عیدالاضحیٰ کی تیاریاں شروع، کراچی میں عظیم الشان مویشی منڈی سج گئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)شہر قائد کی سب سے بڑی مویشی منڈی نادرن بائی پاس پر قائم ہونا شروع ہو گئی ہے ، آج باضابطہ طور پر مویشی منڈی کا افتتاح کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب مویشی منڈی کا افتتاح کریں گے جو 1200 ایکڑ پر محیط ہوگی۔ اس سال پارکنگ کے نرخ 50 فیصد کم کر دیے گئے ہیں۔
مویشی منڈی کے ایڈمنسٹریٹر شہاب علی کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں اس بار موٹر سائیکلوں اور کاروں کے پاسز آدھی قیمت پر دستیاب ہوں گے جبکہ جانوروں کی ادویات بھی نصف قیمت پر فراہم کی جائیں گی۔
انتظامیہ کے مطابق منڈی کے مختلف راستوں پر 20 سے زائد سیکورٹی چیک پوسٹس قائم کی جائیں گی۔ شہاب علی نے مزید بتایا کہ اب تک 200 سے زائد جانور منڈی میں پہنچ چکے ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ عیدالاضحی کے قریب آتے ہی کراچی میں مویشی منڈی کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ شہری اپنے بچوں کو ساتھ لے کر منڈی آتے ہیں تاکہ جانور خرید سکیں۔
جانور خریدنے کے لیے بیوپاریوں سے بھاؤ تاؤ کو ایک فن سمجھا جاتا ہے۔ کراچی کے شہری کہتے ہیں کہ عیدالاضحی سے قبل حلال جانور گھر لانا اور اس کی دیکھ بھال کرنا نہ صرف ایک دینی فریضہ بلکہ ایک ثقافتی روایت بھی ہے۔
مزیدپڑھیں:ایسٹر کی تقریبات ،سندھ حکومت کا اتوار اور پیر کو تعطیلات کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مویشی منڈی
پڑھیں:
عیدالاضحی پر کانگو اور ہیٹ اسٹروک کی روک تھام کیلئے ایڈوائزری جاری
عیدالاضحی پر کانگو اور ہیٹ اسٹروک کی روک تھام کیلئے ایڈوائزری جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )عیدالاضحی کے قریب آنے اور ملک کے جنوبی حصوں میں ہیٹ ویو کے اثرات کے پیش نظر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ)نے کریمین کانگو ہیمرجک فیور اور ہیٹ اسٹروک کی روک تھام کیلئے ایڈوائزری جاری کردی۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی ایڈوائزری میں چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے محکمہ صحت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز کے مطابق ضروری انتظامات کریں اور حفاظتی اقدامات کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کریں۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ وائرس شدید وائرل ہیمرجک بخار کا سبب بنتا ہے، جس میں اموات کی شرح 10 سے 40 فیصد کے درمیان ہے۔
سی سی ایچ ایف کے کیسز 1976 میں رپورٹ ہونیوالے پہلے کیس کے بعد سے پاکستان میں وقفے وقفے سے سامنے آتے رہے ہیں، جس میں بلوچستان سرحد پار جانوروں کی نقل و حرکت کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔یہ وائرس انسانوں میں گوشت کے کاٹنے یا جانور ذبح کرنے کے دوران یا اس کے فورا بعد متاثرہ جانوروں کے خون یا ٹشوز کے ساتھ رابطے کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، انسان سے انسان میں منتقلی متعدی خون، رطوبتوں، یا جسم کے سیال کے ساتھ رابطے کے ذریعے بھی ہوسکتی ہے۔