حکومت فیشن اور تخلیقی انڈسٹری کی ترقی کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کریگی، جام کمال
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2025ء) وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہاہے کہ حکومت فیشن اور تخلیقی انڈسٹری کی ترقی کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن جیسے ادارے فیشن انڈسٹری کے روشن مستقبل کی ضامن ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن ( پی آئی ایف ڈی)لاہور کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ٹی ڈی اے پی کے چیئرمین فیض احمد، ڈائریکٹر جنر ل ٹی ڈی اے پی رافعہ سید ، پی آئی ایف ڈی انتظامیہ کے اراکین رجسٹرار ڈاکٹر محمد افضل، خزانچی قیصر اقبال، کنٹرولر امتحانات فہیم الرحمان، ڈائریکٹر اورِک ڈاکٹر شوانہ عابد، ڈائریکٹر انٹرنیشنلائزیشن عمران محمود، ڈائریکٹر ایس ایس بی سی ڈاکٹر اللہ داد اور کورس کوآرڈینیٹر موجود تھے۔(جاری ہے)
فیشن مارکیٹنگ اینڈ مرچنڈائزنگ کی کورس کوآرڈینیٹر خدیجہ حسن نے ادارے کی کارکر دگی کے حوالے سے وفاقی وزیر کو بریفنگ دی ۔ وفاقی وزیر جام کمال خان نے کہا کہ پاکستان میں معیاری ڈیزائن ایجوکیشن کے فروغ میں پی آئی ایف ڈی کا کردار قابل ستائش ہے ، انہوں نے اس بات پر زور د یتے ہوئے کہا کہ ادارہ مقامی کمیونٹی اور بین الاقوامی منڈی تک اپنی رسائی کو مزید بڑھائے اور فنون لطیفہ و ثقافتی شعبہ جات میں جدید رجحانات کے مطابق ایک پرجوش اور تخلیقی حکمت عملی اپنائے۔وفاقی وزیر نے ہنر اور دستکاری کو سراہتے ہوئے وزارت تجارت اور ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی اور علاقائی فنون، دستکاری اور فیشن انڈسٹری سے متعلق مزید تجاویز بھیجنے کی بھی حوصلہ افزائی کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کئے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی وزیر
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
مصطفی کمال(آئی پی ایس )وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں کافی تحقیق ہو رہی ہے تاہم عمل درآمد نہیں ہو رہا جب کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کافقدان ہے۔مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے،اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواں گا۔انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوںپ کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔واضح رہے کہ چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے ،کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔