WE News:
2025-04-22@01:50:26 GMT

پاکستانی میڈیا: سچ کے بجائے منظر نامے کا اسیر؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT

کہا جاتا ہے کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے، لیکن جب یہی ستون اپنے بوجھ تلے دبنے لگے، جب سچائی کو مفادات کی چادر میں لپیٹ دیا جائے، اور جب خبر ایک تجارتی شے بن جائے تو قوم کا شعور بجھنے لگتا ہے۔

پاکستان میں صحافت کا وہ شاندار ماضی اب ایک دھندلے عکس کی مانند ہے، جہاں کبھی تحقیق، جستجو اور سچائی صحافی کے قلم کا سرمایہ تھیں، آج وہی قلم اشتہارات کی سیاہی سے تر ہے۔

ناظر کو اب وہ نہیں دکھایا جاتا جو دراصل وقوع پذیر ہوا، بلکہ وہ دکھایا جاتا ہے جو مخصوص حلقوں کو راس آتا ہو، میڈیا کی اس روش نے خبر اور تاثر کے درمیان لکیر مٹا دی ہے۔

ذرائع ابلاغ جو کبھی عوام کی آنکھ اور ریاست کی نگرانی کا ذریعہ تھے، اب ایک ایسی صنعت بن چکے ہیں جہاں ریٹنگز، اشتہارات اور سنسنی خیزی ہی اصل کرنسی ہے۔

خبروں کی وقعت اب ان کی صداقت سے نہیں، بلکہ ان کی فروخت پذیری سے متعین ہوتی ہے، صحافت جو کبھی ضمیر کی آواز تھی، اب تفریحی مواد میں ڈھل چکی ہے۔ سنجیدہ تجزیہ ایک نایاب جنس ہے، جبکہ شور شرابہ، چیختے اینکرز اور جذباتی مناظر وہ لوازمات ہیں جو بریکنگ نیوز کی پہچان بن چکے ہیں۔

یہ امر باعثِ حیرت نہیں کہ ریاستی ادارے بھی اکثر اسی میڈیا کے زیرِ اثر آ جاتے ہیں، جسے کبھی وہ اپنا معاون سمجھتے تھے۔ میڈیا بعض اوقات ریاستی بیانیے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے، تو کبھی اسی بیانیے کو سبوتاژ کرنے کے لیے محاذ آرا ہو جاتا ہے۔ یہ دوغلا پن میڈیا اور ریاست کے درمیان ایک مصلحتی رشتہ قائم کرتا ہے، جو نہ مستقل ہوتا ہے، نہ معتبر۔ اسی لیے عوام اب یہ سوال کرتے ہیں کہ جو ہم دیکھ رہے ہیں، کیا وہ ریاست کی آواز ہے یا کسی اور کے مفاد کا عکس؟

سیاسی وابستگیاں بھی پاکستانی میڈیا کی ساخت کا اہم جزو بن چکی ہیں۔ ایک مخصوص جماعت کے حق میں نرم گوشہ، دوسری کے خلاف محاذ آرائی اور تیسری کے لیے مکمل خاموشی، یہ سب وہ رویے ہیں جو صحافت کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ اکثر اوقات تجزیہ تجویز بن جاتا ہے، اور رائے کو خبر کا جامہ پہنا دیا جاتا ہے، اس طرزِ عمل نے عوامی اعتماد کو شدید زک پہنچائی ہے۔

صحافی اب صرف خبر کے راوی نہیں رہے، وہ خود خبر بن چکے ہیں، عدالتوں کے فیصلے پہلے فیصلے صادر کر دینا، تحقیق سے پہلے فتوے دینا، اور مخالفین کو نشانہ بنانا یہ سب اس نئے صحافتی کلچر کا حصہ ہیں، جو کسی فکری یا اخلاقی نظام سے خالی ہے۔ صحافت کی نجی حیثیت کا کمرشلائزیشن نے گلا گھونٹ دیا ہے، اور سچائی اب نفع و نقصان کے ترازو میں تولی جاتی ہے۔

یہ وہ لمحہ فکریہ ہے جہاں ہمیں رک کر سوچنا ہوگا کہ کیا صحافت واقعی ریاست کے ساتھ ہے، یا صرف ریٹنگ کے ساتھ؟ کیا میڈیا عوامی شعور کو بیدار کررہا ہے، یا اسے مفلوج بنا رہا ہے؟ کیا اینکرز قوم کی رہنمائی کررہے ہیں، یا اسے اشتعال اور الجھن کی طرف دھکیل رہے ہیں؟ جب صحافت ضمیر کے بجائے بازار کی زبان بولنے لگے تو سمجھ لیجیے کہ معاشرہ سمت کھو چکا ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم صحافت کو اس کے اصل مقام پر واپس لائیں۔ ایسا میڈیا تشکیل دیا جائے جو ریاست کا آلہ کار نہ ہو، اور نہ ہی سیاسی مفادات کا غلام، بلکہ ایک ایسا ادارہ ہو جو سچائی کی پاسداری کرے، تنقید کو تعمیری رخ دے، اور عوام کو صرف آگاہ نہ کرے بلکہ باشعور بھی بنائے۔ ہمیں ایک ایسی صحافت درکار ہے جو علامہ اقبال کے ’فکرِ بلند، گفتارِ دلنواز، اور روحِ حریت‘ کی ترجمان ہو۔

ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا ہم وہ صحافت چاہتے ہیں جو بکتی ہے یا جو جگاتی ہے؟ جو جھنجھوڑتی ہے یا جو بہکاتی ہے؟ جو ریاست کے ساتھ ہے، یا صرف ریٹنگ کے ساتھ؟ یہ فیصلہ صرف میڈیا کا نہیں، پورے معاشرے کا ہے، اور شاید یہ فیصلہ ہی ہمارا مستقبل متعین کرے گا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر راسخ الكشميری

wenews پاکستانی میڈیا ذرائع ابلاغ ریاست ریاست کا ستون سچائی سنسنی خیزی صحافت مفادات وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستانی میڈیا ذرائع ابلاغ ریاست ریاست کا ستون سچائی صحافت مفادات وی نیوز جاتا ہے کے ساتھ

پڑھیں:

عمران خان سرخرو ہوں گے، وہ کبھی بھی ڈیل نہیں کریں گے: زرتاج گل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما زرتاج گل—فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما زرتاج گل کا کہنا ہے کہ بانئ پی ٹی آئی عمران خان سرخرو ہوں گے، وہ کبھی بھی ان سے ڈیل نہیں کریں گے۔

راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ کی تمام نہریں انہوں نے خود بیچ دی ہیں، سندھ میں تحریکِ انصاف کا الیکشن چوری کیا گیا۔

جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے کسی اور کیساتھ ہوتا تو بھاگ جاتا: زرتاج گل

پاکستان تحریکِ انصاف کی رہنما زرتاج گل نے کہا ہے کہ جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے کسی اور کے ساتھ ہوتا تو بھاگ جاتا۔

زرتاج گل کا کہنا ہے کہ ہم آئین اور قانون کے مطابق انصاف کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں، تمام صوبوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی کی رہنما نے کہا کہ سندھ میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی جیت چکی تھی، پورا سندھ بانئ پی ٹی آئی کے نظریے کے ساتھ کھڑا ہے۔


متعلقہ مضامین

  • کبھی نہیں کہا میرے خلاف مہم کے پیچھے علیمہ خان ہیں، شیر افضل مروت
  • فلم ’عبیر گلال‘ کی تشہیری مہم کا بھارت کی بجائے دبئی سے آغاز
  • ریاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سےکھیلناقابل قبول نہیں:عظمیٰ بخاری
  •  دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، فخر عباس نقوی 
  • اوورسیز پاکستانی کنونشن کی کامیابی ریاست سے وابستگی کا مظہر ہے ، فیصل کریم کنڈی
  • سوشل میڈیا سے خوفزدہ لوگ اپنے غصے کو ٹھنڈا کریں، عارف علوی کا مشورہ
  • اور ماں چلی گئی
  • عمران خان سرخرو ہوں گے، کبھی ڈیل نہیں کریں گے: زرتاج گل
  • عمران خان سرخرو ہوں گے، وہ کبھی بھی ڈیل نہیں کریں گے: زرتاج گل