمپ نہیں اکھاڑنے چاہئیں۔ پیپلز پارٹی کی نیلم جبار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے جائز مطالبات حق ہیں ان کا حق دیا جائے۔ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان کو گرینڈ ہیلتھ الائنس کے معاملات حل کرنے یقین دہانی کرائی۔ صنعت و تجارت و انڈسٹریز کے حوالے سے وقفہ سوالات کے دوران حکومتی رکن امجد علی جاوید نے فیڈمک انڈسٹریل اسٹیٹ کے تین زیر تعمیر منصوبوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ21سال ہو گئے ہیں فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ مینجمنٹ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ویلیو ایڈیشن سٹی، ایم تھری انڈسٹریل سٹی اور علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی نامکمل ہے، منصوبہ پر پہلے دس لاکھ لگنا تھے اب اس پر دس کروڑ روپے لگیں گے کون ذمہ دار ہوگا۔ پارلیمانی سیکرٹری حسن عسکری نے ایوان کو بتایا کہ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کا انفراسٹرکچر 25فیصد اور باؤنڈری وال سو فیصد مکمل ہو گئی ہے، انڈسٹریل اسٹیٹ کا قیام موٹروے کے اوپر ضروری تھا۔ لیبر کالونی خود بھی رولز میں ترمیم کرکے آفر کررہے ہیں جو فیصل آباد میں انڈسٹری لگ رہی ہے انہیں لیبر کالونی کی اجازت دیدی ہے۔ فیڈمک میں ساڑھے چودہ ایکڑ زمین لیبر کالونی کیلئے آفر کی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ 14کارخانوں کی ایک سال میں 6 لاکھ 33ہزار 260موٹرسائیکلیں اور 54ہزار کاریں پیداوار ہیں جس میں چار ہزار پانچ سو نناوے ملازمین کام کرتے ہیں، ہر انڈسٹری کو مختلف کیٹیگری میں الگ الگ این او سی دیا جاتا ہے۔ اپوزیشن لیڈر بھچر نے کہا ہمیں اڈیالہ کغ باہر قیدیوں کی وین میں بٹھا دیا گیا، ہم کیا دہشتگرد ہیں۔ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے جارحانہ انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ 2018 میں آر ٹی ایس ہم نے نہیں بٹھایا، ہم تو دو تہائی اکثریت سے جیت رہے تھے، بانی کو الیکشن چوری کرکے وزیر اعظم بنایا گیا۔ پنجاب میں ہماری اکثریت تھی، عثمان بزدار ن لیگ سے 2018ء میں پی ٹی آئی میں توڑ کر لے جایا گیا، آپ نے ریاست و پاکستان پر حملہ کیا، بھارتی چینلز نے تعریفیں کیں، جو آپ کے لیڈر نے کیا وہ بھارت نہ کر سکا، قومی و صوبائی اسمبلی میں بیٹھے ہیں، اگلی بار فیض حمید کے فیضیاب ہونے والوں کے نام بتاؤں گا، ہمارے جتنے لیڈر جیل میں گئے رویا کوئی نہیں۔ شہبازشریف، حمزہ، مریم، رانا ثناء اللہ، شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق، خواجہ سلمان رفیق جیل گئے۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچرنے کہا کہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے تسلیم کر لیا کہ اٹھارہ میں جو کچھ کیا وہ سب کچھ کررہے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کا کردار کسی شکل میں نظر انداز نہ ہوا، اس بار حدیں کراس ہوئی ہیں، یہ بتا دیں اڈیالہ جیل ان کے اختیار میں ہے یا نہیں یہ تو ڈیل کرکے باہر چلے جاتے تھے، نو مئی کا وہی جرم ہے جس نے پریس کانفرنس کی وہ دودھ کا دھلا جس نے نہیں کی وہ مقدمات بھگت رہا ہے۔ ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کا کہنا تھا کہ ملاقات ہوئی تھی یا نہیں تسلیم کریں۔ سپیکر نے آپ کے ایک ایک ممبر کو طاقتور کیا۔ پی اے سی کے چیئرمین بننے کیلئے کوئی اختلاف نہیں تھا، آپ اپنی مرضی سے پنجاب کے افسران کو بلاتے ہیں تو پنجاب کی عوام دیکھتی ہے جس پر ملک محمد احمد خان کا کردار ہے، ممتاز چانگ کا کہنا تھا کہ جو اپوزیشن لیڈر کے ساتھ زیادتی ہوئی اس کی مذمت کرتے ہیں، ہمارے ساتھ ہمیشہ زیادتیاں کی گئیں ہم انتقامی سیاست سے دور ہو گئے۔ اپوزیشن رکن شیخ امتیاز نے ایوان میں پری بجٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لائیو سٹاک میں نو ارب رکھے تھے جبکہ خرچ ستانوے کروڑ کیے گئے، ٹیکس ریسیو کرنے میں یہ حکومت ناکام رہی ہے، سپیکر صاحب کوئی ایسا کلیہ بنائیں بیوروکریسی یہاں آ کر بیٹھیں، وزراء یہاں آکر بیٹھیں اور ہمیں جواب دیں کہ انہوں نے کیا کیا ہے۔ ممتاز علی چانگ نے کہا کہ ایگری کلچر میں دیگر صوبوں پر خرچ کرنے کی بجائے اگر کسانوں سے گندم خرید لیتے تو زیادہ اچھا ہوتا۔ تعلیم پر اربوں کا بجٹ رکھا گیا لیکن رحیم یار خان میں میرے حلقے میں نہ گرلز کالج ہے نہ کوئی سکول ہے۔ اگلے بجٹ میں ہمارے علاقے میں تعلیمی ادارے بنا دیں۔ اری گیشن میں پچاس کیوسک سے زیادہ نہریں پختہ ہو رہی ہیں لیکن میرے علاقے میں ایک بھی پختہ نہر نہیں بنائی گئی۔ امن وامان پر بہت پیسہ خرچ ہوا ہے لیکن کچے میں امن و امان کی صورتحال جوں کی توں ہے۔ صحت کے شعبہ پر پیسے لگنے چاہئیں۔ بیس سال پہلے ایچ یوز پر رنگ روغن ہوتا ہے۔ بنایا ہی نہیں جاتا، حکومتی چیف وہپ رانا محمد ارشد نے کہا کہ ہمارا ڈویلپمنٹ بجٹ مثالی بجٹ ہے، اپوزیشن نے آج بھی پری پلان بائیکاٹ کردیا حالانکہ آج بجٹ پر اہم اجلاس ہے۔ چیف منسٹر نے جو سڑکوں کے منصوبے دئیے تھے وہ سب مکمل ہو گئے ہیں۔ ہیلتھ میں او پی ڈی میں چوبیس گھنٹے دوائیاں مل رہی ہیں۔ مریم نواز نے پنجاب کی سڑکوں کیلیے جو پلان بنایا آج اسے مکمل کیا، زمیندار کو ایک ایکٹر پر تیس ہزار روپے دیئے جسے بڑھاکر پچاس ہزار روپے کردیا گیا ہے، ساڑھے بارہ سو بی ایچ یوز کو اپ گریڈ کیاگیا جہاں بیٹھنا محال تھا، نواز شریف کینسر ہسپتال آخری مراحل میں ہے، جو باتوں سے نہیں کام کرکے مکمل ہو رہا ہے،حکومت نے 5446ارب روپے کا مثالی بجٹ پیش کیا، پچپن ارب روپے کی بجلی پر سبسڈی دی گئی، یہ نو مئی والے ہیں حکومتی رکن راجہ شوکت بھٹی نے کہا کہ ان کے سیاسی کارناموں کی وجہ سے ملک بہت پیچھے چلا گیا، اگر ان سے حکومت نہ لی جاتی تو خدا نہ کرے پاکستان نہ بچتا، انہوں نے آخری جوا 9مئی کو کھیلا انہوں نے اداروں کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر پینل آف چئیرپرسن سمیع اللہ خان نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس سوموار دوپہر دو بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔