وزیراعظم اور نواز شریف کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے متنازع کینال منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے بائے الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ خان نے اپنے بیان میں کہا کہ قائد محمد نواز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے پی پی پی سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ 1991ء میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992ء کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی، کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں،
اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئین و جمہوریت پر پختہ یقین رکھنے والی جماعت کے طور پر اکائیوں اور اس میں رہنے والے عوام کے حقوق کے تحفظ پر سمجھوتہ کیا نہ کریں گے، بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا؛ رانا ثناء اللہ
سٹی 42 : وزیراعظم کے مشیر برائے بائے الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں، کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا۔
رانا ثنا اللہ خان نے اپنے بیان میں کہا کہ قائد محمد نواز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے پی پی پی سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے۔
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
رانا ثنا اللہ نے کہاکہ 1991ء میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992ء کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے، آئین و جمہوریت پر پختہ یقین رکھنے والی جماعت کے طور پر اکائیوں اور اس میں رہنے والے عوام کے حقوق کے تحفظ پر سمجھوتہ کیا نہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔
سرکاری گاڑی کا استعمال، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل کرنیوالے ڈان ساتھی سمیت گرفتار